گیس کم ہو تو صنعتوں کو نقصان اور بجلی کم ہو تو عوام بددعائیں دیتے ہیں، وزیراعظم

ویب ڈیسک  جمعـء 1 جولائی 2022
(فائل:فوٹو)

(فائل:فوٹو)

 اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی منڈی میں تیل اور گیس کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں، گیس میں کمی کرتے ہیں صنعتوں کو دھچکا لگتا ہے اور بجلی میں کمی کریں تو عوام بددعائیں دیتے ہیں۔

ملک بھر میں جاری لوڈ شیڈنگ سے متعلق اسلام آباد میں اجلاس ہوا۔ لوڈ شیڈنگ کم نہ ہونے پر وزیر اعظم حکام پر برس پڑے۔ اجلاس تین گھنٹے تک جاری رہا۔ اجلاس میں وزیراعظم کو لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی۔

وزیراعظم نے رپورٹ کاغذی کارروائی قرار دے کر مسترد کر دی اور حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ عملی کام کیا ہے تو بتائیں، باتیں مت کریں یہ کاغذ سامنے رکھ کر باتیں نہ کریں اور بتائیں کہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم ہوا یا نہیں۔

وزیراعظم کے سوال پر توانائی کے حکام موثر جواب نہ دے سکے۔ وزیراعظم اجلاس میں غصے سے دو دفعہ اٹھ کر باہر چلے گئے

 

اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے کے لیے کوششیں کررہے ہیں، ہم نے پاور پلانٹس کی مرمت کرکے انہیں استعمال کے قابل بنایا جب کہ سابق حکومت نے ان کی مرمت کے حوالے سے کچھ نہ کیا، مزید وہ پلانٹس جو کھلنے میں تاخیر کا شکار ہیں انہیں بھی جلد ازجلد چلائیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ پوری دنیا میں ترقی یافتہ ممالک نے گیس خرید رکھی ہے لیکن سابق حکومت نے سستی گیس خریدنے کا موقع ضائع کیا جب کہ ہم نے مہنگی گیس خریدنے سے گریز کیا کیوں کہ اس وقت عالمی منڈی میں تیل اور گیس کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں اور تیل و گیس مہنگی داموں خریدنے پر زیادہ زرمبادلہ خرچ ہوجاتا ہے جب کہ ہم قوم کی ایک ایک پائی بچانے کے لیے دن رات محنت کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پن بجلی کے منصوبوں میں جان بوجھ کر تاخیر کی گئی، کوئلے کی قیمت کو آگ لگی ہوئی ہے اور گیس مہنگی ہوچکی ہے، اگر ہم گیس میں کمی کرتے ہیں تو صںعتوں کو دھچکا لگتا ہے اور بجلی میں کمی کرتے ہیں تو عوام بدعائیں دیتے ہیں۔

اسلام آباد کے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق اجلاس

قبل ازیں وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت اسلام آباد میٹرو (اورنج لائن، بلیو لائن، گرین لائن) پر پیش رفت اور اسلام آباد میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ، وزیرِ اعظم کے مشیر احد چیمہ، طارق فضل چوہدری، حنیف عباسی، انجم عقیل خان، چیئرمین سی ڈی اے اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔

وزیراعظم نے اورنج لائن میٹرو بس (فیض احمد فیض ٹرمینل H-9 تا ائیر پورٹ) کے اطراف لینڈ اسکیپنگ مکمل کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ سات دن کے اندر لینڈ اسکیپنگ کا کام مکمل کرکے رپورٹ پیش کی جائے ساتھ ہی انہوں نے میٹرو بس کے کرایوں کو کم کرکے عوام کو سہولت دینے کی بھی ہدایت دی۔

اجلاس کو بتایا گیا کی 29 کلومیٹر طویل اورنج لائن میٹرو بس سروس کو این ایچ اے اسٹیشن کی بجائے فیض احمد فیض اسٹیشن سے جوڑ دیا گیا ہے جس سے مسافروں کی رش کے اوقات میں تعداد بڑھ کر دو سے تین ہزار اور یومیہ اوسط 18 ہزار تک پہنچ گئی ہے.

اجلاس کو بتایا گیا کہ 20 کلومیٹر طویل بلیو لائن میٹرو بس سروس (کورال تا پمز اسپتال) بھی افتتاح کیلئے تیار ہے، 13 اسٹیشنز پر مشتمل یہ روٹ اسلام آباد ایکپریس وے کے اطراف میں مسافروں کی بڑی تعداد کو معیاری اور کم قیمت سفری سہولیات فراہم کرے گا۔

اجلاس کو 15.5 کلومیٹر طویل گرین لائن میٹرو بس سروس کے حوالے سے بتایا گیا کہ بارہ کہو تا پمز اسپتال میٹرو بس بارہ کہو سے آنے والے مسافروں اور اسلام آباد سے مری جانے والے سیاحوں کو سہولت فراہم کرے گی. اس کے علاوہ ائیر پورٹ سے اورنج لائن کے ذریعے آنے والے سیاہ بھی مری کیلئے ترانسپورٹ تک پہنچنے کیلئے اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے.

اجلاس کو بارہ کہو بائی پاس منصوبے پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے منصوبے کی تعمیر کے دوران جنگلات کے تحفظ اور منصوبے میں شفافیت کو یقینی بنانے کی ہدایات جاری کیں۔

وزیراعظم نے بارہ کہو بائی پاس پر بھی کام ترجیحی بنیادوں پر شروع کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ منصوبے میں شفاف طریقے سے بِڈنگ کا عمل یقینی بنایا جائے، نیلامی میں بہترین کمپنیوں کو منصوبے کی تعمیر کا کنٹریکٹ دیا جائے، بارہ کہو میں ٹریفک کے مسائل کے باعث مقامی لوگوں کی مشکلات کا تدارک ضروری ہے، بائی پاس سے مری جانے والے سیاحوں کے لیے بھی آسانی پیدا ہوگی۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ راول چوک فلائی اوور وزیرِ اعظم کی خصوصی ہدایت ہر 31 جولائی تک مکمل کر لیا جائے گا جبکہ اسلام آباد ایکسپریس وے کی بحالی اور اسے وسیع کرنے کے منصوبے کا آغاز بھی جلد کرلیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔