- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
برطانیہ کا ایک جزیرہ جہاں ابھی تک ایک بھی کورونا کا کیس سامنے نہیں آیا
لندن: برطانیہ میں کووڈ کی پانچویں لہر سر اٹھا رہی ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ تازہ ترین لہر برطانوی معیشت کےلیے مسائل کھڑےکر سکتی ہے۔ لیکن برطانیہ کا ایک خطہ ایسا ہے جہاں ایک بھی کووڈ کا کیس سامنے نہیں آیا ہے۔
جہاں دنیا لاک ڈاؤن اور دیگر کووڈ اقدامات کے اثرات سے ابھی تک نبردآزما ہے وہیں گزشتہ دو سالوں میں ٹرِنسٹان ڈا کُنہا نامی اس جزیرے کے 250 افراد کے لیے معمولاتِ زندگی ویسے ہی ہیں جیسے کورونا سے پہلے تھے۔
برطانیہ سے 6147 میل کے فاصلے پر موجود یہ جزیرہ جنوبی افریقا کے دارالحکومت کیپ ٹاؤن سے کشتی کے سفر کے مطابق ایک ہفتے کی مسافت پر ہے اور وہاں باقاعدگی کے ساتھ جہاز نہیں جاتے ہیں۔
طویل مسافت کی وجہ سے اب تک اس علاقے میں ایک بھی کووڈ کا کیس سامنے نہیں آیا ہے اور اگر کسی کشتی میں یہ کسی شخص کے کووڈ میں مبتلا ہونے کا شک ہو تو اس جہاز کو وہیں سے گُھما لیا جاتا ہے۔
ٹِرنسٹان ڈا کُنہا کے دو مشترکہ منتظمین میں سے ایک اسٹیفن ٹاؤن سینڈ کا جزیرے کے لوگوں کے اس وباء کے متعلق تجربے کے حوالے سے کہنا تھا کہ احتیاطی تدابیر کے نتیجے میں، جس کے سبب یہ جزیرہ کورونا سے پاک رہا، لوگوں نے کرسمس اور نیو ایئرجیسے تہوار ویسے ہی منائے جیسے کہ منائے جاتے ہیں۔
ٹاؤن سینڈ کا مزید کہنا تھا کہ محدود صحت کی سہولیات اور لوگوں کی بڑھتی ہوئی عمر کووڈ سے ڈرانے کے لیے بہترین آلہ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جزیرے پر ایک چھوٹا سا طبی سینٹر ہے اور اس میں کوئی آئی سی یو یا وینٹیلیٹر نہیں ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔