خون میں موجود بایومارکر گٹھیا کے مرض کی پیش گوئی کرسکتے ہیں

ویب ڈیسک  پير 4 جولائی 2022
ماہرین نے خون کے ٹیسٹ پر مبنی جوڑوں کے درد اور گٹھیا کی پیشگوئی کرنے والا ایک طریقہ دریافت کیا ہے۔ فوٹو: فائل

ماہرین نے خون کے ٹیسٹ پر مبنی جوڑوں کے درد اور گٹھیا کی پیشگوئی کرنے والا ایک طریقہ دریافت کیا ہے۔ فوٹو: فائل

 لندن: ہمارے خون میں موجود کئی اجزا میں سے ایک سیرم بھی ہے جو جسے لوتھڑے نہ بنانے والا پلازمہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں موجود بعض اجزا گٹھیا جیسے مرض کی پیشگوئی کرسکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ بایومارکرز سائٹوکائن ہیں جو خون میں اس وقت زیادہ ہوجاتے ہیں جب مریض تیزی سے جوڑوں کے درد کی جانب بڑھ رہا ہوتا ہے اوراسطرح چھ ماہ قبل ہی اس کی پیشگوئی کی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ سائٹوکائن پہلے ہی مریضوں میں ری ایکٹو آرتھرائٹس(آرای اے) کی پیشگوئی کے لیے استعمال ہورہے ہیں۔ اب نئی تحقیق میں ڈاکٹروں نے آرتھرائٹس (گٹھیا) اور آرای اے کے 307 مریضوں کو شامل کیا اور ساتھ ہی 76 تندرست افراد کو بھی شامل کیا۔ ان میں سے سب افراد کا تعلق امریکی افواج سے تھا۔

اس تحقیق کو دو مراحل میں تقسیم کیا گیا۔ پہلے مرحلے میں آر اے کی پیشگوئی کا ماڈل بنایا گیا اور دوسرے مرحلے میں نتائج سے اس ماڈل کی تردید یا تصدیق کی گئی۔ اس دوران چار مرتبہ مختلف اوقات میں تمام افراد کا سیرم نکالا گیا اور اس کا تجزیہ کیا گیا۔ ان میں سے ایک مرتبہ مرض کی تشخیص سے بالکل پہلے، اور باقی مختلف اوقات میں لیے گئے تھے۔ ماہرین نے بالخصوص تمام شرکا میں اے سی پی اے کو نوٹ کیا جو خون میں موجود ایک اینٹی باڈی ہے۔

ماہرین نے دیکھا کہ آگے چل کر جو افراد گٹھیا کے مریض بنے ان کے خون میں اے سی پی اے کی مقدار معمول سے زیادہ تھی۔ اس کے علاوہ ایک اور پروٹین ایس ڈی پی ون بھی بڑھا ہوا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کی کمی بیشی سے مریضوں میں جوڑوں کے درد کی دو اقسام یعنی اراے اور آرای اے کا بھی فرق درستگی سے بتایا گیا۔

مجموعی طور پر یہ ٹیسٹ 69 فیصد حساس ثابت ہوا اور چھ ماہ سے پہلے ہی بتادیا کہ فلاں مریض اس تکلیف دہ مرض کا شکار ہوسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔