- بچوں اور بچیوں کی تعلیم و تربیت اس ملک کے لیے بہت ضروری ہے، صدر مملکت
- نیدرلینڈز نے پاکستان کیخلاف اسکواڈ کا اعلان کردیا
- اسلام آباد : قائداعظم یونیورسٹی کے ملازم کی تنخواہ نہ ملنے پر دوران تقریب فائرنگ
- پنجاب میں آج سے 16 اگست کے دوران موسلادھار بارش کا امکان
- اسرائیل میں یہودی آبادکاروں کوعبادت گاہ لے جانے والی بس پر فائرنگ
- دیر میں دھماکے سے سیکیورٹی فورس کے دو اہلکار شہید
- راولپنڈی میں گھریلو تنازع پر فائرنگ سے 16 سالہ لڑکی اور والدین قتل
- جشن آزادی کے موقع پر 75 روپے مالیت کے یادگاری نوٹ کا ڈیزائن جاری
- بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کیلیے مزید امدادی سامان روانہ
- ہرنائی میں سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر حملہ، دو جوان شہید
- کراچی میں جشن آزاد پر ہوائی فائرنگ، زخمیوں کی تعداد 31 ہوگئی
- وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی مزار اقبال پر حاضری
- یوم آزادی پر اسلام آباد میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21 توپوں کی سلامی
- بابراعظم کو ایشیاکپ سے قبل بڑا اعزاز ملنے کا اعلان ہوگیا
- وزیراعلیٰ سندھ اور قائم گورنر کی مزار قائد پر حاضری
- پاکستانی کرکٹرز کی ایسوسی ایشن بننی چاہیے
- گرین شرٹس سرد موسم میں ماحول گرمانے کیلیے تیار
- نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ بل 2022 کی منظوری
- طویل القامت14سالہ شنکرکمار اہل علاقہ کی توجہ کا مرکز بند گیا
- سیمنٹ سیکٹر میں اربوں کی جعلی سیلز ٹیکس سپلائیز کا انکشاف
امیرِ طالبان پہلی بار عوامی سطح پر منظرعام پر آگئے

امیر طالبان پہلی بار عوامی سطح پر منظر عام پر آئے، فوٹو: فائل
کابل: امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے پہلی بار عوامی سطح پر کسی تقریب میں شرکت اور اپنے پُرجوش خطاب میں بیرون ملک کی امداد پر بھروسہ نہ کرنے کی ترغیب دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کے سربراہ شیخ ہبتہ اللّٰہ اخوند زادہ پہلی بار قندھار سے دارالحکومت کابل پہنچے اور قومی جرگے میں شرکت کی۔ ان کی پشتو میں کی گئی تقریر کو صرف سرکاری ریڈیو پر نشر کیا گیا۔
تاہم اس دوران موبائل اور کیمرے بند کروادیئے گئے تھے اور کسی کو تصاویر بنانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ امیرِ طالبان اپنی حکومت بننے کے ایک سال بعد قندھار سے باہر نکلے اور قومی سطح پر منظر عام پر آئے۔
اپنی تقریر میں امیر طالبان نے خود انحصاری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک سے ملنے والی امداد سے ہم بہت سی چیزوں پر پابند ہوجائیں گے اور آزادی کے حقیقی مفہوم سے دور ہوجائیں گے۔
ملاہبتہ اللہ نے حکومتی پالیسیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ شرعی قوانین کا نفاذ ہی کامیاب اسلامی ریاست کی ضمانت ہے۔ ہمیں اپنے ملک میں مکمل اسلامی نظام نافذ کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔
امیرِ طالبان نے سوال اُٹھایا کہ دنیا ہمارے معاملات میں مداخلت کیوں کر رہی ہے؟ کبھی کہا جاتا ہے کہ ایسا کیوں نہیں کرتے، ویسا کیوں نہیں کرتے۔ دنیا ہمیں نہ بتائے کہ افغانستان کو کیسے چلانا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔