- بھارت نے اپنے سفارت کار افغانستان بھیج دیئے، طالبان کا خیرمقدم
- زمین سے 873 نوری سال کے فاصلے پر نیپچون جیسا سیارہ دریافت
- امریکا میں 75 سال بعد لائبریری سے لی گئی کتاب واپس کردی گئی
- بچوں اور بچیوں کی تعلیم و تربیت اس ملک کے لیے بہت ضروری ہے، صدر مملکت
- نیدرلینڈز نے پاکستان کیخلاف اسکواڈ کا اعلان کردیا
- اسلام آباد : قائداعظم یونیورسٹی کے ملازم کی تنخواہ نہ ملنے پر دوران تقریب فائرنگ
- پنجاب میں آج سے 16 اگست کے دوران موسلادھار بارش کا امکان
- اسرائیل میں یہودی آبادکاروں کوعبادت گاہ لے جانے والی بس پر فائرنگ
- دیر میں دھماکے سے سیکیورٹی فورس کے دو اہلکار شہید
- راولپنڈی میں گھریلو تنازع پر فائرنگ سے 16 سالہ لڑکی اور والدین قتل
- جشن آزادی کے موقع پر 75 روپے مالیت کے یادگاری نوٹ کا ڈیزائن جاری
- بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کیلیے مزید امدادی سامان روانہ
- ہرنائی میں سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر حملہ، دو جوان شہید
- کراچی میں جشن آزاد پر ہوائی فائرنگ، زخمیوں کی تعداد 31 ہوگئی
- وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی مزار اقبال پر حاضری
- یوم آزادی پر اسلام آباد میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21 توپوں کی سلامی
- بابراعظم کو ایشیاکپ سے قبل بڑا اعزاز ملنے کا اعلان ہوگیا
- وزیراعلیٰ سندھ اور قائم گورنر کی مزار قائد پر حاضری
- پاکستانی کرکٹرز کی ایسوسی ایشن بننی چاہیے
- گرین شرٹس سرد موسم میں ماحول گرمانے کیلیے تیار
دوحہ مذاکرات؛ امریکا اور طالبان کا بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق

طالبان کے وزیر خارجہ سے یورپی یونین کے نمائندوں اور سفیروں نے بھی ملاقات کی، فوٹو: ٹوئٹر
دوحہ: امریکا اور طالبان کے وفد کے درمیان قطر کے دارالحکومت میں امن معاہدے کی پیش رفت اور افغانستان کے منجمد اثاثوں کی بحالی سے متعلق ہونے والے مذاکرات اختتام پذیر ہوں گے جس میں فریقین نے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا اور طالبان کے درمیان 3 ماہ کے تعطل کے بعد دوبارہ مذاکرات کا آغاز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوا۔ امریکا کی جانب سے افغان امور کے نمائندہ خصوصی تھامس ویسٹ جب کہ طالبان کی نمائندگی وزیر خارجہ امیر اللہ متقی نے کی۔
طالبان حکومت کے وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے مذاکرات کے حوالے سے ٹوئٹر پر لکھا کہ امریکی ٹریژری کے نمائندے بھی اجلاس میں شرکت تھے جن کے ساتھ منجمد افغان اثاثوں کی بحالی سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔
عبدالقہار بلخی نے مزید کہا کہ طالبان وفد میں شامل وزارت خزانہ اور افغان سینٹرل بینک کے حکام نے افغان اثاثوں کو بحال کرنے کے روڈ میپ کے حوالے سے امریکی محکمہ خزانہ کے حکام کو اپنی تجاویز دیں۔
طالبان حکومت کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ بلخی نے کہا کہ وزیر خارجہ امیر اللہ متقی نے بات چیت کے دوران نے مذکرات کی کامیابی کے لیے دباؤ کی حکمت عملی کے بجائے تعاون پر مبنی مثبت اقدامات پر زور دیا۔
عبدالقہار بلخی نے دعویٰ کیا کہ امریکی وفد نے یقین دہانی کرائی کہ امریکا ایک مستحکم افغانستان کی خواہشں رکھتا ہے اور افغانستان میں کسی مسلح اپوزیشن کی حمایت کے امکان کو مسترد کرتا ہے۔
طالبان حکومت کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ امیر اللہ متقی نے امریکی حکام سے ملاقات میں ایک بار پھر اپنی حکومت کے اس عزم کی تجدید کی کہ کسی کو افغان سرزمین، ہمسایہ اور دیگر ممالک کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
امریکا کی جانب سے مذاکرات کے بعد افغان اثاثوں کی بحالی سے متعلق کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم رواں ہفتے امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکا اور طالبان حکام کے درمیان افغانستان کے مرکزی بینک کو منجمد رقوم تک رسائی کی اجازت دینے پر بات چیت جاری ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے افغان اثاثوں جن کی مالیت 7 ارب ڈالر بنتی ہے سے میں نصف افغان عوام اور نصف نائن الیون کے متاثرین کو دینے کا اعلان کیا تھا جسے طالبان حکومت نے مسترد کردیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔