- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
بورڈ اور فرنچائزز میں تلخیوں کی برف پگھلنے لگی
کراچی: بورڈ اور فرنچائززمیں تلخیوں کی برف پگھلنے لگیں، تقریبا10 ماہ بعد آئندہ ہفتے گورننگ کونسل کا اجلاس طلب کرنے کا عندیہ دے دیا۔
پی ایس ایل کی گورننگ کونسل میں چیئرمین بورڈ رمیز راجہ کی زیرسربراہی تمام ٹیم اونرز شامل ہیں،اس کا آخری اجلاس 27 ستمبر 2021کو لاہور میں ہوا تھا، اس کے بعد اعلیٰ حکام کی مصروفیات آڑے آتی رہیں، پھر بعض فرنچائز آفیشلز کے سخت بیانات نے پی سی بی کو ناراض کر دیا اور گورننگ کونسل میٹنگ کا انعقاد نہ ہو سکا۔
بورڈ کا کہنا تھا کہ ٹیم مالکان اور آفیشلز اس پر تنقید نہیں کر سکتے،اس حوالے سے ایک ضابطہ اخلاق بننا چاہیے جس کے تحت اگر کوئی ایسا کرے تو اس کیخلاف سخت ایکشن لیا جا سکے، فرنچائزز نے اس پر عدم اتفاق کا اظہار کیا، ان کے مطابق پہلے ہی معاہدے میں کوڈ آف کنڈکٹ بھی درج ہے، اب ایسی کوئی ضرورت نہیں، ویسے بھی وسیم اکرم یا ان جیسے کسی سابق کرکٹر کو کیسے بیانات دینے سے روکا جا سکتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس حوالے سے اب برف پگھلنے لگی، پی سی بی تقریبا 10 ماہ بعد گورننگ کونسل کا اجلاس طلب کرنے پر آمادہ ہو گیا، اس حوالے سے فرنچائز مالکان سے دستیابی معلوم کر لی گئی، انھیں 7 جولائی تک کسی تاریخ کے انتخاب کا کہا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل فرنچائزز نے فی ٹیم 81 کروڑ منافع کا دعویٰ غلط قرار دیدیا
اگر مصروفیات آڑے نہ آئیں تو آئندہ ہفتے میٹنگ کا انعقاد ممکن ہوگا،گوکہ ابھی ایجنڈہ تیار نہیں ہوا لیکن پی سی بی اور فرنچائز ذرائع کے مطابق کوڈ آف کنڈکٹ کا مسودہ پیش کیا جا سکتا ہے جس کی خلاف ورزی پر پابندی و جرمانے کی سزا دی جا سکے گی، فرنچائزز اب بھی اس سے متفق نہیں اور ان کی جانب سے فی الحال دستخط کیے جانے کا کوئی امکان نہیں لگتا۔
دوسری جانب معاہدے کے تحت بورڈ کو 5 مئی تک سینٹرل پول سے 50 فیصد رقم ادا کرنا تھی مگرتقریبا 2 ماہ گذرنے کے باوجود ایسا نہ ہو سکا، البتہ رواں ماہ 90 فیصد ادائیگی کا یقین دلا دیا گیا ہے، میٹنگ میں اس پر بھی بات ہو گی، گوکہ 3 فرنچائزز نے جونیئر لیگ میں اظہار دلچسپی کیا مگر بیشتر کو ایونٹ پر تشویش ہے، اس حوالے سے بورڈ خدشات دور کرنے کی کوشش کرے گا۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل کے حوالے سے بھارت جیسن رائے کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے لگا
آٹھویں ایڈیشن کی تیاریوں پر بھی بات ہو گی، یو اے ای نے اپنی لیگ جنوری میں کرانے کا اعلان کیا ہے، اس میں دنیا بھر سے معروف کرکٹرز بھاری معاوضوں پر شرکت کریں گے، اس لیگ سے پی ایس ایل کو ممکنہ طور پر پیش آنے والے مسائل اور ان کے حل پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پی سی بی کے سربراہ رمیز راجہ نے گذشتہ دنوں ساتویں ایڈیشن سے تمام پی ایس ایل فرنچائزز کو 81،81 کروڑ روپے منافع کا دعویٰ کیا تھا، البتہ ٹیم حکام کے مطابق اخراجات نکالنے کے بعد اس سے بہت کم ہی رقم ملے گی،اگر فیس منہا کر لیں تو بعض ٹیمیں نقصان کا بھی شکار ہو سکتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔