- بھارتی سکھوں نے گھروں پر ترنگا لہرانے کی مودی حکومت کی مہم مسترد کر دی
- پیٹرول کی قیمت میں اضافہ؛ مریم نواز کا حکومتی فیصلے کی تائید سے انکار
- بلقیس بانو کیس: بھارتی سپریم کورٹ نے قتل اور گینگ ریپ میں ملوث 11 ملزمان کو بری کردیا
- عمران خان نے شہباز گل کے متنازع بیان سے لاتعلقی کا اظہار کردیا
- اسلام آباد میں غیرملکی خواتین کو ہراساں کرنے پر آئی جی کا سخت نوٹس
- حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 6 روپے72 پیسے فی لیٹر اضافہ کردیا
- راولپنڈی میں سر، ٹانگیں و بازو کٹی لاش برآمد
- پرویزالہی کے وزیراعلیٰ پنجاب بننے کے محض ایک ہفتے میں متعدد وزرا کے قلمدان تبدیل
- پی ٹی آئی رہنماؤں کی اڈیالہ جیل میں شہباز گل سے ملاقات کی کوششیں ناکام
- تحریک انصاف کا 19 اگست کو کراچی میں جلسے کا اعلان
- کراچی میں رکشوں سے ایک من 17 کلو چرس برآمد
- بھارت کی آبی جارحیت؛ دریائے راوی میں مزید 2 لاکھ کیوسک پانی چھوڑ دیا
- اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ایک اور فلسطینی شہید
- بھارت سے آنے والے طیارے کی کراچی میں لینڈنگ
- پاکستان اور نیدرلینڈز کے درمیان پہلا ون ڈے کل ہوگا
- سندھ وائلڈ لائف نے نایاب ترین پرندوں کی اسمگلنگ ناکام بنادی
- 14 اگست کو باجے کے استعمال پر پابندی کیلیے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار
- سابق پولیس اہلکار نے جان پر کھیل کر گاڑی کی چوری ناکام بنادی
- نواز شریف ستمبر میں پاکستان آرہے ہیں، جاوید لطیف
- ممنوعہ فنڈنگ کیس: فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کے لیے مقرر
لڑکھڑاتی ہاکی کو مضبوط سہاروں کی تلاش

ہاکی سے گہرا تعلق رکھنے والے اس زبوں حالی پر دل گرفتہ ہیں (فوٹو: ایشین ہاکی فیڈریشن)
ایک دور میں پاکستان کا ہاکی کی دنیا پر راج تھا، ملک نے کئی عظیم کھلاڑی پیدا کیے، پھر وہ دور آیا کہ مسلسل شکستوں اور ناکامیوں نے زوال کی داستاں رقم کردی۔
آج یہ صورتحال ہے کہ قومی کھیل اپنی تاریخ کے بد ترین دور سے گزر رہا ہے، ہاکی سے گہرا تعلق رکھنے والے اس زبوں حالی پر دل گرفتہ ہیں،پاکستان ہاکی فیڈریشن اپنی کوششوں کے باوجود ہاکی میں کھویا ہوا مقام واپس حاصل کرنے ناکام نظر آرہی ہے،وسائل کی کمی بھی آڑے آتی ہے، مسلسل غلطیوں اور کوتاہیوں کی وجہ سے بھی کھیل کو بری طرح نقصان پہنچ رہا ہے، کھلاڑیوں میں محنت اور لگن کا جذبہ ماند پڑتا جارہا ہے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کی کاوشوں کو سراہا جانا چاہیے لیکن اصلاحی پہلوؤں کو اجاگر کرنا بھی ضروری ہے،آج بھی لڑکھڑاتی ہاکی کو کسی مضبوط سہارے کی تلاش نظر آتی ہے، پی ایچ ایف نے کھلاڑیوں میں تجربے کے اضافہ کے لیے غیرملکی دوروں کا اہتمام کیا۔
انڈونیشیا کے شہر جکارتہ میں ہونے والے گیارہویں ایشیا کپ ٹورنامنٹ میں پاکستان کی کارکردگی تسلی بخش رہی، گرین شرٹس نے ایونٹ میں بھارت سے میچ برابر کھیلا، انڈونیشیا کو 13 گولز سے قابو کیا،تاہم جاپان سے 3-2 سے ہار گئے،پھر بھارت نے انڈونیشیا کو ہرا کر پاکستان کو ایشیا کپ اور عالمی کپ سے باہر کر دیا، پاکستان نے بنگلا دیش کو ہرا کر ایشیا کپ میں 5 ویں پوزیشن حاصل کی۔
دورہ ہالینڈ میں کلب کی سطح پر ہونے والے میچز کو انٹرنیشنل مقابلے قرار دے کر فیڈریشن نے دنیا بھر میں اپنی سبکی کرائی،اگر جھوٹ کا سہارا لینے کے بجائے سچائی اختیار کی جاتی تو بہتر ہوتا،ایف آئی ایچ کے تحت فائیو اے سائیڈ ہاکی ٹورنامنٹ میں شرکت بھی پاکستان کے لیے موزوں اور سود مند رہی، پاکستان نے بھارت سے مقابلہ 2-2 سے مقابلہ برابر کیا، پی ایچ ایف کی اچھائیوں پر ایک برائی پانی پھیر دیتی ہے۔
ایشیا کپ میچ میں 12کھلاڑیوں کو شامل کرنا پاکستان کی بدنامی کا باعث بنا، پی ایچ ایف کے سیکرٹری اولمپئین آصف باجوہ اسے انسانی غلطی قرار دیتے ہیں، قومی ٹیم کے منیجر خواجہ جنید نے فیڈریشن کی تحقیقاتی کمیٹی کے روبرو پیش ہونے سے قبل ہی ذمہ داری سے استعفی دے دیا،اس سنگین معاملے کے ذمہ داران کا تعین کر کے احتساب ضروری ہے۔
دوسری جانب ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے ہیڈکوچ ایکمن کی پاکستان آمد تا دم تحریر معمہ بنی ہوئی ہے،28 جولائی سے انگلینڈ کے شہر برمنگھم میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز کے لیے قومی تربیتی کیمپ میں ہیڈکوچ کا نہ ہونا افسوسناک امر ہے، کھلاڑی معاشی مشکلات کے سبب کھیل پر توجہ نہیں دے پا رہے، پاکستان ٹیم کے نائب کپتان علی شان کا بے روزگار ہونے کی وجہ سے سخت ذہنی دباؤ کے بعد قومی تربیتی کیمپ میں شرکت سے معذوری ظاہر کرنا کسی المیہ سے کم نہیں۔
دوسری جانب چیف آف دی آرمی اسٹاف انٹر کلب ہاکی چیمپئن شپ کا انعقاد قابل تحسین عمل قرار دیا جا سکتا ہے، ضلعی، ڈویڑنل اورصوبائی کے بعد قومی سطح ایونٹ کا انعقاد اچھی کاوش ہے، یہ عمل گراس روٹ سطح پر نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے، ملک بھر سے 728 کلبز کی شرکت قومی ہاکی کے زندہ ہونے کی دلیل ہے، عالمی کپ سے قبل سٹی فرنچائز فلیگ شپ ہاکی لیگ کا انعقاد بہت اہمیت کا حامل ہے۔
کراچی، لاہور، اسلام آباد، کوئٹہ، پشاور اور اسلام آباد سے منسوب ان ٹیموں میں مقامی کھلاڑیوں کو کو بین الاقوامی کھلاڑیوں کے ساتھ شرکت کا موقع ملے گا، تاہم یہ امر قابل افسوس ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے اس اہم ترین لیگ میں عظیم کھلاڑیوں کو مکمل طور ہر نظر انداز کر دیا ہے، کرکٹ کی طرح لیجنڈ پلیئرز کو مینٹور بنایا جانا بہت ضروری ہے لیکن لگتا ہے کہ پی ایچ ایف کی نظر میں اولمپئنز سمیع اللہ خان، حنیف خان، اصلاح الدین جیسے کھلاڑیوں کی کوئی حیثیت نہیں، اگر یہی سلوک جاری رہا تو تو ہاکی کے فروغ کی کاوشوں کو شدید دھچکا لگے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔