لیبیا میں مشتعل مظاہرین نے پارلیمنٹ پر دھاوا بول دیا

ویب ڈیسک  اتوار 3 جولائی 2022
لیبیا میں مظاہرین خودساختہ وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے تھے، فوٹو: بی بی سی

لیبیا میں مظاہرین خودساختہ وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے تھے، فوٹو: بی بی سی

طرابلس: لیبیا میں مشتعل مظاہرین مشرقی پارلیمنٹ کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوگئے اور توڑ پھوڑ کی جب کہ عمارت کے کچھ حصے کو آگ لگا دی گئی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لیبیا میں مشتعل مظاہرین نے وزیراعظم ہونے کے دعویدار فتح بشاگا کے زیر استعمال مشرقی پارلیمنٹ پر دھاوا بول دیا تاہم حملے کے وقت عمارت مکمل طور پر خالی تھی۔

کئی ہفتوں سے مظاہرین خودساختہ حکومت کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کررہے تھے تاہم مطالبہ پورا نہ ہونے پر پارلیمنٹ کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوگئے اور تھوڑ پھوڑ کی۔ مشتعل ہجوم نے عمارت کے کچھ حصوں کو آگ بھی لگا دی۔

خیال رہے کہ اس وقت لیبیا میں دو حکومتیں ہیں ایک نگراں وزیراعظم عبدالحمید ہیں جو مغربی لیبیا کے شہر طرابلس میں مقیم ہیں۔ انھیں اقوام متحدہ نے تنازع کے حل اور نئے الیکشن کرانے تک نگراں وزیراعظم مقرر کیا تھا۔

دوسری جانب فتح بشاگا ہے جو مشرقی لیبیا میں مقیم ہیں اور اقوام متحدہ کے مقرر کردہ نگراں وزیراعظم کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے حکومت چھوڑنے سے انکار کردیا تھا اور طبرق شہر میں موجود پارلیمنٹ پر قابض ہیں۔

اس بدترین سیاسی کشمکش اور اقتدار کی رسہ کشی کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں خود ساختہ حکومت کو تحلیل کرنے کے لیے مظاہرے جاری ہیں۔

عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی جانب سے مقرر کردہ نگراں وزیراعظم عبدالحمید نے تمام سیاسی جماعتوں کو اقتدار چھوڑ کر نئی حکومت کا قیام کے لیے انتخابی عمل شروع کرنے پر زور دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔