- بھارتی سکھوں نے گھروں پر ترنگا لہرانے کی مودی حکومت کی مہم مسترد کر دی
- پیٹرول کی قیمت میں اضافہ؛ مریم نواز کا حکومتی فیصلے کی تائید سے انکار
- بلقیس بانو کیس: بھارتی سپریم کورٹ نے قتل اور گینگ ریپ میں ملوث 11 ملزمان کو بری کردیا
- عمران خان نے شہباز گل کے متنازع بیان سے لاتعلقی کا اظہار کردیا
- اسلام آباد میں غیرملکی خواتین کو ہراساں کرنے پر آئی جی کا سخت نوٹس
- حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 6 روپے72 پیسے فی لیٹر اضافہ کردیا
- راولپنڈی میں سر، ٹانگیں و بازو کٹی لاش برآمد
- پرویزالہی کے وزیراعلیٰ پنجاب بننے کے محض ایک ہفتے میں متعدد وزرا کے قلمدان تبدیل
- پی ٹی آئی رہنماؤں کی اڈیالہ جیل میں شہباز گل سے ملاقات کی کوششیں ناکام
- تحریک انصاف کا 19 اگست کو کراچی میں جلسے کا اعلان
- کراچی میں رکشوں سے ایک من 17 کلو چرس برآمد
- بھارت کی آبی جارحیت؛ دریائے راوی میں مزید 2 لاکھ کیوسک پانی چھوڑ دیا
- اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ایک اور فلسطینی شہید
- بھارت سے آنے والے طیارے کی کراچی میں لینڈنگ
- پاکستان اور نیدرلینڈز کے درمیان پہلا ون ڈے کل ہوگا
- سندھ وائلڈ لائف نے نایاب ترین پرندوں کی اسمگلنگ ناکام بنادی
- 14 اگست کو باجے کے استعمال پر پابندی کیلیے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار
- سابق پولیس اہلکار نے جان پر کھیل کر گاڑی کی چوری ناکام بنادی
- نواز شریف ستمبر میں پاکستان آرہے ہیں، جاوید لطیف
- ممنوعہ فنڈنگ کیس: فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کے لیے مقرر
شمسی طوفان سیٹلائیٹس کے گِرنے کا سبب بننے لگے

(فائل:فاٹو)
پیرس: سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ شمسی موسم سیٹلائیٹس کے ان کے مدار سے گِرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
گزشتہ برس سے یورپی خلائی ایجنسی کی سوارم نامی سیٹلائیٹ کی جھرمٹ جو زمین کے گرد مقناطیسی فیلڈ کی پیمائش کرتی ہے ایٹماسفیئر میں پہلے سے 10 گُنا زیادہ تیزی سے نیچے کی جانب آنا شروع ہوگئی ہے۔
یورپی خلائی ایجنسی کی سوارم مشن مینیجر انجا اسٹروم کے مطابق پچھلے پانچ، چھ سالوں میں سیٹلائیٹس ہر سال تقریباً ڈھائی کلومیٹر نیچے آرہے ہیں لیکن گزشتہ دسمبر میں وہ انتہائی تیزی سے نیچے آئے ہیں۔ دسمبر سے اپریل کے درمیان ان کے نیچے آنے کی شرح فی سال 20 کلومیٹر کی تھی۔
یہ خیال کیا جاتا ہے کہ نیا شمسی چکر-جو ان وقوعات کے ساتھ ہی شروع ہوا- اس سب کا ذمہ دار ہے۔ شمسی ہوا کے ساتھ سورج کی سطح پر وقتاً فوقتاً نظر آنے والے دھبے، شمسی لَپٹیں اور بیرونی پرت کے اخراج کی سرگرمیوں میں بڑھتی شرح کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔
ڈاکٹر اسٹروم کا کہنا تھا کہ ایٹماسفیئر کی اوپری سطح جہاں ان کا سامنا شمسی ہوا سے ہوتا ہے، بہت سی پیچیدہ طبعیات سے گزر رہا ہے جس کو ہم مکمل طور پر نہیں سمجھ پا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب یہ آمنا سامنا ہوتا ہے تو ایٹماسفیئر ابھر جاتا ہے یعنی کثیف ہوا اوپر کی جانب منتقل ہوجاتی ہے۔ کثیف ہوا سیٹلائیٹس کے لیے زیادہ کھچاؤ پیدا کرتی ہے اور ان کی رفتار کم کرتی ہے۔ جب رفتار کم ہوتی ہے تو سیٹلائیٹس نیچے آنا شروع ہوجاتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔