- پاکستان کے 75ویں جشن آزادی کا آغاز، سبز ہلالی پرچموں کی بہار
- جشن آزادی کے موقع پر گوگل نے پاکستانی پرچم کے رنگ سجالیے
- وادی سوات میں کالعدم ٹی ٹی پی کے مسلح افراد کی موجودگی مبالغہ آرائی ہے، آئی ایس پی آر
- فوج کے کسی سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، وزیر دفاع
- عالمی جونیئراسکواش چیمپئن شپ؛ پاکستان کے حمزہ خان کی کوارٹرفائنل میں رسائی
- روس ٹیلر کا آئی پی ایل کے حوالے سے اہم انکشاف
- ایشین مینز والی بال کپ؛ پاکستان کی آسٹریلیا کے خلاف فتح
- امریکا سے دوستی جاہتا ہوں لیکن غلامی ہرگز نہیں، عمران خان
- پاکستانی پیراک نے فری اسٹائل ایونٹ کے فائنل میں جگہ بنالی
- سعودی عرب کا پاکستان کو پیٹرولیم مصنوعات کے لیے 10 کروڑ ڈالر فراہم کرنے پر غور
- عمران خان اور پاک فوج کے تعلقات بہتر ہوگئے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب
- سعودی قیادت کی پاکستان کے 75ویں یوم آزادی پر مبارک باد
- وزیراعظم شہبازشریف نے ایک بار پھرمیثاق معیشت کی پیشکش کردی
- سندھ کے 9اضلاع آفت زدہ قرار
- کراچی: 15اگست تک گرج کے ساتھ بارش کا امکان، 16سے نیا سلسلہ شروع ہوگا
- تقسیم برصغیر دیکھنے والے بزرگ آبیتی بیان کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے
- پاکستانی ایتھلیٹ شجر عباس دو نئے ریکارڈز سے محروم
- کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ تیز
- ملک دشمن عناصر یوم آزادی پر دہشت گردی کرنا چاہتے ہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان
- کراچی:2022کی سب سے بڑی چوری میں ملوث مرکزی ملزم گرفتار
پانی میں اگنے والا سوسن کا سب سے بڑا پودا دریافت

وکٹوریا بولیویانا نامی پودا دنیا کا سب سے بڑا واٹر للی ہے۔ فوٹو: نیوسائٹنسٹ
بولیویا: بولیویا کی دور دراز آب گاہوں میں پایا جانے والا واٹر للی (سوسن) کا سب سے بڑا پودا دریافت ہوا ہے جس کا پتہ وسیع ترین ہے اور ساتھ میں یہ ایک نئی نوع (اسپیشیز) بھی ہے جسے وکٹوریا بولیویانا کا نام دیا گیا ہے۔
کنول کی طرح پھیلنے والا اس کا پتہ لگ بھگ 3.2 میٹر وسیع ہے اور دوم اس کا پھول انسانی ہاتھ سے بھی بڑا ہوتا ہے۔ برطانیہ میں کیو گارڈن سے وابستہ سائنسداں نتالیا زولیمسکا نے بتایا کہ اگر اس کا پتہ اٹھایا جائے تو اس کا وزن لگ بھگ ایک نومولود بچے جیسا ہوتا ہے۔ نظری طور پر اس کا ایک پتہ 80 کلوگرام انسان کا وزن سہار سکتا ہے۔ اگرچہ اب تک اس کی آزمائش نہیں کی گئی ہے۔
2016 میں واٹر للی کے بعض بیج برطانیہ پہنچائے گئے تھے جنہیں کیو گارڈن میں کاشت کیا گیا تھا۔ انہیں ایک ماہرِ نباتیات کارلوس مگڈالینا نے اگایا تھا۔ لیکن جلد ہی انہیں یہ احساس ہوا کہ اگنے والے پودے اصل سے مختلف ہیں۔ 2019 میں وہ بولیویا گئے جہاں جنگل کے فطری ماحول میں واٹر للی کا مطالعہ کیا۔
بولیویا کے شمال مشرقی دریاؤں، تالاب اور آبگاہوں میں یہ پودا بکثرت اگتا ہے اور ماہرین اس کی غیر معمولی جسامت کو ایک معمہ ہی سمجھتے ہیں۔ معلوم ہوا کہ یہ دیگر پودوں سے مقابلہ کرتے ہیں اور اس کاوش میں خوب پھلتے اور پھیلتے ہیں۔
سائنس کے مطابق منطقہ حارہ کے خطوں میں حیاتیاتی تنوع بہت زیادہ ہے۔ جیسے ہی بارشیں ہوتی ہیں واٹر للی کھل اٹھتے ہیں اور سورج کی دھوپ پاکر بہت تیزی سے پروان چڑھتے ہیں۔
ماہرین نے وکٹوریا بولیویانا کا پورا جینوم بھی معلوم کیا ہے اور اس میں چار ارب کے قریب اساسی جوڑے (بیس پیئر) معلوم کیے ہیں۔ جینیاتی تحقیق بتاتی ہے کہ وکٹوریا بولیویانا کوئی 50 لاکھ سال پہلے ایک اور قسم وکٹوریا ایمیزونیکا نے الگ ہوا تھا۔ تاہم افسوس ناک خبر یہ ہے کہ اس پودے کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
ماہرین نے کہا کہ اس نایاب پودے کو بچانا بہت ضروری ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔