- کابل کی مسجد میں دھماکا، 30 افراد جاں بحق، مزید ہلاکتوں کا خدشہ
- برطانیہ اور پاکستان کے درمیان مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ طے پاگیا
- آئی سی سی رینکنگ: بابراعظم کی ٹی 20 اور ون ڈے میں پہلی پوزیشن برقرار
- ضمنی انتخاب: حلقہ این اے 108 سے عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد
- فیصل آباد: میڈیکل کی طالبہ پر انسانیت سوز تشدد کے الزام میں تاجر سمیت 6 افراد گرفتار
- آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر کوئی کارروائی نہیں ہورہی، وزیر دفاع
- شہباز گل کو وفاقی پولیس کے حوالے نہ کرنا توہین عدالت ہے، مریم اورنگزیب
- کراچی میں ڈمپر کی ٹکر سے باپ، بیٹا اور بیٹی جاں بحق
- عالمی جونیئرٹیم اسکواش چیمپئن شپ، پاکستان نے گیانا کو شکست دے دی
- محکمہ بلدیات سندھ میں خلاف ضابطہ بھرتی ہونے والے انجینئرز کیخلاف نیب تحقیقات کا آغاز
- پنجاب کی تمام تحصیلوں میں ریسکیو 1122 ایمرجنسی سروسز کا آغاز
- فیصل آباد میں میڈیکل کی طالبہ پر تشدد، انسانی حقوق کمیٹی کی چیئرپرسن نے آئی جی سے جواب طلب کرلیا
- شہباز گل اسلام آباد پولیس کے حوالے؛ اڈیالہ جیل سے اسپتال منتقل
- ناروے کے سفیر کی مریم نواز سے جاتی امرا میں ملاقات
- طالبان نے بغاوت کرنے والے اپنے اقلیتی کمانڈر کو گولی مارکر ہلاک کردیا
- خاتون رکن اسمبلی کی ہراسگی کا معاملہ؛ لیاری یونیورسٹی کے وائس چانسلرز کی برطرفی کی منظوری
- اسقاط حمل سے انکار پر شوہر نے بیوی کو آگ لگا دی
- جناح ٹرمینل پر بعد از حج آپریشن مکمل
- حکومت کی آئی ایم ایف کو پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی بڑھانے کی یقین دہانی
- اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 4 روپے کا اضافہ
پارلیمانی فورم نے مذاکراتی کمیٹی کو ٹی ٹی پی سے بات چیت جاری رکھنے کا مینڈیٹ دیدیا

(فوٹو: فائل)
اسلام آباد: قومی سلامتی کمیٹی نے سول اور عسکری نمائندوں پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی کو کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات جاری رکھنے کا مینڈیٹ دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں مسلح افواج اور خفیہ اداروں کے سربراہان، ڈی جی آئی ایس آئی، سیاسی جماعتوں کے سربراہان، وفاقی وزراء سمیت اعلی ترین سول، سیاسی، پارلیمانی اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔
دیگر شرکا میں کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید، صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چودھری، وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس، سیکریٹری خارجہ سہیل محمود، وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر، وزیراعظم کے معاون خصوصی اویس نورانی سمیت، ارکان اسمبلی شامل ہیں۔
اجلاس میں آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان، سراج الحق، محمود خان اچکزئی، سردار عبدالمالک، خالد مقبول صدیقی، کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات کرنے والی کمیٹی کے اراکین اور دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس میں ملک کی مجموعی قومی سلامتی کی صورتحال سمیت اہم امور پر بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم نے ملک کی موجودہ صورتحال سے کمیٹی کو آگاہ کیا جب کہ عسکری قیادت کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی کو ملکی صورتحال اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات پر بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کے مطابق عسکری قیادت نے ٹی ٹی پی کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے بارے میں پیش رفت سے آگاہ کیا، شرکا کو بریفنگ ڈی جی آئی ایس آئی اور کور کمانڈر پشاور نے دی جب کہ آرمی چیف نے ارکان کے تمام سوالات کے جواب دیئے۔
عسکری قیادت نے بریفنگ میں اب تک بات چیت کے ہونے والے ادوار سے متعلق بتایا اور کہا کہ افغانستان کی حکومت کی سہولت کاری کے ساتھ ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کا عمل جاری ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ مذاکراتی کمیٹی حکومتی قیادت میں سول اور فوجی نمائندوں پر مشتمل ہے، کمیٹی آئین پاکستان کے دائرے میں رہ کر مذاکرات کر رہی ہے، حتمی فیصلہ آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمنٹ کی منظوری، مستقبل کے لیے فراہم کردہ رہنمائی اور اتفاق رائے سے کیا جائے گا۔
اجلاس میں پارلیمانی فورم نے مذاکراتی کمیٹی کو کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات جاری رکھنے کا مینڈیٹ دے دیا، طے کیا گیا کہ ایک پارلیمانی اوورسائٹ کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں صرف پارلیمانی ممبران شامل ہوں گے، یہ کمیٹی مذاکراتی عمل کی نگرانی کرے گی۔
عسکری قیادت نے ملک کو داخلی و خارجہ سطح پر لاحق خطرات سے آگاہ کیا، اجلاس کو پاک افغان سرحد پر انتظامی امور کے بارے میں آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے اپنا تعمیری کردار جاری رکھے گا۔
اجلاس کے شرکا نے اس امید کا اظہار کیا کہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اجلاس میں غیرمتعلقہ افراد کے پارلیمنٹ ہاؤس میں داخلے پر مکمل پابندی عائد ہے۔ کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس ہونے کے باعث میڈیا کو بھی پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر داخلے کی اجازت نہیں ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیاگیا
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی اور انتہاءپسندی کے خلاف پاکستان نے غیرمعمولی کامیابیاں حاصل کیں جن کا عالمی سطح پر اعتراف کیاگیا۔اجلاس نے قوم اور سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا جن کی وجہ سے ملک کے تمام حصوں میں ریاستی عمل داری یقینی ہوئی۔
اجلاس نے اعادہ کیا کہ دستور پاکستان کے تحت طاقت کا استعمال صرف ریاست کا اختیار ہے۔ سانحہ ’اے۔ پی۔ ایس‘ سمیت دہشت گردی کا نشانہ بننے اور اِس کے خلاف کارروائی کے دوران شہید ہونے والوں کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے واضح کیا کہ ریاست پاکستان اپنے شہداءکی قربانیوں اور متاثرہ خاندانوں کی امین ومحافظ تھی، ہے اور رہے گی۔
اجلاس نے بہادر قبائلی عوام کو بھی زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ اُن کی قربانیوں اورکلیدی حمایت سے شدید مشکلات اور مصائب کے بعد امن واستحکام کی منزل حاصل ہوئی ۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ سکیورٹی فورسز کی موثراور عملی کارروائیاں کلیر ،ھولڈ، تعمیر اور اختیارات کی سول انتظامیہ کو منتقلی‘ کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔اجلاس نے زور دے کر کہاکہ پاکستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق ریاست ان علاقوں کو بااختیار بنانے اور اِن کی خوش حالی کے لئے پختہ عزم پر کاربند ہے۔
افغان حکومت کی معاونت اور سول و فوجی حکام کی قیادت میں حکومت پاکستان کی کمیٹی کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ آئین پاکستان کے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے بات چیت کررہی ہے تاکہ علاقائی اور داخلی امن کو استحکام مل سکے۔
اجلاس نے قرار دیا کہ حتمی نتائج پر عمل درآمد دستور پاکستان کی حدود و قیود کے اندر ضابطے کی کارروائی کی تکمیل اور حکومت پاکستان کی منظوری کے بعد ہوگا۔ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے بات چیت کے اس عمل کو آگے بڑھانے کی باضابطہ منظوری دے دی جبکہ ایک ’پارلیمانی اوورسائیٹ کمیٹی‘ تشکیل دینے کی بھی منظوری دی جوآئینی حدود میں اس عمل کی نگرانی کی ذمہ دار ہوگی۔اجلاس نے ’نیشنل ۔گرینڈ ۔ری کنسیلی ایشن۔ ڈائیلاگ‘ کی اہمیت کی تائید کرتے ہوئے قرار دیا کہ آج کی نشست اس سمت میں پہلا قدم ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔