- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، چیف جسٹس
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
تھر میں موجودہ صورت حال کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے، چیف جسٹس پاکستان
اسلام آباد: تھر میں بچوں کو اموات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ تھر میں صورت حال کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے۔
چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے تھر میں بچوں کو اموات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ سندھ میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے دیکھ کر سر شرم سے جھک جانے چاہییں، تھر میں صورت حال کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے۔ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ تھر میں صورتحال اتنی خراب نہیں جتنا میڈیا نے بڑھا چڑھا کر پیش کیا، اس بار بارش نہیں ہوئی اور بچوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں کی گئی، تھر کے لوگ اپنے بچوں کا مناسب خیال بھی نہیں رکھتے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر میڈیا نہ بتاتا تو یہ معاملہ دب جاتا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی بات پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ تھر کے لوگ ہی اپنے بچوں کی موت کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ اور ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ یہ خشک سالی پہلی دفعہ نہیں ہوئی، کیا آپ کو پتا ہے کہ اب تک تھر میں کتنے بچے مرے ہیں؟، خوراک کاذخیرہ آپ کے پاس ہے اور بچے بھوک سے بلک بلک کر مررہے ہیں، یہ ہی بتادیں کہ کتنے بچے مرنے پر صاحب اقتدار حرکت میں آتے ہیں۔ جس پر چیف سیکریٹری کا کہنا تھا کہ وہ کل ہی پہنچے ہیں اور ان کے پاس جنوری اور فروری میں ہونے والی اموات کا ریکارڈ ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ اصولی طور پر ساری صورت حال کی ذمہ دار حکومت سندھ ہے اور اسے اس کا پچھتاوا بھی ہے، خوراک اور دوائیں متاثرہ علاقوں میں پہنچائی جا رہی ہیں اس کے علاوہ پیر کو مٹھی میں صوبائی کابینہ کا اجلاس بھی ہوگا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کی سماعت 17 مارچ تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔