حلیم عادل شیخ کی گرفتاری غیر قانونی قرار، فوری رہائی کا حکم

کورٹ رپورٹر  بدھ 6 جولائی 2022
—فائل فوٹو

—فائل فوٹو

لاہور ہائی کورٹ نے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کی گرفتاری غیرقانونی قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا حکم دے دیا۔ 

لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت کرتے ہوئے اُن کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا۔

عدالت نے محفوظ شدہ فیصلہ میں کہا کہ اینٹی کرپشن نے گرفتاری کا کوئی لیٹر پیش نہیں کیا لہذا حلیم عادل شیخ کو رہا کیا جائے۔ عدالتی حکم پر حکام نے حلیم عادل شیخ کی ہتکھڑیاں کمرہ عدالت میں ہی کھول دیں۔

لاہور ہائیکورٹ نے گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر حلیم عادل شیخ کی 18 جولائی تک حفاظتی ضمانت بھی منظور کرلی۔

ایسی دستاویز نہیں ملی جس سے حلیم عادل شیخ کی گرفتاری قانونی ثابت ہو، عدالت

اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے سندھ اسمبلی کے قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کی بازیابی سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کوگزشتہ روز سول کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا تھا۔

لاہور ہائیکورٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ ہمیں کوئی ایسی دستاویز نہیں ملی جس سے گرفتاری قانونی ثابت ہو۔

دوران سماعت سرکاری وکیل نے بتایا کہ سندھ سے ٹیم آئی جس نے حلیم عادل شیخ کو گرفتار کیا تھا۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ان کے پاس گرفتاری کا کیا اختیار ہے؟ عدالت کو کوئی دستاویز دکھاٸیں۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیے کہ یہ ایک عوامی نماٸندے ہیں ان کے ساتھ قانون کے مطابق کاررواٸی ہونی چاہیے۔  دوران سماعت جسٹس علی باقر نجفی نے رہنما پی ٹی آئی حلیم عادل شیخ سے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ میں کل شام یہاں پہچا تھا، میں کراچی کے مسائل پر آواز بلند کرتا رہتا ہوں، میرے اوپر مقدمات درج کرتے رہتے ہیں، میں ضمانت کروانا چاہتا ہوں۔

جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ آپ کراچی واپس کب جانا چاہتے ہیں؟ حلیم عادل شیخ نے جواب دیا کہ میں بچوں کے ساتھ عید کرنا چاہتا ہوں۔

بعدازاں عدالت نے عدالت نے حلیم عادل شیخ کی بازیابی کے لیے درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔