- بھارت نے اپنے سفارت کار افغانستان بھیج دیئے، طالبان کا خیرمقدم
- زمین سے 873 نوری سال کے فاصلے پر نیپچون جیسا سیارہ دریافت
- امریکا میں 75 سال بعد لائبریری سے لی گئی کتاب واپس کردی گئی
- بچوں اور بچیوں کی تعلیم و تربیت اس ملک کے لیے بہت ضروری ہے، صدر مملکت
- نیدرلینڈز نے پاکستان کیخلاف اسکواڈ کا اعلان کردیا
- اسلام آباد : قائداعظم یونیورسٹی کے ملازم کی تنخواہ نہ ملنے پر دوران تقریب فائرنگ
- پنجاب میں آج سے 16 اگست کے دوران موسلادھار بارش کا امکان
- اسرائیل میں یہودی آبادکاروں کوعبادت گاہ لے جانے والی بس پر فائرنگ
- دیر میں دھماکے سے سیکیورٹی فورس کے دو اہلکار شہید
- راولپنڈی میں گھریلو تنازع پر فائرنگ سے 16 سالہ لڑکی اور والدین قتل
- جشن آزادی کے موقع پر 75 روپے مالیت کے یادگاری نوٹ کا ڈیزائن جاری
- بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کیلیے مزید امدادی سامان روانہ
- ہرنائی میں سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر حملہ، دو جوان شہید
- کراچی میں جشن آزاد پر ہوائی فائرنگ، زخمیوں کی تعداد 31 ہوگئی
- وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی مزار اقبال پر حاضری
- یوم آزادی پر اسلام آباد میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21 توپوں کی سلامی
- بابراعظم کو ایشیاکپ سے قبل بڑا اعزاز ملنے کا اعلان ہوگیا
- وزیراعلیٰ سندھ اور قائم گورنر کی مزار قائد پر حاضری
- پاکستانی کرکٹرز کی ایسوسی ایشن بننی چاہیے
- گرین شرٹس سرد موسم میں ماحول گرمانے کیلیے تیار
برطانوی وزیراعظم کا عہدے سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان

سینئر وزرا اورمشیروں کے استعفوں کے بعد برطانوی وزیراعظم دباؤ کا شکار ہیں:فوٹو:فائل
لندن: برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن آج کنزرویٹو پارٹی سربراہ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تاہم پارٹی کے نئے سربراہ کی تقرری تک وہ وزیراعظم کی حیثیت سے ذمہ داری انجام دیتے رہیں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن نے پارٹی لیڈرشپ سے مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد انہوں نے باضابطہ مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن موسم خزاں تک وزیراعظم کے فرائض انجام دیں گے۔ اس دوران نئے وزیراعظم کے لئے امیدواروں میں مقابلہ ہوگا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق منگل سے اب تک وزیراعظم بورس جانسن کے 50 وزرا اورمشیر ان کی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے استعفی دے چکے ہیں، جس کی وجہ سے ملک میں آئینی اور سیاسی بحران نے جنم دیا، بورس جانسن نے پارٹی سربراہ کی حیثیت سے ارکان کو عہدے نہ چھوڑنے پر منانے کی کوشش کی مگر تمام ہی اراکین نے ساتھ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
اس سے قبل وزیراعظم بورس جانسن نے بیان میں کہا تھا کہ معاشی دباؤ اوریوکرین جنگ کے باعث پیدا صورتحال کے درمیان ان کا عہدہ چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں اور وہ ملک کی بہتری اورمفاد کے لئے کام کرتے رہیں گے۔
برطانوی سینیئر وزرا کے ایک گروپ نے سرکاری رہائش گاہ پر وزیرِاعظم سے ملاقات کے دوران انہیں استعفیٰ دینے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی تھی تاہم بورس جانسن نے استعفیٰ دینے سے انکار کردیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔