- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
برطانوی وزیراعظم کا عہدے سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان
لندن: برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن آج کنزرویٹو پارٹی سربراہ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تاہم پارٹی کے نئے سربراہ کی تقرری تک وہ وزیراعظم کی حیثیت سے ذمہ داری انجام دیتے رہیں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن نے پارٹی لیڈرشپ سے مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد انہوں نے باضابطہ مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن موسم خزاں تک وزیراعظم کے فرائض انجام دیں گے۔ اس دوران نئے وزیراعظم کے لئے امیدواروں میں مقابلہ ہوگا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق منگل سے اب تک وزیراعظم بورس جانسن کے 50 وزرا اورمشیر ان کی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے استعفی دے چکے ہیں، جس کی وجہ سے ملک میں آئینی اور سیاسی بحران نے جنم دیا، بورس جانسن نے پارٹی سربراہ کی حیثیت سے ارکان کو عہدے نہ چھوڑنے پر منانے کی کوشش کی مگر تمام ہی اراکین نے ساتھ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
اس سے قبل وزیراعظم بورس جانسن نے بیان میں کہا تھا کہ معاشی دباؤ اوریوکرین جنگ کے باعث پیدا صورتحال کے درمیان ان کا عہدہ چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں اور وہ ملک کی بہتری اورمفاد کے لئے کام کرتے رہیں گے۔
برطانوی سینیئر وزرا کے ایک گروپ نے سرکاری رہائش گاہ پر وزیرِاعظم سے ملاقات کے دوران انہیں استعفیٰ دینے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی تھی تاہم بورس جانسن نے استعفیٰ دینے سے انکار کردیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔