- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
الیکشن کمیشن؛ وزیراعلیٰ پنجاب کا مفت بجلی پروگرام 17 جولائی تک معطل
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کے روشن گھرانہ پروگرام کے تحت 100 یونٹ تک کے صارفین سے بجلی کا بل نہ لینے کی اسکیم 17 جولائی تک معطل کردی۔
ضمنی انتخابات کے حوالے سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن میں حمزہ شہباز کو بھیجے گئے نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، جس میں وزیراعلیٰ پنجاب کے وکیل نے پیش ہوکر حمزہ شہباز کا جواب جمع کرایا۔
وکیل نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے جس پروگرام کا اعلان کیا، اس کا تعلق ضمنی انتخابات والے حلقوں سے نہیں۔ پنجاب حکومت کے پروگرام کا اعلان بجٹ میں کردیا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے رکن سندھ نے کہا کہ جب آپ الیکشن مہم کے اندر ایسے اعلانات کریں گے تو اسے اثر انداز ہونے کی کوشش ہی سمجھا جائے گا۔ حمزہ شہباز کے وکیل نے بتایا کہ اگر ہم نے الیکشن پر اثر انداز ہونا ہوتا تو کبھی بھی پٹرول کی قیمتیں نہ بڑھاتے، جس پر رکن الیکشن کمیشن نے کہا کہ پٹرول کی قیمتیں بڑھانا تو صوبائی حکومت کا اختیار ہی نہیں ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ اگر آپ نے پروگرام کا بجٹ میں اعلان کردیا تھا تو دوبارہ اعلان کی کیا ضرورت تھی؟۔ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ اس پروگرام کا اعلان 50 اور 100 یونٹس والوں کے لیے کیا ہے، کیوں کہ مہنگائی میں اضافہ ہوا۔
ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے دوران سماعت کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام تمام جماعتوں کو لیول پلئینگ فیلڈ مہیا کرنا ہے۔ پنجاب حکومت کے پروگرام کا اعلان ضمنی انتخاب پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہے۔ ضمنی انتخاب میں 10 دن رہ گئے ہیں، اس لیے اس پروگرام کو روکا جائے۔ حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ پنجاب حکومت کے پروگرام کا فائدہ کنزیومرز کو اگست میں ملے گا۔
بعد ازاں چیف الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کا روشن گھرانہ پروگرام 17 جولائی تک معطل کردیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر قانون کے تحت ایکشن ہوگا۔ لہذا ضمنی انتخاب تک ترقیاتی پروگرام کا اعلان نہیں ہونا چاہیے۔ الیکشن کمیشن ضمنی انتخاب کو متنازع بنانے سے متعلق تمام پراپیگنڈا کو مسترد کرتا ہے۔ الیکشن کمیشن کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پہلے سے زیادہ مدد حاصل ہے۔ پنجاب کے 20 حلقوں میں الیکشن صاف شفاف ہوگا۔
چیف الیکشن کمشنز نے مزید کہا کہ ضمنی انتخابات نتائج کا براہ راست صوبائی حکومت سے تعلق ہے۔ لہذا 17 جولائی ضمنی الیکشن کے بعد صوبائی حکومت روشن گھرانہ پروگرام بے شک شروع کردے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔