وزیراعظم کی مشاورتی کونسل نے نئے آئی ٹی ٹیکسز کی مخالفت کردی

ارشاد انصاری / ظفر بھٹہ  ہفتہ 16 جولائی 2022
قابل عمل تجاویز وزیراعظم کو پیش کی جائینگی،امین الحق کا اجلاس سے خطاب (فوٹو فائل)

قابل عمل تجاویز وزیراعظم کو پیش کی جائینگی،امین الحق کا اجلاس سے خطاب (فوٹو فائل)

اسلام آباد: وزیراعظم کی مشاورتی کونسل برائے آئی ٹی و ڈیجیٹل اکانومی کے ارکان نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، فری لانسرز، ای کامرس اور اسٹارٹ اپس کے لیے کوئی نیا ٹیکس نہ لگائے۔

وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے کہا ہے کہ ملک کی ڈیجیٹل اکانومی کے فروغ کیلیے ضروری ہے کہ آئی ٹی و ٹیلی کام انڈسٹری کے مسائل حل کرتے ہوئے انھیں زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے۔

وزیراعظم شہباز شریف بھی آئی ٹی انڈسٹری کے فروغ کیلئے خصوصی دلچسپی رکھتے ہیںان خیالات کا اظہار انھوں نے گذشتہ روز وزیراعظم کی قائم کردہ مشاورتی کونسل برائے آئی ٹی و ڈیجیٹل اکانومی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق نے انڈسٹری کے فروغ سے متعلق حتمی سفارشات کی تیاری کیلیے آئی ٹی، پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن اور ٹیلی کام کی 3 مختلف کمیٹیاں قائم کرنے کا اعلان کیا جو ایک ہفتے میں اپنی سفارشات پیش کریں گی جس کے بعد یہ رپورٹس وزیراعظم اور ایڈوائزری کونسل کے چیئرمین میاں محمد شہباز شریف کو پیش کی جائیں گی۔

اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل،معاون خصوصی برائے امور نوجوانان شانزے فاطمہ، سینیٹر افنان اللہ خان، سیکریٹری آئی ٹی محسن مشتاق چاندنہ ایڈیشنل سیکریٹری آئی ٹی ،سابق سیکریٹری آئی ٹی شعیب احمد صدیقی، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے نمائندگان سمیت دیگر اراکین نے شرکت کی۔

اجلاس میں چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور میں آئی ٹی و ٹیلی کام سے متعلق منصوبوں، فری لانسرز، اسٹارٹ اپس کے مسائل اور ڈیجیٹل اصلاحت کیلیے نچلی سطح تک براڈ بینڈ سروسز کی فراہمی سے متعلق معاملات پر تفصیلی غور و خوص کیا گیا۔

اس موقع پر کونسل اراکین کی جانب سے حکومتی پالیسیوں میں تسلسل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ انڈسٹری اور سرمایہ کار بدلتی صورتحال کی وجہ سے غیر یقینی کا شکار ہوجاتے ہیں یہ امر ڈیجیٹل اکانومی کے فروغ کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہا ہے جبکہ اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کی جانب سے مطلوبہ تعاون حاصل نہیں ہے۔ حکومتی پالیسیوں میں تسلسل مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کیلیے پرکشش بن سکتا ہے۔

وزیر آئی ٹی سید امین الحق نے اس امر سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ مشاورتی کونسل کے قیام کا مقصد یہی ہے کہ آئی ٹی و ٹیلی کام انڈسٹری کے مسائل کے حل اور اسے ملکی معیشت میں مزید فعال حیثیت دینے کیلیے قابل عمل تجاویز مرتب کرکے وزیر اعظم کو پیش کی جائیں گی۔

کونسل اراکین نے تجویز پیش کی کہ ڈومیسٹک ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن اور برآمدات میں اضافے کے لیے آئی ٹی، فری لانسرز، ای کامرس اور اسٹارٹ اپس کے لیے کسی نئے ٹیکس کے نفاذ /یا طریقہ کار کو شامل نہیں کیا جانا چاہیے۔ آئی ٹی انڈسٹری پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے سب سے تیز اور کم ترین سرمایہ کاری کا بہترین ذریعہ ہے اس لیے ہمیں کاروبار میں آسانی اور پالیسی کے تسلسل کو ہر ممکن حد تک یقینی بنانا ہوگا۔

واضح رہے کہ ٹیلی کام سیکٹر کی جانب سے پیش کی گئی بجٹ تجاویز میں سے کسی پر بھی غور نہیں کیا گیا اور اس کے بجائے ٹیلی کام صارفین پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کو 16 فیصد سے بڑھا کر 19.5 فیصد کر دیا گیا۔اس کے علاوہ، آپٹک فائبر کیبل کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کو 10% سے بڑھا کر 20% کر دیا گیا، جس سے نجی شعبے اور حکومت کے زیر قیادت یونیورسل سپورٹ فنڈ (USF) کے فائبر بچھانے کے منصوبوں کو نقصان پہنچا۔

اجلاس کے دوران مشاورتی کونسل کے اراکین نے حکومتی پالیسیوں میں تسلسل کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا، جو ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش ہو سکتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔