کُل جماعتی اجتماعات قیامِ امن میں مدد گار۔۔۔؟

عارف عزیز  بدھ 12 مارچ 2014
مسلم لیگ (ق) کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں سیاسی جماعتوں کے نمائندے موجود ہیں۔

مسلم لیگ (ق) کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں سیاسی جماعتوں کے نمائندے موجود ہیں۔

کراچی: ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات اور بدامنی نے سیاسی جماعتوں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے اور اس کے خلاف آواز اٹھانے پر آمادہ کیا ہے، مگر کُل جماعتی نشستیں قیامِ امن میں مدد گار ہیں یا محض تنقید اور الزامات عائد کرنے کے لیے اجتماع ثابت ہو رہی ہیں، یہ جاننا بھی ضروری ہے۔

کراچی میں پچھلے دنوں مسلم لیگ (نواز) نے مقامی سطح پر سرگرم جماعتوں کی قیادت کو مسائل کا حل نکالنے کے لیے بلایا اور گذشتہ اتوار کو مسلم لیگ (قائد اعظم) نے شہر میں آل پارٹیز کانفرنس کر ڈالی۔ اس کے علاطھ صوبۂ سندھ میں سیاست کا قبلہ تھر پارکر بنا ہوا ہے۔ کراچی میں بھی بھوک اور بیماریوں سے تھر میں ہونے والی اموات پر حکومتِ سندھ کو تنقید کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ مختلف سیاسی جماعتیں قحط زدہ تھری باشندوں کی امداد کا سامان کرنے میں مصروف ہیں۔ ان کے ساتھ مختلف سماجی تنظیمیں بھی تھری عوام کے لیے خوراک اور ادویہ پہنچانے کا کام کررہی ہیں۔ سندھ فیسٹیول پر حکومت کو کروڑوں روپے کی بربادی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اسے بے مقصد سرگرمی قرار دینے والے پی پی پی کے مخالفین کو جیسے اپنی تنقید کا جواز مل گیا ہے۔

دوسری طرف پی پی پی کے راہ نما اپنے مخالفین کو جواب دینے کے ساتھ حکومت کی مدد سے مختلف اقدامات کر رہے ہیں۔ پچھلے دنوں سندھ کے مسائل، امن وامان سے متعلق مسلم لیگ ق کے زیر اہتمام کراچی میں آل پارٹیز کانفرنس کی دعوت دینے کے لیے پارٹی قیادت متحرک نظر آئی اور اتوار کے دن اس کانفرنس کے انعقاد پر تھر کی صورت حال بھی زیرِ بحث آئی۔ اس موقع پر سیاسی، مذہبی جماعتوں اور قوم پرستوں نے حکومت سندھ کو تھر میں معصوم بچوں کی موت کا ذمہ دار قرار دیا۔ اے پی سی کا آغاز کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ مسائل کاحل کسی ایک جماعت یا حکومت کے پاس نہیں۔ ایم کیو ایم، تحریک انصاف، جماعت اسلامی، مسلم لیگ فنکشنل اور سندھ کے قوم پرستوں کا کہنا تھا کہ کرپشن کی وجہ سے سندھ کے عوام مشکلات سے دوچار ہیں۔

اس کانفرنس میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے شرکت نہیں کی۔ کانفرنس کے دوران مہاجرصوبہ تحریک کے سربراہ ڈاکٹر سلیم حیدر کی چند باتوں پر قوم پرست جماعتوں کے کارکنان مشتعل ہوگئے اور کشیدہ صورت حال پیدا ہوگئی۔ تاہم منتظمین نے معاملے کو سنبھال لیا۔ اس بدمزگی کی اصل وجہ کانفرنس سے خطاب میں جیے سندھ قوم پرست پارٹی کے راہ نما قمر بھٹی کی تقریر بنی، جس کا جواب سلیم حیدر نے اپنے خطاب کے دوران دینے کی کوشش کی تھی اور اس پر فوری ردعمل ظاہر کیا گیا۔ آل پارٹیز کانفرنس سے قبل جمعرات کو پریس کانفرنس میں ق لیگ (سندھ) کے صدر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سندھ اغوا برائے تاوان کی انڈسٹری بن چکا ہے، اندرون سندھ صورت حال بدتر ہوتی جارہی ہے، امن کے لیے کراچی اور پورے سندھ میں آپریشن کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی اداروں کی نج کاری کی جارہی ہے، حکومت کہیں پاکستان برائے فروخت کا بورڈ نہ لگا دے۔ اس موقع پر آل پاکستان مسلم لیگ کے سابق مرکزی ترجمان طارق کلیم سید نے حلیم عادل شیخ کی قیادت اور سندھ کے لیے کی جانے والی کوششوں سے متاثر ہو کر ساتھیوں سمیت پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ طارق کلیم سید نے کہا کہ ہم دیانت داری کے ساتھ پارٹی کے ساتھ چلیں گے، سیاست شرافت کا نام ہے، حلیم عادل شیخ نے سیاست برائے خدمت کی ہے، اور اسی لیے ہم ان کے ساتھ ہیں۔ حلیم عادل شیخ نے طارق کلیم کو مسلم لیگ (سندھ) کا نائب صدر اور میڈیا سیل کی ذمہ داریاں تفویض کیں۔ اس سے قبل حلیم عادل شیخ نے مسلم لیگ (ن) کے راہ نما غوث علی شاہ اور ممتاز بھٹو سے بھی ان کی رہائش گاہ پر ملاقات میں اے پی سی کی دعوت دی تھی۔

دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف نے کراچی میں امن کے لیے مزار قائد پر 23 ہزار سے زائد دیے روشن کیے۔ تحریک انصاف نے مارچ کے مہینے کو امن کا مہینہ قراردیا ہے۔ مزار قائد کے مرکزی گیٹ پر پی ٹی آئی کے عہدے داروں اور کارکنان کے ساتھ پارٹی کے راہ نما ڈاکٹر عارف علوی، سید حفیظ الدین، انجینئر نجیب ہارون، سبحان علی ساحل اور دواخان صابر بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ کراچی ملک کا معاشی حب ہے، یہاں امن سے ملک کا امن وابستہ ہے، حکومت قیام امن میں ناکام ہوگئی ہے، تحریک انصاف نے امن کے لیے جہدوجہد کا آغاز کردیا ہے۔ اگر ہم تمام اختلافات کو بھلا کر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوجائیں تو مسائل حل ہو جائیں گے اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوجائے گا۔ انہوں نے 16 مارچ کو مزار قائد سے یوتھ امن ریلی نکالنے کا بھی اعلان کیا۔

گذشتہ ہفتے پاکستان مسلم لیگ (ن) علماء مشائخ ونگ کے زیر اہتمام موجودہ ملکی حالات کے تناظر میں کنونشن کا انعقاد ہوا، جس کی صدارت ن لیگ کے علماء مشائخ ونگ کے صدر پیر سلطان فیاض الحسن قادری نے کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان بنانے کی تحریک میں مثالی اور اساسی کردار ادا کرنے والے خاموش ہو گئے ہیں اور اب پاکستان کے ٹھیکے دار دوسرے لوگ بن بیٹھے ہیں۔ فرقہ واریت کو ہوا دے کر دنیا بھر میں اسلام کی رسوائی کرائی جا رہی ہے۔ اس وقت پاکستان بنانے والوں اور پاکستان توڑنے والوں کے درمیان جنگ ہو رہی ہے، وہ قتل وغارت کا بازار گرم کیے ہو ئے ہیں، ان حالات میں ہمیں پاکستان کے محافظ کا کردار ادا کرنا ہو گا۔

پیر سید عظمت علی شاہ ہمدانی نے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ آئین پاکستان اسلام سے متصادم نہیں، قرآن و سنت سے متصادم قانون سازی کی آئین اجازت ہی نہیں دیتا، آج اسلام کے نام پر دہشت گردی پھیلائی جارہی ہے اور اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کیا جا رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام امن اور سلامتی کا درس دیتا ہے، یہ ایک فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے۔ اس موقع پر (ن) لیگ کے راہ نما سلیم ضیا نے کہا کہ علماء مشائخ نے تحریک قیام پاکستان میں بھی مثالی کردار ادا کیا اور اب تحفظ پاکستان اور دہشت گردی کے سدباب کے لیے بھی ان کے اقدامات لائق تحسین ہیں۔ اس موقع پر دیگر علما نے بھی خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کڑے وقت میں ہم نواز شریف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہیں اور ہر عہدے دار اور کارکن پاکستان کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کرے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔