- بھارتی سکھوں نے گھروں پر ترنگا لہرانے کی مودی حکومت کی مہم مسترد کر دی
- پیٹرول کی قیمت میں اضافہ؛ مریم نواز کا حکومتی فیصلے کی تائید سے انکار
- بلقیس بانو کیس: بھارتی سپریم کورٹ نے قتل اور گینگ ریپ میں ملوث 11 ملزمان کو بری کردیا
- عمران خان نے شہباز گل کے متنازع بیان سے لاتعلقی کا اظہار کردیا
- اسلام آباد میں غیرملکی خواتین کو ہراساں کرنے پر آئی جی کا سخت نوٹس
- حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 6 روپے72 پیسے فی لیٹر اضافہ کردیا
- راولپنڈی میں سر، ٹانگیں و بازو کٹی لاش برآمد
- پرویزالہی کے وزیراعلیٰ پنجاب بننے کے محض ایک ہفتے میں متعدد وزرا کے قلمدان تبدیل
- پی ٹی آئی رہنماؤں کی اڈیالہ جیل میں شہباز گل سے ملاقات کی کوششیں ناکام
- تحریک انصاف کا 19 اگست کو کراچی میں جلسے کا اعلان
- کراچی میں رکشوں سے ایک من 17 کلو چرس برآمد
- بھارت کی آبی جارحیت؛ دریائے راوی میں مزید 2 لاکھ کیوسک پانی چھوڑ دیا
- اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ایک اور فلسطینی شہید
- بھارت سے آنے والے طیارے کی کراچی میں لینڈنگ
- پاکستان اور نیدرلینڈز کے درمیان پہلا ون ڈے کل ہوگا
- سندھ وائلڈ لائف نے نایاب ترین پرندوں کی اسمگلنگ ناکام بنادی
- 14 اگست کو باجے کے استعمال پر پابندی کیلیے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار
- سابق پولیس اہلکار نے جان پر کھیل کر گاڑی کی چوری ناکام بنادی
- نواز شریف ستمبر میں پاکستان آرہے ہیں، جاوید لطیف
- ممنوعہ فنڈنگ کیس: فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کے لیے مقرر
ذیا بیطس کی پُراسرار قسم دریافت

(فوٹو: فائل)
نیو یارک: سائنس دانوں نے ذیابیطس کی ایک پُراسرار قسم دریافت کی ہے جس کو ناقص غذا سے متعلقہ ذیا بیطس کے طور پر جانا جاتا ہے۔ بیماری کی اس قسم سے ایشیائی اور صحارا صحرا کے جنوب میں واقع ممالک میں لاکھوں افراد متاثر ہوتے ہیں۔ تحقیق کے حالیہ نتائج متاثرہ افراد کے لیے نئی علاج کی راہیں ہموار کر سکتے ہیں۔
جرنل ڈائبیٹیز کیئر میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ’لو بی ایم آئی ڈائبیٹیز‘ کے نام سے جانی جانے والی یہ بیماری عام طور پر پتلے اور غریب نوجوانوں کو متاثر کرتی ہے جو بیماری کی تشخیص کے بعد بمشکل ایک سال ہی زندہ رہ پاتے ہیں۔
متاثرین کے کم عمر اور پتلے ہونے کی وجہ سے عین ممکن ہے یہ افراد ٹائپ 1 ذیا بیطس سے متاثر ہوتے ہوں۔ محققین کا کہنا ہے کہ انسولین کے انجیکشن عموماً ان کے کسی کام کے نہیں ہوتے اور ممکنہ طور پر کم بلڈ شوگر کی وجہ سے ان کی موت کا سبب بن سکتے ہیں۔
ان مریضوں میں ٹائپ 2 ذیا بیطس بھی ظاہر نہیں ہوتی جس کا عام طور سے موٹاپے سے تعلق ہوتا ہے۔
یہ نایاب قسم کی بیماری تقریباً 70 برس قبل بیان کی گئی تھی۔ محققین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر اس بیماری کے حوالے سے معلومات کے فقدان کی وجہ سے اس کے علاج کے متعلق غیر یقینی کی صورتحال میں ہیں۔
امریکا کے البرٹ آئنسٹائن کالج آف میڈیسن میں میڈیسن کی پروفیسر میریڈتھ ہاکنز نے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ سائنسی لٹریچر میں ناقص غذا سے متعلقہ ذیا بیطس کو سنبھالنے کے حوالے کوئی رہنمائی نہیں ملتی، جو اعلیٰ آمدنی والی اقوام میں بہت نایاب ہے لیکن کم یا متوسط آمدنی والے 60 سے زائد ممالک میں یہ وجود رکھتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔