- جامعہ کراچی میں قائم یونیسکو چیئرکے ڈائریکٹر ڈاکٹراقبال چوہدری سبکدوش
- تنزانیہ میں طوفانی بارشیں؛ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 155 افراد ہلاک
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کی پاکستان کے خلاف بیٹنگ جاری
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
روشنی سے کینسر سمیت کئی امراض کے علاج میں پیش رفت
سنسناٹی: سائنس اب اس امر کو ماننے لگی ہے کہ مخصوص روشنی سے خلیات اور جسمانی اعضا پر مثبت اثرات ہوتے ہیں، تازہ تحقیق میں جامعہ سنسناٹی کے سائنس دانوں نے ثابت کیا ہے کہ روشنی سے کینسر سمیت بعض امراض کا علاج بھی ممکن ہے۔
جامعہ نے یونیورسٹی آف الینوائے اور یونیورسٹی آف بفلیو کے اشتراک سے ثابت کیا ہے کہ روشنی سے سرگرم پروٹین خلیات کے اندر اثرڈال کر انہیں معمول پر لاسکتے ہیں۔ تحقیق میں مرکزی اہمیت مائٹوکونڈریا کو دی گئی ہے جسے خلیے کا پاور ہاؤس بھی کہا جاتا ہے جو دیگرا ہم کام بھی کرتا ہے۔
پی ایچ ڈی طالب علم جیا جی ڈیاؤ اور ساتھیوں نے ثابت کیا کہ کسی تندرست خلیے میں سیکڑوں مائٹوکونڈریا کے گچھوں (فیوژن) اور ان کے ٹوٹنے (فشن) کے قدرتی عمل میں توازن بہت ضروری ہوتا ہے، جب یہ توازن بگڑتا ہے تو کینسرسمیت طرح طرح کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں، دیگر امراض میں ڈیمنشیا جیسے اعصابی نقائص بھی شامل ہیں۔
لیکن جیا جی نے پہلے ثابت کیا کہ خلیات کے اندر ایک قدرتی قینچی ’لائسوسوم‘ پائی جاتی ہے جو مائٹوکونڈریا کاٹنے اور چھوٹے حصوں میں بانٹنے(فشن) کا کام کرتی ہے۔ اگلے مرحلے میں فشن عمل کو مزید بہتربنانے کے لیے سائسوسوم اور مائٹوکونڈریا پر ایک ساتھ عمل کیا گیا جس کے لیے روشنی استعمال کی گئی اور یہ عمل طب کی زبان میں اوپٹوجنیٹکس کہلاتا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق کئی پروٹین روشنی میں سرگرم ہوجاتے ہیں اور پودوں میں یہ عمل عام دیکھا جاسکتا ہے۔ اسی تناظر میں ایک اور سائنسداں ڈاکٹر کائی زینگ نے حساس آلہ بنایا ہے جو پروٹینی سطح پر روشنی پھینکتا ہے۔ یہ نیلی روشنی سے لائسوسوم اور مائٹوکونڈریا کو قابو کرتا ہے۔ اگلے مرحلے میں مائٹوکونڈریا سے پروٹین چپکایا گیا اور اس پر روشنی ڈال کر مطلوبہ عمل انجام دیا گیا۔
مزید تحقیق کے لیے سائنسدانوں نے خلیاتِ ساق (اسٹیم سیل) میں مائٹوکونڈریا اور لائسوسوم سے دو الگ الگ پروٹین چپکائے۔ جب ان پر نیلی روشنی ڈالی گئی تو دوپروٹین مل کر ایک نئے پروٹین میں ڈھل گئے جنہوں نے لائسوسوم اور مائٹوکونڈریا سے بھی رابطہ کیا۔ اس طرح لائسوسوم نے مائٹوکونڈریا کو توڑنا یا کاٹنا شروع کردیا۔
اس طرح مائٹوکونڈریا اصل صورتحال پر واپس آگیا اور درست کام کرنے لگا۔ یہاں تک کہ بعض متاثرہ خلیات تو بالکل ہی اصل اور تندرست حالت پر واپس آگئے۔ یہ ٹیکنالوجی ان مریضوں کے لیے انتہائی مفید ہوسکتی ہے جن کے خلیات میں مائٹوکونڈریا غیر معمولی طور پر بڑھ جاتے ہیں اور انہیں چھوٹا کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اس طرح روشنی سے یہ علاج کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔