- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
نسل پرستی کا شکار افراد بعد کی زندگی میں دماغی مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں، تحقیق
سان ڈیاگو: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جن لوگوں نے نسل پرستی کا سامنا کیا ہوتا ہے ان کو بعد کی زندگی میں ممکنہ طور پر یادداشت کے مسائل سے گزرنا پڑتا ہے۔
امریکا میں کیے جانے والے دو مطالعوں کے نتائج یہ بتاتے ہیں کہ ماضی میں امتیازی سلوک کا سامنا کرنے والے سیاہ فام، ایشیائی اور اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والوں کی دماغی صحت پر دیرپا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
گزشتہ تحقیقوں میں اس بات کی جانب اشارہ کیا گیا تھاکہ سیاہ فام افراد کو ڈیمینشیا لاحق ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں لیکن صحت کے نظام تک رسائی میں رکاوٹوں کے سبب وقت پر اس کی تشخیص کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
الزائمرز سوسائٹی میں ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر آف ریسرچ ڈاکٹر رچرڈ اوکلے کا کہنا تھا کہ ان نتائج میں جو خوفناک بات ہے وہ یہ ہے کہ نسل پرستی اور امتیازی سلوک کا اقلیتی گروہ کے لوگوں پر صرف فوری اثر نہیں ہوتا بلکہ یہ ان کی دماغی صحت پر دیرپا اثرات ڈال سکتا ہے، اور ان کی بعد کی زندگی میں یادداشت اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کے لیے مسائل کھڑے کر سکتا ہے۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سان ڈیاگو میں منعقد ہونے والی الزائمرز ایسوسی ایشن انٹرنیشنل کانفرنس 2022 میں پیش کی جانے والی اس تحقیق میں الزائمر کےبرطانوی خیراتی ادارے نے حکومت سے درخواست کی کہ ڈیمینشیا کی تحقیق کے لیے جو فنڈز کا عزم کیا گیا ہے اس کو پورا کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔