- مونس الہی نے پی ٹی آئی میں شمولیت کی افواہوں کی تردید کردی
- امریکی خاتون کا 110 فِٹ لمبے بالوں کا عالمی ریکارڈ
- کوئٹہ؛ کنویں میں ڈوبنے والے کم سن بچے کو بچاتے ہوئے نوجوان جاں بحق
- ملک میں مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
- اسریٰ یونیورسٹی کا پروفیسر اورچانسلر کی پولیس کے ہاتھوں ’تذلیل‘ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
- سعید غنی اور شہلا رضا نے صوبائی وزراتوں سے استعفیٰ دے دیا
- بندر نے امریکی پولیس کی دوڑیں لگوا دیں
- عالمی جونیئر اسکواش چیمپئن شپ: پاکستان بھارت کو شکست دے کر سیمی فائنل میں پہنچ گیا
- پنجاب کے اسکولز ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں کروڑوں روپے کی مبینہ خرد برد کا انکشاف
- ریسٹورنٹ میں کھانے کے دوران سیپی سے نایاب موتی برآمد
- امریکا میں رشوت کے الزام میں دو ججوں پر 20 کروڑ ڈالرز جرمانہ
- عمران خان کو پمز اسپتال میں شہبازگل سے ملنے کی اجازت نہیں مل سکی
- ڈالر اوپن مارکیٹ میں 218روپے کا ہوگیا
- سعودی عرب میں برقع پوش گلوکارہ کو سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا سامنا
- پروٹون میں چارم کوارک کی ممکنہ دریافت، ماہرینِ طبعیات حیران
- عمران خان نے سلمان رشدی پر حملے کو ’ناقابل جواز‘ قرار دے دیا
- روسی صدر کا 10 بچے پیدا کرنے والی خواتین کیلیے انعامی رقم کا اعلان
- شہباز گل پر ذہنی اور جسمانی تشدد کے ساتھ جنسی زیادتی بھی شامل ہے، عمران خان
- بیوی کو قتل کرنے والا شوہر گرفتار
- ڈاکٹر ندیم جاوید چیف اکانومسٹ مقرر، وزیراعظم نے منظوری دیدی
جھینگے کے خول سے مضبوط ترین سیمنٹ بنانے میں کامیابی

جھینگے کے خول کو سیمںٹ میں ملاکر نہ صرف اس عمل کو ماحول دوست بنایا جاسکتا ہے بلکہ اس سے سیمنٹ مزید مضبوط ہوسکتا ہے (فوٹو: فائل)
ڈیوس: سائنسدانوں نے عام سیمنٹ کو مزید مضبوط بنانے کا کم خرچ اور ماحول دوست طریقہ دریافت کیا ہے جس میں جھینگوں کے خول یا چھلکے کو شامل کیا گیا ہے۔
جھینگے (شرمپ) کے نینو ذرات انسانی بال سے بھی 1000 گنا باریک ہوتے ہیں اور اگر انہیں سیمنٹ میں ملایا جائے تو سیمنٹ کی مضبوطی 40 فیصد تک بڑھ سکتی ہے جس کا عملی مظاہرہ بھی کیا گیا ہے۔ اس سے ایک جانب تو سیمنٹ کی تیاری ماحول دوست ہوجائے گی اور دوم جھینگا صنعت کے فضلے کا بہترین مصرف بھی سامنے آئے گا۔
جھینگے کا بیرونی خول کائٹن کہلاتا ہے جس کے نینو ذرات کو کنکریٹ سازی میں بہت آسانی سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ ایک طرح کا بایو پالیمر ہے جو قدرت میں وسیع مقدار میں عام پایا جاتا ہے۔
جامعہ کیلی فورنیا، ڈیوس کی سائنس داں سمیعہ نصیری اور ان کے ساتھیوں نے اس حوالے سے تحقیق کی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ دنیا بھر میں تیل و گیس کی طرح سیمنٹ سازی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کیونکہ یہ ماحول دشمن اور آلودہ عمل کا ایک سلسلہ ہے جس کے بعد سیمنٹ تیار ہوتا ہے۔ اب جھینگوں کے خول سے اس عمل کو کچھ سبز ضرور بنایا جاسکتا ہے۔
جب جھینگے کے خول کے باریک ذرات سیمنٹ میں ملائے گئے تو وہ 40 فیصد مضبوط ہوگیا اور سیمنٹ میں 12 فیصد بہتری بھی آئی۔ دوسری جانب کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں بھی کمی آجائے گی۔
کنکریٹ یا سیمںٹ کی ضرورت اور افادیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کیونکہ گھر ہو یا بڑی عمارتیں، سب سیمنٹ سے ہی بنتی ہیں لیکن دوسری جانب اس صنعت کے ماتھے پر ماحول دشمنی کا داغ ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ پوری دنیا کی صنعتی بجلی کا 15 فیصد اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اس کا 5 فیصد حصہ ہے پھر 1500 درجے سینٹی گریڈ پر سیمنٹ بنانے کے لیے ایندھن کی بڑی مقدار خرچ ہوتی ہے۔
پوری دنیا میں جھینگے کے چھلکے کی 60 سے 80 لاکھ پاؤنڈ مقدار پیدا ہوتی ہے جسے ماحول میں پھینکا جاتا ہے جس کی جائے پناہ سمندر ہی ہے۔ جھینگوں میں کائٹن کی بڑی مقدار کیلشیئم کاربونیٹ پر مشتمل ہوتی ہے اور اسے آسانی سے سیمنٹ میں ملایا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔