- امریکی خاتون کا 110 فِٹ لمبے بالوں کا عالمی ریکارڈ
- کوئٹہ؛ کنویں میں ڈوبنے والے کم سن بچے کو بچاتے ہوئے نوجوان جاں بحق
- ملک میں مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
- اسریٰ یونیورسٹی کا پروفیسر اورچانسلر کی پولیس کے ہاتھوں ’تذلیل‘ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
- سعید غنی اور شہلا رضا نے صوبائی وزراتوں سے استعفیٰ دے دیا
- بندر نے امریکی پولیس کی دوڑیں لگوا دیں
- عالمی جونیئر اسکواش چیمپئن شپ: پاکستان بھارت کو شکست دے کر سیمی فائنل میں پہنچ گیا
- پنجاب کے اسکولز ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں کروڑوں روپے کی مبینہ خرد برد کا انکشاف
- ریسٹورنٹ میں کھانے کے دوران سیپی سے نایاب موتی برآمد
- امریکا میں رشوت کے الزام میں دو ججوں پر 20 کروڑ ڈالرز جرمانہ
- عمران خان کو پمز اسپتال میں شہبازگل سے ملنے کی اجازت نہیں مل سکی
- ڈالر اوپن مارکیٹ میں 218روپے کا ہوگیا
- سعودی عرب میں برقع پوش گلوکارہ کو سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا سامنا
- پروٹون میں چارم کوارک کی ممکنہ دریافت، ماہرینِ طبعیات حیران
- عمران خان نے سلمان رشدی پر حملے کو ’ناقابل جواز‘ قرار دے دیا
- روسی صدر کا 10 بچے پیدا کرنے والی خواتین کیلیے انعامی رقم کا اعلان
- شہباز گل پر ذہنی اور جسمانی تشدد کے ساتھ جنسی زیادتی بھی شامل ہے، عمران خان
- بیوی کو قتل کرنے والا شوہر گرفتار
- ڈاکٹر ندیم جاوید چیف اکانومسٹ مقرر، وزیراعظم نے منظوری دیدی
- 33 کیٹگریز کے 860 اشیا کی درآمد پرپابندی ختم کرنے کی منظوری
میٹا کے خلاف صارفین کا ڈیٹا بغیر اجازت اکٹھا کرنے کا الزام، دو نئےمقدمات درج

(فوٹو: فائل)
کیلیفورنیا: ٹیکنالوجی کمپنی میٹا کے خلاف درج کیے گئے دو نئے مقدمات میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ کمپنی نے امریکی اسپتالوں سے صارفین کے علم میں لائے بغیر ان کا ڈیٹا اکٹھا کیا ہے۔
دعووں کا مرکز میٹا پِکسل کو بنایا گیا ہیں جو ایک کلک کرنے پر فیس بک ڈیٹا کو منتقل کردیتا ہے۔
مارک اپ میں شائع ہونے والی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پِکسل کو امریکا کے 100 بڑے اسپتالوں میں 33 پر استعمال کیا گیا۔ جو ڈیٹا فیس بک کو بھیجا جاتا ہے اس میں آئی پی ایڈریس شامل ہوتا ہے جس کا مطلب ہے کہ صارف یا اس کے گھربار کی شناخت کی جاسکتی ہے۔
ان 33 میں سات اسپتالوں میں پِکسل پاسورڈ لگے مریضوں کے پورٹلز میں انسٹال تھا جو مریضوں کو دی جانے والی ادویہ کے نام کے ساتھ، ان کو درپیش الرجک ری ایکشن کی معلومات اور ان کی آئندہ ڈاکٹر سے ملاقات کے متعلق تفصیلات فراہم کرتا تھا۔ کچھ اسپتالوں نے مارک اپ کی رپورٹ کے بعد ان پورٹلز سے پِکسلز کو ہٹا دیاتھا۔
ایک مقدمے میں الزام عائد کیا گیا کہ فیس بک کو پِکسلز کے ذریعے بھیجی جانے والی طبی معلومات یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان فرانسِسکو اور ڈِگنیٹی ہیلتھ پیشنٹ پورٹلز سے بھیجی گئیں۔ جس کے نتیجے میں مریضوں کو ان کے دل اور گھٹنوں کی حالت کے حوالے سے اشتہارات دِکھے۔
امریکا کے میڈیکل پرائیویسی قانون کے مطابق صحت کے نظام کے ادارےمریضوں کی قابلِ شناخت معلومات مریضوں کی مرضی کے بغیر باہر شیئر نہیں کرسکتے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔