آپ کے بال بھی ذہنی تناؤ کی خبر دے سکتے ہیں

سائنس دانوں کے مطابق ذہنی تناؤ کی صورت میں بالوں میں کارٹیسول ہارمون بھی بڑھ جاتا ہے


ویب ڈیسک August 06, 2022
ذہنی تناؤ کی صورت میں بالوں کی جڑوں میں کارٹیسول کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ فوٹو: فائل

دماغی تناؤ(اسٹریس) کے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ اس کا اثر آپ کے بالوں پر بھی ہوسکتا ہے یا بالوں کو دیکھ کر دباؤ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

اس ضمن میں میکسکو اور آئس لینڈ میں 18 سال سے زائد عمر کی 1200 سے زائد خواتین کے بالوں کا جائزہ لیا گیا اور ان سے ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کے سوال نامے بھی بھروائے گئے جن میں ذہنی تناؤ کے درجے (اسٹریس اسکیل) کا تعین بھی کیا گیا۔

معلوم ہوا کہ جو خواتین ڈپریشن اور تناؤ میں متبلا تھیں ان کے بالوں میں کارٹیسول کی اتنی ہی زیادہ مقدار پائی گئی۔ یعنی ذہنی تناؤ کا ایک بڑھتا ہوا درجہ بالوں میں کارٹیسول کی 1.4 فیصد زائد مقدار ظاہر کررہا تھا۔

کارٹیسول ایک ہارمون ہے جو گردوں کے اوپر موجود ایڈرینل غدود سے ذہنی تناؤ کی صورت میں خارج ہوتا ہے۔ پھر خون میں گھل کر بالوں کی جڑ تک جاپہنچتا ہے۔

سب سے پہلے یہ بالوں کی جڑ میں ایک جگہ میڈیولا تک جاتا ہے جہاں اس کی مقدار کو نوٹ کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ ہم ذہنی تناؤ کی صورت میں اس کی مقدار معلوم کرچکے تھے لیکن اب ماہرین نے اسے ایک قابلِ اعتبار بایومارکر کی صورت میں بیان کیا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ مسلسل ذہنی تناؤ کے شکار افراد کے بالوں میں کارٹیسول کی مقدار بڑھی ہوئی ہوتی ہے اور وہ ایک حیاتیاتی علامت بھی ہوتی ہے۔ کیونک بالوں میں کارٹیسول اور ڈپریشن کے درمیان ایک واضح فرق سامنے آچکا ہے۔

تحقیق میں زیادہ ترتعداد اسکول کی استانیوں کی تھیں جو مختلف شرح کی ذہنی تناؤ سے گزررہی تھیں۔

دوسری جانب ماہرین نے کہا ہے کہ ذہنی تناؤ کئی امراض، دیرینہ بیماریوں اور یہاں تک کہ قبل ازوقت موت کی وجہ بھی بن سکتی ہے لیکن اس تحقیق سے ایک اور بات یہ سامنے آئی کہ قدرے عمررسیدہ خواتین کے مقابلے میں نوجوان خواتین میں ذہنی تناؤ کا تناسب زیادہ تھا جو بالوں کے ہارمون میں بھی دکھائی دے رہا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں