- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
جوڈیشل کمیشن کے ایک اور رکن نے چیف جسٹس کوخط لکھ دیا
اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن کے رکن اور پاکستان بار کونسل کے نمائندے اختر حسین ایڈووکیٹ نے بھی چیف جسٹس کوخط لکھ دیا۔
اختر حسین نے اپنے خط میں کہا کہ جسٹس قاضی فائزعیسی،جسٹس سردارطارق مسعود، جسٹس سجادعلی شاہ اور اٹارنی جنرل نے جوڈیشل کمیشن کوخط لکھے اورسپریم کورٹ کی پریس ریلیزجاری ہوئی، اگر 28جولائی کا اجلاس اچانک ختم نہ کر دیا جاتا ، اجلاس کے آخر میں میٹنگ منٹس میں فارمل ووٹ اور حتمی فیصلہ لکھوادیا جاتا، کمیشن کی آڈیو جاری کرنے ، خطوط لکھنے اور پریس ریلیز جاری کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ایک جج کی وجہ سے سندھ ہائی کورٹ کے ججز کی شہرت کو نقصان پہنچا، جسٹس سجاد کا چیف جسٹس کو خط
اختر حسین نے خط میں کہا کہ جسٹس سجاد علی شاہ کا سندھ ہائیکورٹ کے ججز کے حوالے سے موقف سنا، بہتر ہوتا کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس کی آڈیو پبلک کرتے ہوئے تمام ممبران سے مشورہ کر لیا جاتا، اجلاس کے منٹس اتفاق رائے سے جاری کیے جا سکتے تھے، اجلاس کی آڈیو لیک ہونے سے سندھ ہائیکورٹ کے ججز کی ساکھ خراب ہوئی، جسٹس قیصر رشید کے علاوہ باقی چاروں نامزدگیوں کی میں نے مخالفت کی تھی۔
ممبر جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ گروہ بندی سے بچنے کے لیے بہتر ہے کہ آئندہ اجلاس سے پہلےججز تقرری کا شفاف طریقہ کار طے کیا جائے، کمیشن کو تفریق کے بجائے ایک باڈی کے طور پر کام کرنا چاہیے، عدالتی ادارے کے اندر پیدا ہونے والی شدید اور واضح تقسیم قومی مفاد میں نہیں ہے، پاکستان کے قانونی برادری کے سربراہ کی حیثیت سے اس کا حل سب سے پہلے چیف جسٹس کے پاس ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔