الظواہری کی ہلاکت میں پاکستانی سرزمین استعمال ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ترجمان پاک فوج

ویب ڈیسک  جمعـء 5 اگست 2022
میجر جنرل بابر افتخار ۔۔۔ فائل فوٹو

میجر جنرل بابر افتخار ۔۔۔ فائل فوٹو

 راولپنڈی: پاک فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ ایمن الظواہری پر ہونے والے حملے میں پاکستانی سرزمین استعمال ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ وزارت خارجہ کی وضاحت کے بعد کسی بیان کی گنجائش باقی نہیں رہتی، جس میں واضح طور پر بتایا گیا کہ ایمن الظواہری پر ہونے والے حملے میں امریکی ڈرون نے پاکستانی فضائی حدود استعمال کی اور سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ پاکستان کی سرزمین استعمال ہوئی ہو۔

انہوں نے کہا کہ لسبیلہ کے قریب پاک فوج کا ہیلی کاپٹر موسم کی خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہوا، ہم سب اس واقعے کے بعد سے کرب میں ہیں مگر سانحے کے بعد سے سوشل میڈیا پر غلط اور لغو پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، اس طرح کی قیاس آرائیاں بہت حساس ہیں کیونکہ یہ شہدا کے لواحقین کے دکھ اور تکلیف کا سبب بن رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر توہین آمیز مہم ناقابل قبول ہے، آئی ایس پی آر

میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ تباہ ہونے والا ہیلی کاپٹر بلوچستان میں سیلاب زدگان کی ریلیف کارروائیوں میں مصروف تھا جن کی نگرانی کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی خود کررہے تھے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ چند عناصر کے علاوہ پوری قوم شہدا کے ساتھ کھڑی ہے جس پر اُن کا جتنا شکر ادا کیا جائے وہ کم ہے، ہمیں سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنے والے عناصر کو متحد ہوکر مسترد کرنے کی ضرورت ہے، ہیلی کاپٹر حادثے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کی جانے والی باتیں منفی زمرے میں آتی ہیں اور یہ رویہ قطعی طور پر قابل قبول نہیں ہے، ہر فورم پر اس کی حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایمن الظواہری کے خلاف پاکستانی فضائی حدود استعمال ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، دفتر خارجہ

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ایمن الظواہری پر ہونے والے حملے کے بعد بھی مختلف قسم کی باتیں سوشل میڈیا پر کی جارہی ہیں، جس کا جو دل چاہتا ہے وہ بغیر کسی ثبوت کے سوشل میڈیا پر لکھ دیتا ہے جس کا نقصان ملک اور قوم کو ہوتا ہے۔

میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھاکہ امریکی ڈرون کے حوالے سے وزارت خارجہ کی وضاحت کے بعد بار بار کسی بیان کی تُک نہیں بنتی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔