ہمیں دنیا بھر سے قرض کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے، وزیر خزانہ

ویب ڈیسک  ہفتہ 6 اگست 2022
ستمبر تک مشکلات برقرار رہیں گی بعد میں بہتری آجائے گی، کمرشل بجلی کچھ عرصے میں بہت سستی ہوجائے گی، مفتاح اسماعیل (فوٹو : فائل)

ستمبر تک مشکلات برقرار رہیں گی بعد میں بہتری آجائے گی، کمرشل بجلی کچھ عرصے میں بہت سستی ہوجائے گی، مفتاح اسماعیل (فوٹو : فائل)

 اسلام آباد: وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ عمران خان نے ملک کے قرضے 75 فیصد بڑھا کر ہمارے لیے مشکلات کے پہاڑ کھڑے کردیئے اب ہمیں دنیا سے قرض کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہمیں دنیا سے قرض کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے، معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے متحدہ عرب امارات پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کی رقم بھیجے گا۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان نے ملک کے قرضے 75 فیصد بڑھا کر ہمارے لیے مشکلات کے پہاڑ کھڑے کردیئے، پاکستان کو دیوالیہ پن سے بچانے کے لیے مشکل فیصلے کیے، ہم اس وقت دبئی سے سستا پٹرول فروخت کررہے ہیں، چار ڈالر میں ملنے والی ایل این جی اب 40 ڈالر میں بھی دستیاب نہیں۔

آئی ایم ایف کی فنڈنگ سے متعلق بہت سی پیشرفت ہوئی ہیں، ستمبر تک مشکلات برقرار رہیں گی بعد میں بہتری آجائے گی، 6 ارب ڈالر کا خوردنی تیل اس سال درآمد کرنا پڑے گا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی بلند ترین سطح پر ہے، شرح سود میں خوف ناک اضافہ ہوچکا ہے، ایکسچینج کمپنیوں کے بغیر معیشت مشکل سے نہیں نکل سکتی، ڈالر کو مزید کنٹرول کرنے کے اقدام کر رہے ہیں، کوئی ادائیگی روکی ہے نہ کبھی روکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیدوار بڑھانے کے لیے مزید جنریشن منصوبے لگانے کی اشد ضرورت ہے، کمرشل بجلی کچھ عرصے میں بہت سستی ہوجائے گی۔

زراعت سے متعلق انہوں نے کہا کہ زرعی پیداوار میں شدید کمی آئی ہے، کھاد بھی باہر سے منگوانی پڑتی ہے، چاول، گندم، مکئی اور گنے کی پیداوار بہت کم ہوئی ہے۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ڈالر میں پرافٹ ٹیکنگ میں ملوث چند چھوٹے بینکوں کے خلاف اسٹیٹ بینک کارروائی کرے گا، ڈالر کی تجارتی سرگرمیوں میں کچھ بینکوں نے نقصان بھی کیا ہے، کوئی جادو نہیں کہ ڈالر نیچے آجائے بلکہ ڈالر کی قدر ڈیمانڈ اینڈ سپلائی کے مرہون منت ہے، پیشگی اطلاع کے حامل درآمدی ایل سیز کے لیے دو دن میں سرکلر جاری کردیا جائے گا۔

وزیرِ خزانہ نے دکان داروں پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے کو اپنی غلطی تسلیم کیا کہ اور کہا کہ دکان داروں پر سیلز ٹیکس لگانے کا فیصلہ میری غلطی تھی، یہ سوچا تھا 3 ہزار روپے تو ایک دکان دار دے سکتا ہے لیکن گلی کا دکان دار 3 ہزار روپے کیسے دے گا؟

وزیرِ خزانہ نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ تمام معاملات طے ہوچکے ہیں، اگر خدانخواستہ ہم ڈیفالٹ کرگئے تو سب کچھ ختم ہوجائے گا، سابقہ حکومت نے جو کیا آج اس کے اثرات نظر آرہے ہیں، پچھلے چار سال میں قرضوں کے حجم میں 78.8 فیصد کا اضافہ ہوگیا، توانائی کی قیمتیں بڑھائیں جس سے مہنگائی بڑھی۔

وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ ڈالر کی قدر گرنے میں ان کی وزارت یا اسٹیٹ بینک کا کوئی کردار نہیں، کوئی جادو نہیں کہ ڈالر نیچے آجائے بلکہ ڈالر کی قدر ڈیمانڈ سپلائی کے مرہونِ منت ہے، گورنراسٹیٹ کی تقرری جلد کردی جائے گی۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ امپورٹڈ گاڑیوں، فونز، پُرتعیش اشیاء پر پابندی ستمبر تک برقرار رہے گی، ستمبرتک ایکسپورٹرز کو تکلیف ہوگی، ایل سیلز ہم کھول دیں گے مگر اوپن اکاؤنٹ پر کام نہ کریں، باہر سے گاڑیاں منگوا کر پیسے کمائے جاتے ہیں، پہلے گاڑی کے ذریعے پیسے آتے ہیں اور پھر وہی پیسے ملک سے باہر جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہفتہ وار تبدیلی آئی ایم ایف کی تجویز نہیں بلکہ یہ تجویز ہماری اپنی تھی تاہم ہر پندرہ روز میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تبدیلی ہوگی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ن لیگ کے دور میں 13، 14ہزار میگاواٹ سے بجلی کی پیدوار بڑھا کر 25 ہزار میگاواٹ تک پہنچ گئی تھی، بجلی کی پیداوار دگنی ہونے کے باوجود صنعتی پیداوار اور برآمدات نہ بڑھ سکی۔

انہوں نے کہا کہ خسارہ کم کرنے کے لیے درآمدات کم کررہا ہوں اور یہ بیسک میمن تھیوری ہے، ایچ ایس کوڈ پر ستمبر تک تکلیف ہوگی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ایکس چینج کمپنیاں روزانہ ڈالرکی وسیع مقدار انٹربینک میں سرینڈر کررہی ہیں، ایکس چینج کمپنیوں کے بغیر پاکستان کو چلانا مشکل ہوجائے گا، ایکس چینج کمپنیاں معیشت میں اہم کردار کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کے دور میں چار ڈالر پر سستی ایل این جی نہیں خریدی گئی جو اب 40 ڈالر کی ہوگئی، آج ہم مہنگی لاگت پر بجلی تیار کررہے ہیں، چیلنجز مشتمل حالات سے گزررہے ہیں، 17 جولائی کے الیکشن کے بعد ڈالر ہمارے ہاتھ سے نکل گیا تھا جو اب قابو میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال پاکستان کو 4500ارب سود کی مد میں ادائیگیاں کرنی ہے اس کے لیے ٹیکس محاصل بڑھانے ہوں گے، اے سی بسوں کی فی نشست پر ٹیکس 3000 ہزار سے کم کرکے 1500 روپے کیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ رواں سال 35 ارب ڈالر کا برآمدی ہدف ہے جو چیلنج ہے، اس چیلنج کے حامل ہدف کو پورا کرنے میں برآمد کنندگان تعاون کریں۔

مفتاح اسماعیل نے تاجر برادری سے کہا کہ وہ وزیراعظم کے سیلاب ریلیف فنڈ میں دل کھول کر عطیات دیں، اگلے ہفتے ملک بھر کے چیمبر آف کامرس کے نمائندوں کی وزیر اعظم سے ملاقات کراؤں گا جو ریلیف فنڈ میں عطیات جمع کرائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔