پاکستانی طالبعلموں نے زرعی شعبے کے لیے موسمیاتی اسٹیشن تیارکرلیا

کاشف حسین  اتوار 7 اگست 2022
عثمان انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے طلبا و طالبات نے انٹرنیٹ آف تھنگس (آئی او ٹی) ٹیکنالوجی کے تحت جدید سینسر پر مشتمل زرعی ویدر اسٹیشن تیار کیا ہے۔ فوٹو: کاشف حسین

عثمان انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے طلبا و طالبات نے انٹرنیٹ آف تھنگس (آئی او ٹی) ٹیکنالوجی کے تحت جدید سینسر پر مشتمل زرعی ویدر اسٹیشن تیار کیا ہے۔ فوٹو: کاشف حسین

 کراچی: کراچی کے ایک ٹیکنالوجی تدریسی انسٹی ٹیوٹ کے طلبہ نے جدید سینسرز پر مشتمل ویدر اسٹیشن کا نمونہ تیار کرلیا ہے جو زرعی شعبہ کو درپیش موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور پانی کے کفایت بخش استعمال میں معاون ثابت ہوگا اور فصلوں کی دیکھ بھال آسان ہوگی۔

عثمان انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ڈپارٹمنٹ آف الیکٹریکل انجینئرنگ  کے بیچلر آف انجینئرنگ الیکٹریکل کے طلبہ نے اپنے فائل ایئر کے پراجیکٹ میں اپنی صلاحیتوں کو زرعی شعبہ کو درپیش مشکلات کو آسان بنانے کے لیے برؤے کار لاتے ہوئے جدید سینسرز اور ڈیٹا کے تجزیہ کے ذریعے ویدر اسٹیشن تیار کیا ہے۔ شمسی توانائی سے چلنے والے اس ویدر اسٹیشن کے زریعے ہوا میں نمی، ہوا کی رفتار، ہوا میں آلودگی کے ذرات کی پیمائش کے ساتھ مٹی میں نمی، نمکیات کے تناسب اور مٹی کا درجہ حرارت بھی ریکارڈ کیا جاسکتا ہے جو ایک موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے فصلوں کی دیکھ بھال کرنیو الے ماہرین یا کسانوں کو ارسال کی جاتا ہے۔

سائنسی بنیادوں پر سینسرز کی مدد سے اکھٹا کی جانے والی یہ معلومات ڈیٹا کا تجزیہ کرنے والے پروگرام سے گزر کر زراعت پیشہ افراد کو رہنمائی فراہم کرے گا کہ فصلوں کو کس وقت کتنی  مقدار میں پانی فراہم کیا جائے یا اس پر کیڑے  مار اسپرے کس وقت کتنی  مقدار میں چھڑکا جائے۔

اسی طرح فصلوں کے کاشت کے مناسب وقت کا اندازہ لگانے میں بھی مدد ملیگی۔ سلوشن تیار کرنیو الی تین رکنی ٹیم نوجوان انجینئرز محمد جبران علی، منیب علی اور انوشہ شاہد پر مشتمل ہے جو اپنی صلاحیتوں کو پاکستان کو درپیش کسی بڑے مسئلے کے حل کے لیے استعمال کرنے کے خواہش مند ہیں۔

ٹیم کے رکن محمد جبران علی نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس قسم کے ویدر اسٹیشنز مغربی ملکوں میں عام ہیں اور ترقی پذیر ملکوں کے کسان بھی اب زرعی طریقوں کو سائنسی بنیادوں پر اکھٹا کی جانے والی معلومات اور ڈیٹا کی روشنی میں تبدیل کررہے ہیں۔

یہ طریقہ پریسائز ایگری کلچر کے لیے استعمال کی جانیو الی ٹیکنالوجیز میں سے ایک ہے جس کے ذریعے وسائل اور وقت کو بچاتے ہوئے بروقت فیصلوں کے ذریعے زرعی پیداوار میں اضافہ کیا جاسکتا ہے اور کم لاگت سے بڑے رقبے پر فصلوں یا باغات کی نگرانی کی جاسکتی ہے۔

محمد جبران علی کے مطابق یہ سلوشن فارمرز کو چوبیس گھنٹے فصل کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرے گا جس سے فارمرز کے لیے اپنی فصلوں کی دیکھ بھال اور اسے موسمیاتی اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے بروقت اقدامات اٹھانے میں مدد ملیگی اور پیداوار بڑھانے کے ساتھ معیار کو برقرار رکھنا بھی آسان ہوگا۔

یہ سسٹم مخصوصی دورانیہ میں بارشوں کی شدت، ہوا کی رفتار اور سمت کے ساتھ مٹی پر پڑنیو الے اثرات کا ریکارڈ مرتب کرے گا جس سے آئندہ کے موسمیاتی اثرات کے بارے میں پیش بندی کی جاسکے گی۔ محمد جبران کے مطابق ویدر سسٹم مائکرو کنٹرولرز کے ذریعے ریئل ٹائم بنیادوں پر ڈیٹا اکھٹا کرکے کلاؤڈ کو ارسال کرے گا جہاں اس ڈیٹا کو پراسیس کرکے تجزیہ کیا جائے گا اور اس تجزیہ کے نتائج ایک ڈیش بورڈ پر مشتمل موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے صارف کو مہیا کیے جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔