بلوچستان ہیلی کاپٹر حادثے پر منفی مہم بھارت سے بھی چلائی گئی، جے آئی ٹی رپورٹ

صالح مغل  بدھ 10 اگست 2022
فوٹو فائل

فوٹو فائل

 اسلام آباد: بلوچستان میں پیش آنے والے ہیلی کاپٹر حادثے پر بننے والے جے آئی ٹی کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شہدا کے خلاف مہم ہندوستان سمیت دیگر ممالک سے چلائی گئی۔

وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کی صدرات میں اسلام آباد میں منقعد ہوا جس میں سیکرٹری داخلہ،ڈی جی ایف آئی اے محسن بٹ،ایف آئی اے کی جوائنٹ انکوائری ٹیم کے سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹر محمد جعفر انٹیلجنس اداروں کے نمائندوں سمیت چھ رکنی ٹیم نے شرکت کی۔

علاوہ ازیں اجلاس میں ڈائریکڑ جنرل ایف آئی اے محسن بٹ اور ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ محمد جعفر نے وزیر داخلہ کو سانحہ لسبیلہ ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد  شہداء کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری منفی مہم چلانے والوں کے متعلق ابتک کی تحقیقات پر تفصیلی بریفنگ دی۔

سانحہ لسبیلہ پیلی کاپڑ حادثہ و شہداء  بارے سوشل میڈیا پر منفی پراپیگنڈہ مہم چلانے والوں کا معلوم کرنے کےلیے تشکیل دی جانے والی ایف آئی اے سائبر کرائم و انٹیلجنس ادروں پر مشتمل جوائنٹ انکوائری ٹیم کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ سوشل میڈیا پر سانحہ کے بعد منفی پراپیگنڈہ کرنے والوں  کے تانے بانے پاکستان کے ساتھ ساتھ ہندوستان سمیت بیرون ممالک  سے بھی ملتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق شہدا اور پاک فوج کے خلاف مذموم مہم کے تانے بانے  پاکستان کے ساتھ ساتھ ہندوستان سمیت دیگرممالک سے بھی جاملے مجموعی طور پر 774 اکاونٹس کا سراغ لگا لیا گیا ہے، جن میں سے 204 پاکستان 17 ہندوستان اور 16 دیگر ممالک سے نکلے۔

بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ابتک کی تحقیقات میں 90 افراد کو شارٹ لسٹ کرکے ان کے حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ ابتک کی تحقیقات پر اطیمنان کا اظہار کیا اور ایف آئی اے کی جے آئی ٹی کو زیرو ٹالرینس  پالیسی کے ساتھ تحقیقات آگے بڑھانے کی ہدایات کرتے ہوئے واضع کیا کہ کچھ بھی ہو کوئی بھی ملوث  نکلے قانون اپنا راستہ بنائے اور ملکی اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے  اور شہداء و لواحقین کی دل آزاری کرنے والوں کو قانون کے کہڑے میں لایا جائے گا۔

وزیر داخلہ رانا ثناء الله کی ایف آئی اے کو زیروٹالرینس پالیسی اپنا کر تمام ملوث عناصر کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی ہدایات کردی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔