فنڈنگ کیس؛ کیا کارروائی کا حکم الیکشن کمیشن نے دیا؟ ایف آئی اے سے جواب طلب

ویب ڈیسک  جمعرات 11 اگست 2022
الیکشن کمیشن نے حکومت کو ہدایت دی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، الیکشن کمیشن نے کوئی ہدایت نہیں دی، اسد قیصر
فوٹو:فائل

الیکشن کمیشن نے حکومت کو ہدایت دی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، الیکشن کمیشن نے کوئی ہدایت نہیں دی، اسد قیصر فوٹو:فائل

 پشاور: ہائی کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے کو اسد قیصر کے خلاف کارروائی سے روکتے ہوئے کئی سوالات کے جوابات طلب کرلیے جس میں یہ بھی پوچھا ہے کہ کیا الیکشن کمیشن نے ایف آئی اے یا حکومت کو کارروائی کا کہا تھا؟

پشاور ہائی کورٹ میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے ایف آئی اے انکوائری کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس شکیل احمد اور جسٹس کامران حیات نے کی۔ اسد قیصر اور ان کے وکیل بیرسٹر گوہر خان عدالت میں پیش ہوئے۔

بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کمیٹی نے تمام اکاؤنٹس کا ریکارڈ خود چیک کیا، پارٹی نے 13 اکاؤنٹس سے لاتعلقی ظاہر کی، اکبر ایس بابر پی ٹی آئی کا کارکن تھا اس نے الیکشن کمیشن میں کیس دائر کیا، اس اکاؤنٹ میں سب سے پہلے پیسے خود اکبر ایس بابر نے خود جمع کیے تھے۔

بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ کوئی بھی اکاؤنٹ اسد قیصر کا ذاتی نہیں یہ پارٹی کے صوبائی چیپٹر کے اکاؤنٹس ہیں، الیکشن کمیشن نے ایف آئی اے کو انکوائری کی کوئی ہدایت نہیں دی، ایف آئی اے کے پاس خود سے انکوائری کا کوئی اختیار نہیں، الیکشن کمیشن نے نوٹس دیا ہے وہاں اپنا مقدمہ لڑیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : فنڈنگ کیس؛ اسد قیصر نے ایف آئی اے نوٹس کیخلاف پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے حکومت کو ہدایت دی اور حکومت اداروں کو ہدایت کرسکتی ہے، ایف آئی اے کے پاس اختیار ہے کہ وہ اکاؤنٹس کے بارے میں انکوائری کرے۔

اسد قیصر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے حکومت کو کوئی ہدایت نہیں کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل وفاقی حکومت پر مزید بوجھ ڈال رہے ہیں۔

بعدازاں عدالت نے ایف آئی اے کو اسد قیصر کے خلاف انکوائری سے روک دیا اور چھ سوالات کے جوابات طلب کرلیے۔ عدالت نے پوچھا کہ کیا الیکشن کمیشن نے کارروائی کے لیے کوئی ہدایت جاری کی ہے؟ کیا وفاقی حکومت نے ایف آئی اے کو اس کیس میں تحقیقات کا کہا ہے ؟ کیا پولیٹکل پارٹی آرڈر 2002ء ایف آئی اے کے دائرہ کار میں آتا ہے؟ کیا ایف آئی اے کا طلبی کا نوٹس بدنیتی اور سیاسی اثر رسوخ پر مبنی تو نہیں۔؟  اور کیا ایف آئی اے کے پاس  خلاف کارروائی کا اختیار ہے کہ نہیں؟

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔