ملک کی خاطر شہباز شریف اور عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہوں، صدر مملکت

ویب ڈیسک  جمعـء 12 اگست 2022
عمران خان کی حکومت جانےپرپارٹی کےدوستوں نےبہت مشورےدیےتھے، عارف علوی

عمران خان کی حکومت جانےپرپارٹی کےدوستوں نےبہت مشورےدیےتھے، عارف علوی

 لاہور: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک کی خاطر شہباز شریف اور عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہوں۔

گورنر ہاؤس لاہور میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ سیاست دانوں کو ہمیشہ اداروں پر تنقید کرنے سے روکا ہے، ملک کی خاطر شہباز شریف اور عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہوں، میری کوشش ہو گی کہ دونوں میں نفرتیں کم ہوں اور جلد انتخابات کے لیے ماحول سازگار بنایا جاسکے۔

صدر مملکت عارف علوی کا کہنا تھا کہ سیاست دان ایک میز پر نہیں بیٹھ رہے، انہیں اکٹھا بٹھانے کی ضرورت ہے، صدر کی حیثیت سے خود اکٹھا نہیں کرسکتا، صرف کہہ سکتا ہوں، پریشان ہوں اور محسوس کرتا ہوں کہ خلیج بڑھتی جارہی ہے جسے کم ہونا چاہیے، سیاست دانوں کو کلاس روم کی طرح گھنٹی بجا کر تو بٹھایا نہیں جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ جتنی ملاقات اور فون پر شہباز شریف سے گفتگوہوئی اتنی بطور وزیراعظم عمران خان سے نہیں ہوئی، عمران خان میرے لیڈر اور میرے دوست ہیں جن سے واٹس ایپ پر رابطہ رہتا ہے، الیکشن اچھا حل ہے، تمام جماعتیں مل بیٹھ کر طے کریں کہ کب الیکشن ہونے چاہئیں، عمران خان کی حکومت جانے پر پارٹی کے دوستوں نے بہت مشورے دیے تھے، میرے پاس تو ایک ہی آئینی بندوق ہے اس سے چڑیا مار سکتا ہوں یا اس پر میزائل لگالوں۔

عارف علوی نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کا تنازعہ ملک کے لیے خطرناک ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے 85 سمریز بھجوائی گئیں سب پر سائن کیے صرف دو سمریاں واپس کیں، جن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کی سمری شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ میں ہم حساب کتاب رکھنے پر پکڑے گئے، پارٹی سیکریٹری کے طور پر میں  نے اسد قیصر اور سیما ضیا کو اکاؤنٹ کھولنے کا کہا تھا، امریکی قانون کے مطابق فنڈنگ کے لیے کمپنی بنانا ہوتی ہے، امریکا اور کینیڈا میں قانون کے مطابق کمپنی کھلوانے پر کہا کہ پرائیویٹ کمپنی ہے۔

عارف علوی نے مزید کہا کہ سیاست دانوں کو سمجھاتا رہا ہوں کہ فوج کو زیر بحث مت لایا کریں فوج ملکی سلامتی کی ضامن ہے، اسے متنازع نہیں بنانا چاہیے ان کا احترام کرنا چاہیے، عدلیہ میں ججز کی تقرری پر چیف جسٹس نے کہا کوئی معیار ہونا چاہیے اور میں بھی اس بات کا حامی ہوں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔