5 ارب روپے کے ٹیکس فراڈ کے ماسٹر مائنڈ کا سراغ لگا لیا گیا

احتشام مفتی  ہفتہ 13 اگست 2022
جعلی کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس ایک معذور مزدورنواب زمان کے نام سے کھولے گئے تھے،ڈپٹی ڈائریکٹرانٹرنل آڈٹ ایف بی آرکراچی۔ فوٹو: نیٹ

جعلی کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس ایک معذور مزدورنواب زمان کے نام سے کھولے گئے تھے،ڈپٹی ڈائریکٹرانٹرنل آڈٹ ایف بی آرکراچی۔ فوٹو: نیٹ

کراچی: ڈائریکٹوریٹ انٹرنل آڈٹ ایف بی آر کراچی نے 4 بینک کھاتوں کی مشکوک ٹرانزیکشن کی نشاندہی کرتے ہوئے بینک کھاتوں کے ذریعے 5 ارب روپے کا ٹیکس فراڈ کے ماسٹر مائنڈ کا سراغ لگا لیا ہے۔

ڈپٹی ڈائریکٹر انٹرنل آڈٹ ایف بی آر کراچی آصف ابڑو نے ایکسپریس کو بتایا کہ ماسٹر مائنڈ شہزاد الہی نے کراچی تمنا انڈسٹری کے نام سے پاناما لیکس کی طرز پر 4 سے 5 جعلی کمپنیاں قائم کی تھیں جن کی ڈائریکٹوریٹ انٹرنل آڈٹ کراچی نے نشاندہی کر دی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے دوران اس امر کی نشاندہی ہوئی ہے، مذکورہ ٹیکس فراڈ کا فائدہ ایک معروف بیٹری ساز ادارے کے مالک کو ہوا ہے، جعلی کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس ایک معذور مزدور نواب زمان کے نام سے کھولے گئے تھے جس کا تعلق مانسہرہ خیبر پختونخوا سے ہے اور اسے مبینہ طور پر ملازمت کا جھانسہ دے کر اس کا قومی شناختی کارڈ حاصل کیا گیا اور پھر بے نامی بینک کھاتے کھولے گئے۔

آصف ابڑو نے بتایا کہ اس معذور مزدور نواب زمان کی بیوی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ماہوار دو ہزار لیتی ہیں جبکہ ان کا ایک بیٹا پشاور میں صرف پانچ ہزار روپے ماہوار پر ایک چائے کے ہوٹل میں ملازمت کرتاہے۔

انھوں نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ نے 14جون 2022 کو ہی مشکوک بینک ٹرانزیکشنز پر تمنا انڈسٹری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا اور اب ماسٹرمائنڈ کی نشاندہی کے بعد تحقیقات کے دائرہ کار کو توسیع دے دیا گیا ہے۔ امکان ہے کہ مذکورہ کمپنی کی مزید بے نامی ٹرانزیکشنز اور ٹیکس بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔