- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- ملک میں ادارے آئینی طور پر نہیں چل رہے صرف طاقتور کی حکمرانی ہے، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
میٹا صارفین پر نظر رکھنے کے لیے ویب سائٹس میں کوڈ شامل کر رہی ہے، تحقیق
کیلیفورنیا: گوگل کے ایک سابق انجینیئر کی نئی تحقیق کے مطابق فیس بک اور انسٹاگرام کی مالک کمپنی میٹا اپنے صارفین کی جانب سے کھولی جانے والی ویب سائٹس نقل کر رہی ہے تاکہ جب وہ صارفین اِن ایپس میں لنک کو کلک کریں تو کمپنی ان صارفین کی انٹرنیٹ پر نگرانی کرسکے۔
پرائیویسی محقق فیلکس کراس کا کہنا ہے کہ انسٹاگرام ایپ دِکھائی جانے والی ہر ویب سائٹ بشمول دِکھائے جانے والے اشتہارات میں اپنا ٹریکنگ کوڈ شامل کردیتی ہے۔ جس کے بعد یہ ایپ صارفین کی تمام حرکات پر نظر رکھتی ہے جیسے کہ ہر بٹن یا لنک جو کلک کیا گیا ہو، ٹیکسٹ جو منتخب کیا گیا ہو، جو اسکرین شاٹ لیا گیا ہو۔ اس کے ساتھ کسی قسم کی داخل کی گئی معلومات جیسے کہ پاسورڈ، ایڈریس اور کریڈٹ کارڈ نمبر بھی اسی میں شامل ہیں۔
یہ دو ایپ اس بات کا فائدہ اٹھا رہی ہیں کہ ان کے صارفین جب ایپ میں موجود کسی لنک کو کلک کرتے ہیں تو سفاری یا فائر فاکس کے بجائے ان ایپس کے براؤزر پر ہی لنک کھلتے ہیں۔
میٹا نے ایک بیان میں کہا کہ ٹریکنگ کوڈ کا ڈالا جانا صارفین کی ترجیحات کے تابع ہوتا ہے کہ آیا وہ ایپ کو ان پرنظر رکھنے کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں۔ اس کوڈ کا مقصد اشتہارات کی بابت صارفین کا ڈیٹا جمع کرنے کے لیے استعمال کرنا تھا۔
ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ کوڈ قصداً بنایا تھا تاکہ پمارے پلیٹ فارمز پر صارفین کے پسند نا پسند احترام کیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔