وسائل ہی نہیں تو دہشت گردی کیسے روکیں، پولیس افسران

منور خان  ہفتہ 15 مارچ 2014
ڈی آئی جی ویسٹ کی سربراہی میں اجلاس کا انعقاد، جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کرنے کی ہدایت، افسران نے فورس کو در پیش مسائل سے بھی آگاہ کیا۔ فوٹو: فائل

ڈی آئی جی ویسٹ کی سربراہی میں اجلاس کا انعقاد، جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کرنے کی ہدایت، افسران نے فورس کو در پیش مسائل سے بھی آگاہ کیا۔ فوٹو: فائل

کراچی: وسائل کی کمی کا شکار نہتی پولیس اعلیٰ افسران کی خواہش پر بہتر کارکردگی کی مظاہرہ کرنے کے بجائے خوف کا شکار ہے۔

شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کیلیے اپنی جان کی قربانی دینے والے تھانوں کی سطح پر افسران و اہلکاروں کو جہاں کئی مسائل کا سامنا ہے وہیں پر پٹرول و ڈیزل کی بندش، نفری اور موبائلوں کی کمی اور بلٹ پروف جیکٹس کی عدم فراہمی نے انھیں شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے، پولیس افسران کا کہنا ہے کہ پٹرول،موبائلیں اور بلٹ پروف جیکٹس موجود نہیں، ہم کس طرح دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کریں، پولیس افسران کا کہنا ہے کہ بہتر کارکردگی کی فرمائش کے ساتھ ساتھ وسائل بھی مہیا کیے جائیں، تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ویسٹ جاوید عالم اوڈھو کی سربراہی میں ان کے دفتر میں ایک اجلاس ہوا جس میں ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس کے تمام ایس ڈی پی اوز اور ایس ایچ اوز نے شرکت کی، اس موقع پر اعلیٰ افسر کی جانب سے پولیس کو جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کرنے اور جرائم پر قابو پانے کے حوالے سے ہدایات جاری کی گئیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ اس موقع پر اجلاس میں شریک افسران کی جانب سے پولیس کو در پیش مسائل سے بھی آگاہ کیا گیا، ڈی آئی جی ویسٹ کی سربراہی میں ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس کے افسران و اہلکاروں کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹے سے زائد جاری رہا ، اجلاس میں شریک ایک پولیس افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اعلیٰ افسران ٹھنڈے کمرے میں بیٹھ کر حکمت عملی بنانے کے ماہر ہوتے ہیں جبکہ امن و امان کے قیام کے لیے تھانوں کی سطح پر تعینات افسران و اہلکار ہی اصل حالات کا سامنا کرتے ہیں جس میں دہشت گردی سمیت دیگر جان لیوا حملوں کا انھیں ہی سامنا کرنا پڑتا ہے، ڈسٹرکٹ سینٹرل میں درجنوں پولیس افسران و اہلکار ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنائے جا چکے ہیں، انھوں نے بتایا کہ اعلیٰ پولیس افسران کی جانب سے ماتحت افسران و اہلکاروں سے اچھی اور بہتر کارکردگی کی امید لگانا کوئی بری بات نہیں مگر انھیں وسائل بھی تو فراہم کیے جائیں۔

موبائل اور موٹر سائیکلوں کے لیے ڈیزل اور پٹرول کی بندش کے باوجود تھانیدار اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں جبکہ پولیس کو مسلسل ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اس حوالے سے سب اہم مسئلہ بلٹ پروف جیکٹس ہیں جن کی عدم فراہمی کی وجہ سے فیلڈ میں کام کرنے والے پولیس افسران و اہلکاروں کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں ، بہتر کارکردگی کی فرمائش کے ساتھ ساتھ پولیس کو وسائل بھی مہیا کیے جائیں تاکہ پولیس بھی جرائم پیشہ عناصر کے خلاف اپنی کارروائیوں میں مزید تیزی لائے ، پولیس افسر نے بتایا کہ محدود وسائل کے باوجود پولیس کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری آپریشن میں پولیس نے محدود وسائل کے ہوتے ہوئے بھی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اس کا خمیازہ تھانوں کی سطح پر تعینات درجنوں پولیس افسران و اہلکاروں نے اپنی جان کے نذرانے دے کر ادا کیے ہیں۔

پولیس افسر نے بتایا کہ ہمارے حوصلے بلند ہیں تاہم اعلیٰ افسران کو بھی چاہیے کہ وہ حکومت سے تھانوں کی سطح پر ذمہ داریاں انجام دینے والے پولیس افسران و اہلکاروں کی جان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے بات چیت کریں، ایک جانب تو تھانوں کو ان کی استعداد کے مطابق نہ تو نفری مہیا کی جاتی ہے اور نہ ہی موبائل فراہم کی جاتی ہیں، کسی بھی چھاپہ مار کارروائی کے لیے انویسٹی گیشن پولیس کو متعلقہ تھانے سے موبائلیں ادھار مانگنا پڑتی ہیں اور اس کی وجہ سے علاقے گشت کے لیے موبائل کی کمی ہوجاتی ہے، پولیس پر جان لیوا حملوں کے بعد ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ2موبائلیں ایک ساتھ پٹرولنگ اور اسنیپ چیکنگ کریں گی جب تھانے میں موبائل ہی2ہوں اور وہ ایک ساتھ گشت کریں یا اسنیپ چیکنگ کریں گی تو دیگر علاقے جرائم پیشہ عناصر کیلیے خالی ہو جاتے ہیں، امن و امان سے متعلق اجلاس میں شریک پولیس افسر کا کہنا تھا کہ تھانوں کی سطح پر تعینات پولیس افسران و اہلکار شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے اپنی جانوں کے نذرانہ سے بھی دریغ نہیں کریں گے مگر انھیں بھی بے بسی کی موت سے بچایا جائے اور وسائل مہیا کیے جائیں تاکہ ان کی کارگردگی میں مزید بہتری آئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔