اسلام آباد میں غیرملکی خواتین کو ہراساں کرنے والے چار ملزمان گرفتار

افتخار چوہدری  منگل 16 اگست 2022
فوٹو: انٹرنیٹ

فوٹو: انٹرنیٹ

 اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں یوم آزادی پاکستان کے موقع پرتفریحی مقام شکرپڑیاں میں آئی دوغیرملکی خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعہ میں ملوث چار ملزمان کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق ملکی بدنامی کا باعث بننے والے چاروں اوباش لڑکوں کوجائے وقوعہ کی ویڈیوز کے ذریعے ٹریس کیا گیا، نیشنل ڈیٹابیس رجسٹریشن اتھارٹی(نادرا)کی بھی خصوصی طور پر خدمات حاصل کرکے مقدمہ اندراج کے چوبیس گھنٹوں کے اندر مرکزی چاروں اوباش نوجوانوں کو پولیس نے متعدد مقامات پر چھاپے مار کر اوباش لڑکوں کو گرفتار کیا گیا۔

پولیس ذرائع نے مذید بتایاکہ سوشل میڈیا پر جواں سال دو خواتین کو چھیڑنے، ان سے نازیبا حرکات کرکے دنیا بھر میں پاکستان کاامیج خراب کرنے کی کوشش کرنے پر مبنی ویڈیووائرل ہوئی جس کاآئی جی اسلام آبادنے فوری نوٹس لیکر ملزمان کیخلاف سخت قانونی کارروائی کرنے اور انہیں گرفتارکرنے کے احکامات جاری کئے تھے اور  ڈی آئی جی سہیل ظفر چٹھہ کوتحقیقات کے خود نگرانی کرکے مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ تھانہ آبپارہ میں مقدمہ نمبر 708/22زیردفعہ 509,354,147اور149پولیس کی مدعیت میں درج کیاگیا کیونکہ متاثرہ دونوں غیر ملکی خواتین وقوعہ کے بعد موقع سے شدید دلبرداشتہ ہو کر چلی گئی تھیں اور متعلقہ تھانہ کی پولیس کوبھی کوئی شکایت درج نہیں کرانے نہیں آئیں جنہیں پولیس نے ٹریس کرنے کی کوشش کی تاکہ ان سے مذید تفصیلات حاصل کی جاسکیں لیکن پولیس کا انکے ساتھ رابطہ نہ ہوسکا جس پرپولیس نے مذکورہ سخت دفعات کے تحت تھانہ آبپارہ کے ڈیوٹی آفیسر سب انسپکٹر آصف علی کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ہراساں کرنے والے چاروں گرفتارکئے گئے مرکزی ملزمان سے دوران تفتیش دونوں غیر ملکی خواتین کو ہراساں کرنے کی بنائی گئی ویڈیوز بھی برآمد کرلی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ویڈیوز میں نظر آنے والے تمام ملزمان کی شناخت نادرا کے ذریعے کی جارہی ہے جس کے بعد مذید گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جائیں گی۔وفاقی پولیس کے ایک سینئیر آفیسر کا کہنا ہے کہ ایسے گھناونے فعل میں ملوث اورملک کی بدنامی کا باعث بننے والے عناصر کو ہر صورت سخت قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔