جامعہ کراچی کی اراضی پراسپورٹس پویلین قائم، انتظامیہ خاموش

صفدر رضوی  منگل 16 اگست 2022
عدالت نے مزید تعمیرات سے روکا ہے کسی سرگرمی سے نہیں، اسٹیٹ افسر نورین شارق۔ فوٹو: فائل

عدالت نے مزید تعمیرات سے روکا ہے کسی سرگرمی سے نہیں، اسٹیٹ افسر نورین شارق۔ فوٹو: فائل

کراچی: جامعہ کراچی کی انتظامیہ کی جانب سے اپنے اثاثوں کی حفاظت میں غفلت و لاپرواہی کی پالیسی برقرار، یونیورسٹی کی 7 ایکڑ اراضی پر بنی ایک ایسی عمارت میں نئے کاروبار کے طور پر ’’اسپورٹس پویلین‘‘ قائم کردیا گیا۔

یونیورسٹی ریکارڈ کے مطابق جامعہ کراچی کا یہ دعوی ہے کہ یہ جگہ یونیورسٹی کی ملکیت ہے جس کے بعد عدالت نے اس جگہ پر حکم امتناع دے رکھا ہے، اس کے باجود ایک نامعلوم نجی پارٹی کی جانب سے اس عمارت میں نا صرف ایک نئے کاروبار کے طور پر اسپورٹس پویلین کا قیام عمل میں لایا گیا ہے بلکہ عمارت کی دیواروں کو اشتہارات کے لیے مختص کرکے اس پر سائن بورڈ بھی آویزاں کردیے گئے ہیں۔

قابل ذکر امر یہ ہے کہ جامعہ کراچی کے متعلقہ شعبوں سیکیورٹی اور اسٹیٹ آفس کی جانب سے اس سلسلے مکمل خاموشی اختیار کی گئی جس کے بعد شعبہ کیمسٹری کے ایک استاد کی جانب سے جامعہ کراچی کی قائم مقام وائس چانسلر کو لکھے گئے خط میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ جامعہ کراچی کی زمین پر بنائی گئی غیر قانونی عمارت میں اسپورٹس کے نام پر اب کمرشل سرگرمیاں بھی شروع کردی گئی ہیں، یہ عمارت یونیورسٹی روڈ پر موجود ہے لہٰذا یونیورسٹی کی زمین کے اس غیر قانونی استعمال کا نوٹس لیا جائے۔

اہم بات یہ ہے کہ اس خط کے باوجود چند روز قبل تک سبکدوش انتظامیہ اور اب موجودہ انتظامیہ سوئی ہوئی ہے اور متعلقہ شعبے حرکت میں نہیں آئے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ متعلقہ شعبوں کی مرضی سے انجام پارہا ہے۔ جامعہ کے نئے سیکیورٹی ایڈوائزر کی جانب سے بھی اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں کی گئی۔

واضح رہے کہ جامعہ کراچی کیمپس سے میں سے تقریباًنصف زمین پر قبضہ مافیا قابض پے اوریونیورسٹی کے متعلقہ شعبوں کی سنگین غفلت و لاپرواہی کے سبب قبضہ کی گئی زمین عملی طورپراب ریسٹورینٹس،کارڈیلرز،جھگی مافیا اور ایک سرکاری اسپتال کے تصرف میں ہے۔

جامعہ کراچی کے ذرائع کہتے ہیں کہ 7میں سے کم از کم 3ایکڑاراضی قبضہ ہوچکی ہے اورتعلیم وتحقیق کے لیے مختص کی گئی جامعہ کراچی کی اس زمین پراب روزانہ کی بنیادوں پرکروڑوں روپے کا کاروبارکیا جارہا ہے تاہم انتظامیہ مسلسل نشاندہی کیے جانے کے باوجود کچھ کرنے کو تیار نہیں۔

’’ ایکسپریس ‘‘ نے متعلقہ اسٹیٹ افسر نورین شارق سے جب اس سلسلے میں رابطہ کیا تو ان کاکہنا تھا کہ اس عمارت پر عدالت نے مزید تعمیرات سے روکا ہے کسی سرگرمی سے نہیں روکا جس پر ایکسپریس نے دریافت کیا کہ کیا اس عمارت میں کوئی بھی نیا کاروبار شروع ہوسکتا ہے جس پر ان کا کہنا تھا ہم نے اس پارٹی کو خط لکھا ہے اور کہا ہے کہ بورڈ اتاریں ہم بورڈ اتروادیں گے تاہم جب ’’ایکسپریس‘‘ نے پوچھا کہ کیا کاروبار بھی روکا جائے گا جس پر ان کا کہنا تھا کہ مزید معلومات رجسٹرار جامعہ کراچی سے کریں یا سیکیورٹی سے پوچھیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔