- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
ڈپریشن میں مبتلا طلبا کی تعداد میں 135 فی صد اضافہ
بوسٹن: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہےکہ گزشتہ آٹھ سالوں میں ڈپریشن میں مبتلا کالج کےطلبا کی تعداد دُگنی سے زیادہ ہو گئی ہے۔
بوسٹن یونیورسٹی کےمحققین کو ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ 2013 سے 2021 تک ڈپریشن میں مبتلا طلبا کی تعداد میں 135 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ اس ہی دورانیے میں بے چینی کے کیسز میں 110 فی صد اضافہ بھی دیکھا گیا۔
کووڈ-19 کی وجہ سے لاک ڈاؤن، اسکولوں کے بند ہونے اور روز مرّہ زندگی میں خلل اس صورتحال کی وجوہات میں سے کچھ ہیں، لیکن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مسائل اس سے کہیں گہرے ہیں۔
ماہرین نے مزید بتایا کہ جن سالوں میں ایک شخص کالج میں زیرِ تعلیم ہوتاہے اتفاقاً ان ہی سالوں میں کسی شخص میں زندگی بھر ساتھ رہنے والی ذہنی صحت کے مسائل میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔
بوسٹن یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سارہ لِپسن نے ایک بیان میں کہا کہ کالج کا دورانیہ ان مسائل کے مبتلا ہونے کا سب سے اہم وقت ہے۔ یہ عمر وہ ہوتی ہے جب زندگی بھر رہنے والے ذہنی مسائل پنپنا شروع ہوتے ہیں۔ آخری وقت تک رہنے والے 75 فی صد ذہنی مسائل 24 سال کی عمر سے ہونا شروع ہوتے ہیں۔
جرنل افیکٹِیو ڈِس آرڈرز میں شائع کی جانے والی تحقیق میں محققین نے امریکا کے 300 اسکولوں کے 3 لاکھ 50 ہزار طلبا کا ڈیٹا استعمال کیا۔
محققین نے سال بہ سال ذہنی صحت کے مسائل میں اضافہ دیکھا، حتیٰ کہ یہ اضافہ کووڈ کی عالمی وباء سے پہلے بھی دیکھا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔