- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
محکمہ بلدیات سندھ میں خلاف ضابطہ بھرتی ہونے والے انجینئرز کیخلاف نیب تحقیقات کا آغاز
کراچی: محکمہ بلدیات سندھ میں سیاسی اثر رسوخ اور مبینہ سفارشوں پر اعلی گریڈز میں خلاف ضابطہ بھرتی کئے گئے101 سول اور الیکٹریکل انجینئرز کے خلاف نیب نے شکنجہ مزید سخت کرکے تحقیقات تیز کردیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے مبینہ طور بھاری پرچیوں اور سفارش پر 2013ء میں پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کئے بغیر گریڈ 17 اور 18 میں بھرتی ہونے والے 101 سول اور الیکٹریکل و مکینیکل انجینئرز کی خلاف ضابطہ بھرتی کیخلاف تحقیقات تیز کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ اور سیکریٹری بلدیات سے تمام بھرتیوں کا ریکارڈ فوری فراہم کرنے کیلئے ریمائنڈر لیٹر جاری کردیا، جس کے بعد سندھ حکومت کی بااثر شخصیات اور ان کی مبینہ سفارش پر بھرتی ہونے والے افسران میں زبردست کھلبلی مچی ہوئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں 3 اگست کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے سیکریٹری بلدیات سندھ کو مذکورہ بھرتیوں کا مکمل ریکارڈ جس میں بھرتیوں کے طریقہ کار، خالی اسامیوں کی تعداد، افسران کی تعلیمی قابلیت، ڈومیسائل سمیت تمام تفصیلات طلب کی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 2013ء میں پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کئے بغیر400 سے زائد افسرا ن کو مبینہ بھاری پرچی اور سفارشوں پر اعلی گریڈز میں بھرتی کیا گیا تھا، مذکورہ 400 سے زائد افسران میں 101 انجینئرز بھی شامل ہیں جس میں 66 سول انجینئرز جب کہ 35 الیکٹریکل اینڈ مکینیکل انجینئر شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں انجینئرز کی خلاف ضابطہ بھرتیوں کیخلاف تحقیقات تیز کی گئی ہیں اس میں دلچسپ امر یہ ہے کہ نیب تحقیقات کے باوجود مذکورہ انجینئرز میں سے متعد د انجینئرز کو مبینہ سیاسی دباﺅ پر اگلے گریڈز میں مزید ترقیاں بھی دیدی گئی ہیں اور اب یہ افسران صرف چند سالوں میں ہی بلدیاتی اداروں کے اہم اور اعلی ترین عہدوں پر تعینات ہوچکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے سیکریٹری بلدیات سندھ سے کل18اگست تک تمام افسران کی تفصیلات نیب آفس میں جمع کرانے کی درخواست کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھاری پرچیوں پر بھرتی افسران نے تحقیقات رکوانے کیلئے زبردست سیاسی اثرورسوخ استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔