ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری

ثاقب بشیر  جمعرات 18 اگست 2022
فوٹو فائل

فوٹو فائل

 اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی ممنوعہ فنڈنگ کیس کے خلاف اپیل پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پری ایڈمیشن نوٹس جاری کردیے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔

سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل نے معزز جج کے سامنے دلائل پیش کیے جس کے بعد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

سماعت کا احوال

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ  یہ 70 کی دہائی نہیں کہ پاگل پن میں کوئی کسی جماعت کو تحلیل کرے گا، انور منصور نے دلائل دیے کہ رُولز میں غیر قانونی فنڈنگ کا صرف ایک ہی نتیجہ بتایا گیا ہے کہ صرف اور صرف فنڈز ضبط ہو سکتے ہیں، کسی جماعت کی معلومات پی پی او کے مطابق نہ ہو تو درستگی کا موقع بھی دیا جاسکتا ہے اور الیکشن کمیشن دوبارہ معلومات درست کر کے جمع کرانے کا کہے گا۔

مزید پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس؛ اکبر ایس بابر کا پی ٹی آئی کی اپیل میں فریق بننے کا فیصلہ

وکیل پی ٹی آئی انور منصور نے بتایا کہ 2018 میں سب جماعتوں کے اکاؤنٹس کی اسکروٹنی شروع ہوئی، لیکن الیکشن کمیشن نے صرف پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی کی اور پی پی او 2002 کا قانون اپلائی کیا، اسکروٹنی کمیٹی نے مگر الگ قانون پر انحصار کر کے رپورٹ دی۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے؟

وکیل نے بتایا کہ نصر نے رمیتا شیٹھی سے شادی کی دونوں کے جوائنٹ اکاؤنٹ سے 13 ہزار ڈالر آئے ، لیکن الیکشن کمیشن نے خود تصور کر لیا کہ آدھی رقم رمیتا شیٹی اور آدھی ان کے شوہر کی طرف سے تھی، 13 ہزار ایک سے 13 ہزار دوسرے سے آئے، پی ٹی آئی کے اپنے ایجنٹس کو فارن کمپنیاں دکھا دیا گیا ،یہ حقیقت تو ہم نے کبھی چھپائی ہی نہیں تھی کہ پی ٹی آئی کو ووٹن کرکٹ سے رقم 2013 میں آئی ، قانون میں یہ نہیں لکھا انفرادی شخص کے علاوہ کسی سے فنڈ نہیں لینا۔

عدالت نے کہا کہ قانون میں لیکن یہ ضرور لکھا ہے کہ صرف انفرادی فنڈز لینے ہیں، کیا آپ الیکشن کمیشن کی آبزرویشن حذف کرانا چاہتے ہیں؟ یہ تو صرف ایک رپورٹ ہے یہ کوئی الیکشن کمیشن کا ایکشن تو نہیں، ابھی تک صرف شوکاز نوٹس ایشو کیا گیا ہے۔

انور منصور نے کہا کہ یہ ایکشن ہی ہے، الیکشن کمیشن نے اسے آرٹیکل 17 کا معاملہ ڈیکلئیر کیا ہے، وفاقی حکومت نے اس رپورٹ کی بنیاد پر ایکشنز شروع کردیے ہیں، ایف آئی اے ایکشن لے رہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن نے دائرہ اختیار سے باہر جو کیا اس کو معطل کردیا جائے۔

الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری

جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ یہ 70کی دہائی نہیں کہ پاگل پن میں کوئی کسی جماعت کو تحلیل کرے گا، آپ ہمیں صرف اپنے تحفظات بتائیں کیا ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے حقائق تو ہم جا کر ٹھیک نہیں کر سکتے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد کیس میں الیکشن کمیشن کو 24 اگست کے لیے پری ایڈمیشن نوٹس جاری کردیا۔

 واضح رہے کہ ایک روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے ممنوعہ فنڈنگ کیس فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی درخواست پر سماعت کی، پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل انور منصور عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

وکیل انور منصور نے استدعا کی شوکاز نوٹس کی حد تک کوئی ایکشن نہ لیا جائے، قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ بھی لارجر بینچ ہی دیکھےگا اور 18 اگست کو سماعت کرے گا۔

قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں تین ججز پر مشتمل لارجر بنچ تشکیل دے دیا گیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار لارجر بنچ کا حصہ ہوں گے۔

عدالت نے کیس لارجر بینچ کے سامنے مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 18 اگست تک ملتوی کر دی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔