سندھ میں بلدیاتی انتخابات فوری کرانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

کورٹ رپورٹر  پير 22 اگست 2022
درخواستیں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔ (فوٹو فائل)

درخواستیں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔ (فوٹو فائل)

 کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں دوسرے مرحلے کے لیے بلدیاتی انتخابات فوری کرانے سے متعلق جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو سندھ میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات فوری کرانے سے متعلق جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے کہ شفاف الیکشن کروائیں، اس کے لیے ہدایت دینے کی کیا ضرورت ہے؟

درخواست گزار کے وکیل راج علی واحد ایڈووکیٹ نے مؤقف دیا کہ ناظر کو بیلٹ پیپرز تحویل میں لینے کا حکم دیا جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ناظر کو صرف پاکستان چوک پر لٹکانا رہ گیا ہے، ہر کام اسی کو دے دیں۔

یہ خبر بھی پڑھیے: کراچی میں بلدیاتی انتخابات وقت پر ہونا جماعت اسلامی کی فتح ہے، حافظ نعیم

جماعت اسلامی کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے مؤقف دیا کہ مرتضی وہاب سیاسی ایڈمنسٹریٹر ہیں، عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھارہے ہیں۔ عدالتی فیصلے میں شہباز شریف کو ضمنی انتخابات میں مداخلت سے روکا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے،  لہٰذا 28 اگست کو بلدیاتی انتخابات یقینی بنانے کا حکم دیا جائے۔

عدالت نے جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ درخواستوں میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے 24 جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات جان بوجھ کر ملتوی کیے۔ الیکشن کمیشن نے پہلے خود کہا کہ اتنے زیادہ اخراجات ہوچکے ہیں، انتخابات ملتوی نہیں کراسکتے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی سیاسی مفادات کے لیے سرکاری مشینری استعمال کررہے ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیے: ایم کیوایم بلدیاتی انتخاب میں ایک دن بھی تاخیر نہیں چاہتی، خالد مقبول

درخواست میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپرز ریٹرن افسران کو بھیج دیے تھے۔ بیلٹ پیپرز ان کے پاس ہیں، دھاندلی کرسکتے ہیں۔ بیلٹ پیپرز کو محفوظ بنانے کا حکم دیا جائے۔ درخواستیں جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان اور پی ٹی آئی رہنما اشرف جبار قریشی کی جانب سے دائر کی گئیں تھیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔