- زمان پارک آپریشن میں برآمد اسلحہ غیرقانونی نکلا
- کیرئیر کے عروج پر مجھے زہر دیا گیا تھا، عمران نذیر کا انکشاف
- عمران خان حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ پہنچ گئے
- عمران خان اب اپنے قتل کے بارے میں نیا سازشی بیانیہ بنا رہے ہیں، وزیر دفاع
- مودی کو چور کہنے پر راہول گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت ختم کردی گئی
- تیونس میں تارکین وطن کی 4 کشتیاں ڈوب گئیں؛ 100 سے زائد افراد سوار تھے
- یمن؛حوثی باغیوں نے بھی طالبان کی طرز پر خواتین پرپابندیاں عائد کردیں
- سندھ میں کورونا بڑھنے لگا، شہریوں کو ماسک اور سماجی فاصلے کا مشورہ
- سندھ حکومت ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کی نشاندہی کرنیوالوں کو انعام دیگی
- دی ہنڈریڈ ڈرافٹ؛ شاہین، حارث پِک، فرنچائزز کی بابراعظم میں عدم دلچسپی
- ماں نے نومولود بیٹا ایک لاکھ روپے میں بیچ دیا
- حکومت کا اٹارنی جنرل کو تعیناتی کے اگلے ماہ ہی ہٹانے کا فیصلہ
- پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار کے خلاف بغاوت کا مقدمہ خارج
- عمران خان کے خلاف نیب کیسز کا ریکارڈ لاہور ہائیکورٹ میں جمع
- رونالڈو سب سے زیادہ انٹرنیشنل میچز کھیلنے والے فٹبالر بن گئے
- طالبان حکومت کو کمزور کرنے کے نتائج افغانستان تک محدود نہیں رہیں گے، وزیرخارجہ
- جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی کیس؛ اعظم سواتی کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور
- پنجاب اسمبلی انتخابات ملتوی؛ الیکشن کمیشن نے صدر مملکت کو اعتماد میں لے لیا
- جج دھمکی کیس؛ عمران کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری قابلِ ضمانت میں تبدیل
- کراچی؛ سوئی گیس پائپ میں لیکیج سے دھماکا، 2 منزلہ مکان کا آدھا حصہ منہدم
کورونا کے ذہنی صحت پر طویل مدتی اثرات ہوسکتے ہیں، تحقیق

رواں ہفتے شائع ہونے والی تحقیق نے محققین کو طویل مدتی کووڈ کو مزید سمجھنے میں مدد دی ہے
آکسفورڈ: کووڈ-19 دماغ سمیت جسم کے تقریباً ہر حصے کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسی حوالے سے کی جانے والی ایک تحقیق میں بچوں اور بڑوں کے اذہان پر کووڈ کے پیچیدہ اور بعض اوقات طویل مدتی اثرات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
یونیورسٹی آف آکسفورڈ میں کی جانے والی اس تحقیق میں امریکا اور متعدد دیگر ممالک کے 12 لاکھ 80 ہزار مریضوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔
تجزیے میں محققین کو معلوم ہوا کہ کووڈ سے متاثر ہونے والے لوگوں کو سانس کے مختلف انفیکشنز میں مبتلا ہونے والے افراد کی نسبت ابتدائی دو ماہ میں بے چینی اور ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ تھے۔ دو سال بعد بھی وہ لوگ ذہنی الجھاؤ(برین فوگ)، حقیقت اور خیال کے درمیان فرق میں مشکل(سائیکوسِس)،دورے پڑنے اور ڈیمینشیا جیسی کیفیات کے خطرات سے دوچار تھے۔
طویل مدتی کووڈ دنیا بھر میں ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے۔ امریکا کے ڈِیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن سینٹر کی جانب سے کی جانے والی ابتدائی تحقیق میں یہ اندازہ لگایا گیا تھا کہ امریکا میں کورونا میں مبتلا ہونے والے پانچ افراد میں سے ایک کو طویل مدت کا انفیکشن ہوتا ہے۔ جبکہ رواں ہفتے شائع ہونے والی تحقیق نے محققین کو طویل مدتی کووڈ کو مزید سمجھنے میں مدد دی ہے۔
یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے ایک سینئر ریسرچ فیلو میکسِم ٹیقٹ کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج اس بات کو مزید نمایاں کرتے ہیں کہ اس چیز کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ کووڈ کے بعد ایسا کیوں ہوتا ہے اور ان سے بچنے کے لیے کیا کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔