- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
کورونا کے ذہنی صحت پر طویل مدتی اثرات ہوسکتے ہیں، تحقیق
آکسفورڈ: کووڈ-19 دماغ سمیت جسم کے تقریباً ہر حصے کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسی حوالے سے کی جانے والی ایک تحقیق میں بچوں اور بڑوں کے اذہان پر کووڈ کے پیچیدہ اور بعض اوقات طویل مدتی اثرات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
یونیورسٹی آف آکسفورڈ میں کی جانے والی اس تحقیق میں امریکا اور متعدد دیگر ممالک کے 12 لاکھ 80 ہزار مریضوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔
تجزیے میں محققین کو معلوم ہوا کہ کووڈ سے متاثر ہونے والے لوگوں کو سانس کے مختلف انفیکشنز میں مبتلا ہونے والے افراد کی نسبت ابتدائی دو ماہ میں بے چینی اور ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ تھے۔ دو سال بعد بھی وہ لوگ ذہنی الجھاؤ(برین فوگ)، حقیقت اور خیال کے درمیان فرق میں مشکل(سائیکوسِس)،دورے پڑنے اور ڈیمینشیا جیسی کیفیات کے خطرات سے دوچار تھے۔
طویل مدتی کووڈ دنیا بھر میں ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے۔ امریکا کے ڈِیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن سینٹر کی جانب سے کی جانے والی ابتدائی تحقیق میں یہ اندازہ لگایا گیا تھا کہ امریکا میں کورونا میں مبتلا ہونے والے پانچ افراد میں سے ایک کو طویل مدت کا انفیکشن ہوتا ہے۔ جبکہ رواں ہفتے شائع ہونے والی تحقیق نے محققین کو طویل مدتی کووڈ کو مزید سمجھنے میں مدد دی ہے۔
یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے ایک سینئر ریسرچ فیلو میکسِم ٹیقٹ کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج اس بات کو مزید نمایاں کرتے ہیں کہ اس چیز کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ کووڈ کے بعد ایسا کیوں ہوتا ہے اور ان سے بچنے کے لیے کیا کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔