- جناح ہاؤس پر حملے کے وقت یاسمین راشد کی موجودگی ثابت ہوئی ہے، فرانزک رپورٹ
- فالج جیسے حادثے کے بعد روزمرہ معمولات میں چند ضروری تبدیلیاں
- پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں ائیرلائنز کے کروڑوں ڈالر پھنس گئے
- سوئمنگ پول میں کرنٹ لگنے سے دو افراد جاں بحق، ایک زخمی
- کراچی کے نوجوان انجینئرنے ’جانوروں‘ کا ڈیجیٹل پاسپورٹ متعارف کرادیا
- امریکا میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی وجہ سے ہزاروں افراد بیروزگار ہوگئے
- کوئٹہ سے براہ راست حج پروازوں کا آغاز
- 25 لاکھ مالیت کے جعلی 5 ہزار والے نوٹ برآمد
- کینیڈا میں مچھلی کے شکار کے دوران خاندان ڈوب گیا؛ 4 بچوں سمیت 5 ہلاک
- اینڈرائیڈ 14 میں اہم فیچر شامل کیے جانے کا امکان
- نگلنے میں دشواری کے مرض کی دو اہم وجوہ ہوسکتی ہیں، پاکستانی ماہرین
- برطانوی انجینیئر نے دوڑنے والا کوڑے دان بنالیا، ویڈیو وائرل
- جنگلی جانوروں اورپرندوں کے انکلوژرنیلام کرنے کا فیصلہ
- گاڑی پر انجن کی طاقت کے بجائے قیمت کی شرح سے ٹیکس لگانے کی مخالفت
- سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑا ہوں، ہزار کیس بنالیں فرق نہیں پڑے گا، پرویزالہٰی
- چین میں مٹی کا تودہ گرنے سے 60 مکانات تباہ؛ 14 افراد ہلاک
- یاسمین راشد کی بریت کیخلاف ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے، آئی جی پنجاب
- لیاری ایکسپریس وے پر گندگی کے ڈھیر لگ گئے
- آسٹریلیا خالصتان ریفرنڈم؛31 ہزارسکھوں کا بھارت سےعلیحدگی کے حق میں ووٹ
- پاکستان اور افغانستان خوراک کی قلت کا شکار ہوسکتے ہیں، رپورٹ
ٹرمپ نے رہائشگاہ پر چھاپے کے بعد محکمہ انصاف پر مقدمہ دائر کردیا

چھاپے کے دوران برآمد اشیا و دستاویزات کی رسید فراہم کی جائے، سابق صدر (فوٹو فائل)
واشنگٹن: امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی رہائش گاہ پر چھاپا مارے جانے کے بعد محکمہ انصاف پر مقدمہ دائر کردیا۔
ٹرمپ نے اپنی درخواست میں وفاقی عدالت سے استدعا کی کہ ایف بی آئی کو ان کی رہائش گاہ پر چھاپے کے دوران 2 ہفتے قبل ضبط کی گئی دستاویزات پر انکوائری سے روک دیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ محکمہ انصاف انہیں ہر برآمد کی گئی دستاویز یا سامان کی رسید بھی فراہم کرے۔
سابق امریکی صدر نے درخواست میں کہا کہ ایف بی آئی کو اس وقت تک دستاویزات کی انکوائری سے روکنے کا حکم دیا جائے، جب تک اس کی نگرانی کے لیے کسی غیر جانبدار فریق یا وکیل کا تقرر نہ کردیا جائے۔علاوہ ازیں چھاپے کے دوران ضبط کی گئی وہ اشیا واپس کردی جائیں، جن کا وارنٹ میں ذکر نہیں تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیے: ایف بی آئی کا سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر چھاپا
پیر کے روز دائر کیے گئے کیس میں ٹرمپ کے وکلا نے دلیل پیش کی کہ کچھ دستاویزات ایگزیکٹوز کا استحقاق ہوتا ہے اور قانون کے مطابق امریکی صدور کو اپنے بعض معاملات کو عام نہ کرنے کی اجازت ہوتی ہے جب کہ چھاپے کے بعد اس معاملے نے امریکی عوام کی توجہ حاصل کرلی ہے۔
دوسری جانب امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ سابق صدر نے ممکنہ طور پر سرکاری دستاویزات کو غلط طریقے سے استعمال کیا اور اسی الزام کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ محکمے کے مطابق قانون کے تحت امریکا کے سابق صدور کو اپنی تمام سرکاری دستاویزات اور ای میلز نیشنل آرکائیوز ایجنسی کے حوالے کرنا ہوتا ہے۔
ایف بی آئی کی تحقیقات کا مرکز یہ ہے کہ کیا ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارت کا عہدہ چھوڑنے کے بعد مذکورہ دستاویزات وائٹ ہاؤس سے لے جانے کی غلطی کی تھی یا نہیں۔ واضح رہے کہ سابق صدر ٹرمپ کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ تمام اشیا کو ڈی کلاسیفائیڈ کیا جا چکا تھا۔ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ چھاپا مارنے اور دستاویزات کا معاملہ اٹھانے کامقصد سیاسی ہے، تاکہ مجھے دوبارہ انتخاب لڑنے سے روکا جا سکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔