- مینارپاکستان جلسے سے قبل کریک ڈاؤن ، پی ٹی آئی رہنما سلمان احمد گرفتار
- کوئٹہ کی عدالت نے حسان نیازی کی ضمانت منظور کرلی
- 1000 سی سی سے کم پاور گاڑیوں کی فروخت میں 39 فیصد کمی
- پاکستان کیساتھ تجارتی تعلقات مضبوط بنانے کیلیے تیار ہیں، روس
- 6 ارب ڈالر کا فنانسنگ گیپ، حکومت نے جنیوا کانفرنس کے وعدوں پر آس لگا لی
- فرانس میں احتجاج، صدر نے ٹی وی انٹرویو کے دوران مہنگی گھڑی اتار دی
- ’’میرے کلب کے لڑکے کو کیوں نہیں کھلا رہے‘‘
- سری لنکن کرکٹ کے معاملات پر آئی سی سی چوکنا
- ملک کی سیاسی صورتحال کیسے بہتر ہوگی؟
- اب واٹس ایپ پر ’’واٹس ایپ‘‘ سے بات کرنا ممکن
- ان وٹامِن اور معدنیات کی کمی ’بال گرنے‘ کی وجہ بن سکتی ہے
- بجوؤں کی کھودی گئی سرنگوں نے ریل گاڑیوں کا نظام مفلوج کردیا
- عمران خان کی قیادت میں ون ڈے ورلڈکپ جیتے 31 برس بیت گئے
- 21.28 ارب روپے کے 6 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری
- گاڑیوں کی رجسٹریشن کیساتھ ریڈیو فیس وصولی کی تجویز
- گاڑیوں کے پرزہ جات سمیت درآمدی اشیا پرعائد پابندی ختم
- پی ٹی آئی کا جلسہ، لاہور کے مختلف راستے کنٹینر لگا کر بند
- یوکرینی ٹینس پلئیر کا روسی اسٹار سے ہاتھ ملانے سے انکار
- بھارتی فوج کی بدحواسی، اپنی ہی سرزمین پر3 میزائل فائر کردئیے
- زمان پارک میں ہی ہوں جس کو مارنا ہے آکر مار دے، عمران خان
ٹرمپ نے رہائشگاہ پر چھاپے کے بعد محکمہ انصاف پر مقدمہ دائر کردیا

چھاپے کے دوران برآمد اشیا و دستاویزات کی رسید فراہم کی جائے، سابق صدر (فوٹو فائل)
واشنگٹن: امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی رہائش گاہ پر چھاپا مارے جانے کے بعد محکمہ انصاف پر مقدمہ دائر کردیا۔
ٹرمپ نے اپنی درخواست میں وفاقی عدالت سے استدعا کی کہ ایف بی آئی کو ان کی رہائش گاہ پر چھاپے کے دوران 2 ہفتے قبل ضبط کی گئی دستاویزات پر انکوائری سے روک دیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ محکمہ انصاف انہیں ہر برآمد کی گئی دستاویز یا سامان کی رسید بھی فراہم کرے۔
سابق امریکی صدر نے درخواست میں کہا کہ ایف بی آئی کو اس وقت تک دستاویزات کی انکوائری سے روکنے کا حکم دیا جائے، جب تک اس کی نگرانی کے لیے کسی غیر جانبدار فریق یا وکیل کا تقرر نہ کردیا جائے۔علاوہ ازیں چھاپے کے دوران ضبط کی گئی وہ اشیا واپس کردی جائیں، جن کا وارنٹ میں ذکر نہیں تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیے: ایف بی آئی کا سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر چھاپا
پیر کے روز دائر کیے گئے کیس میں ٹرمپ کے وکلا نے دلیل پیش کی کہ کچھ دستاویزات ایگزیکٹوز کا استحقاق ہوتا ہے اور قانون کے مطابق امریکی صدور کو اپنے بعض معاملات کو عام نہ کرنے کی اجازت ہوتی ہے جب کہ چھاپے کے بعد اس معاملے نے امریکی عوام کی توجہ حاصل کرلی ہے۔
دوسری جانب امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ سابق صدر نے ممکنہ طور پر سرکاری دستاویزات کو غلط طریقے سے استعمال کیا اور اسی الزام کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ محکمے کے مطابق قانون کے تحت امریکا کے سابق صدور کو اپنی تمام سرکاری دستاویزات اور ای میلز نیشنل آرکائیوز ایجنسی کے حوالے کرنا ہوتا ہے۔
ایف بی آئی کی تحقیقات کا مرکز یہ ہے کہ کیا ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارت کا عہدہ چھوڑنے کے بعد مذکورہ دستاویزات وائٹ ہاؤس سے لے جانے کی غلطی کی تھی یا نہیں۔ واضح رہے کہ سابق صدر ٹرمپ کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ تمام اشیا کو ڈی کلاسیفائیڈ کیا جا چکا تھا۔ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ چھاپا مارنے اور دستاویزات کا معاملہ اٹھانے کامقصد سیاسی ہے، تاکہ مجھے دوبارہ انتخاب لڑنے سے روکا جا سکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔