- بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا رمضان کی آمد پر خصوصی پیغام
- نواز شریف کی اس الیکشن میں سیاسی موت ہونے والی ہے،عمران خان
- وزیراعظم شہباز شریف کے لاہور اور قصور کے اچانک دورے
- پہلا ٹی20؛ پاکستان نے اپنی پلینگ الیون کا اعلان کردیا
- پاکستانی ٹوئٹر صارفین کے لیے بلیو ٹک سبسکرپشن قیمتاً متعارف
- کراچی؛ تھانے میں قید 3 نوجوان بازیاب، بچھو بیچنے کے بہانے بلاکر قید کیا گیا
- زمان پارک آپریشن میں برآمد اسلحہ غیرقانونی نکلا
- کیرئیر کے عروج پر مجھے زہر دیا گیا تھا، عمران نذیر کا انکشاف
- عمران خان حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ پہنچ گئے
- عمران خان اب اپنے قتل کے بارے میں نیا سازشی بیانیہ بنا رہے ہیں، وزیر دفاع
- مودی کو چور کہنے پر راہول گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت ختم کردی گئی
- تیونس میں تارکین وطن کی 4 کشتیاں ڈوب گئیں؛ 100 سے زائد افراد سوار تھے
- یمن؛حوثی باغیوں نے بھی طالبان کی طرز پر خواتین پرپابندیاں عائد کردیں
- سندھ میں کورونا بڑھنے لگا، شہریوں کو ماسک اور سماجی فاصلے کا مشورہ
- سندھ حکومت ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کی نشاندہی کرنیوالوں کو انعام دیگی
- دی ہنڈریڈ ڈرافٹ؛ شاہین، حارث پِک، فرنچائزز کی بابراعظم میں عدم دلچسپی
- ماں نے نومولود بیٹا ایک لاکھ روپے میں بیچ دیا
- حکومت کا اٹارنی جنرل کو تعیناتی کے اگلے ماہ ہی ہٹانے کا فیصلہ
- پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار کے خلاف بغاوت کا مقدمہ خارج
- عمران خان کے خلاف نیب کیسز کا ریکارڈ لاہور ہائیکورٹ میں جمع
بیرونی قرضے ری شیڈول کرانے کا آپشن مسترد کردیا گیا

غیرملکی سیف ڈپازٹس کی مدت واپسی میں توسیع ہو سکتی ہے، ذرائع وزارت خزانہ۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: وزارت خزانہ اور وزارت اقتصادی امور نے پاکستان کے بیرونی قرضے ری شیڈول کرانے کے آپشن کو نامناسب قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے کیونکہ بیرونی قرضوں کا بڑا حصہ اس وقت تک ری شیڈول نہیں کرایا جا سکتا جب تک ملک دیوالیہ قرار نہ دیا جائے۔
ایکسپریس ٹربیون کو ذرائع نے بتایا کہ ایک روز قبل وزات اقتصادی امور میں قرضوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ایک اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور ایاز صادق اور وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے شرکت کی۔ اجلاس میں 97 ارب ڈالر کے کل بیرونی قرضوں اور انہیں ری شیڈول کرانے کے آپشن کا جائزہ لیا گیا۔
وزارت اقتصادی امورکے ایک عہدیدار نے بتایا کہ تقریباً 66 ارب ڈالر کے قرضے 2027تک ہمیں واپس کرنے ہیں۔ 97 ارب ڈالر کے کل بیرونی قرضوں میں سے 74ارب ڈالرکی ری شیڈولنگ پر غور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے بتایا کہ وزارت خزانہ قرضے ری شیڈول کرانے کی مخالف ہے اور ہم وزارت اقتصادی امور کے ساتھ ملک کر قرضوں کی واپسی اور اضافی فنانشل سپورٹ حاصل کرنے کیلئے دوسرے آپشنز تلاش کر رہے ہیں۔
وزارت اقتصادی امور نے موقف اختیار کہ صرف غیرملکی سیف ڈیپازٹس واپس کرنے کی مدت میں توسیع کرائی جا سکتی ہے۔ اجلاس میں اس امر پر غور کیا گیا کہ صرف 16 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے ری شیڈول کرائے جا سکتے ہیں جن میں سے زیادہ تر چین سے لئے گئے ہیں۔
چینی قرضے زیادہ تر رعایتی ہیں، پاکستان دوطرفہ اور گارنٹیڈ قرضوں کی مد میں چین کا 26.8 ارب ڈالر کا مقروض ہے جن میں آئندہ پانچ سال کے دوران 5.3 ارب ڈالرواپس کرنے ہیں۔ اس کے علاوہ چین کے 6.5 ارب ڈالر کے کمرشل قرضے بھی واپس کرنے ہیں جو ری شیڈول نہیں کرائے جا سکتے۔ چین کے سیف ڈیپازٹ کی مالیت4ارب ڈالر ہے جس کی واپسی کی مدت میں پانچ سال تک توسیع کرائی جا سکتی ہے۔
وزارت اقتصادی امور کے مطابق غیررعایتی کمرشل قرضوں کی مالیت 25.3 ارب ڈالر ہے ان میں8.8 ارب ڈالر کے ساورن بانڈز، 7 ارب ڈالر کے کیش ڈیپازٹس اور 9.5 ارب ڈالر کے کمرشل قرضے شامل ہیں، یہ قرضے چکانے کیلئے آئندہ پانچ سال میں پاکستان کو 36.5 ارب ڈالر درکار ہیں۔
سعودی عرب کے 3 ارب ڈالر کے سیف ڈیپازٹ میں دسمبر میں توسیع کا امکان ہے۔ تاہم 18 ارب ڈالر کے کمرشل قرضوں اور ساورن بانڈز کو ری شیڈول کرانا ممکن نہیں کیونکہ ایسی سہولت مانگنا ڈیفالٹ ڈکلیئر کرنے کے مترادف ہے۔ پاکستان کے ملٹی لیٹرل قرضوں کا حجم 35.4 ارب ڈالر ہے جس کا زیادہ تر حصہ رعایتی ہے، آئندہ پانچ سال میں اس کی ادائیگی کیلئے 13.7 ارب ڈالر درکار ہیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ ملٹی لیٹرل قرض دہندگان صرف اسی صورت میں قرضے ری شیڈول کرتے ہیں جب مقروض ملک انتہائی غریب اور قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہو۔ بائی لیٹرل قرضوں کا حجم 20 ارب ڈالر ہے اور آئندہ پانچ سالوں میں اس کی ادائیگی کیلئے 10.6 ارب ڈالر چاہئیں۔ پاکستان پہلے ہی جی 20 ممالک سے کورنا امداد کی مد میں3.7 ارب ڈالر کا قرضہ ری شیڈول کرا چکا ہے۔ ان دوطرفہ قرضوں میں چین کے 16 ارب ڈالر کے قرضے بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق پیرس کلب کے قرض دہندگان جی 20 فریم ورک کے تحت ری شیڈولنگ کی پیشکش کرتے ہیں تاہم اس کیلئے دوطرفہ قرضوں کے ساتھ کمرشل قرضوں کی ری شیڈولنگ بھی ضروری ہے جو کہ دیوالیہ ہونے کا اعلان کرنے کے مترادف ہے، اس طرح اجلاس میں ری شیڈولنگ کے اس آپشن کو مسترد کر دیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔