اس بار کون ہیرو بنے گا

سلیم خالق  ہفتہ 27 اگست 2022
کل شیڈول پاک بھارت ہائی وولٹیج مقابلے سے قبل شائقین کی بے تابی بڑھ گئی، کھیل سے لطف اندوز ہونے کی تیاریاں جاری۔ فوٹو: سوشل میڈیا

کل شیڈول پاک بھارت ہائی وولٹیج مقابلے سے قبل شائقین کی بے تابی بڑھ گئی، کھیل سے لطف اندوز ہونے کی تیاریاں جاری۔ فوٹو: سوشل میڈیا

’’آپ کتنی کرنسی ساتھ لے کر جا رہے ہیں‘‘ ایئرپورٹ پر سیکیورٹی اہلکار نے ایک نوجوان سے یہ پوچھا میں ساتھ ہی کھڑا تھا، اس نے جواب دینے کے بعد مجھے دیکھا تو کہا ’’سلیم صاحب میں کرکٹ پاکستان پر آپ کی ہر ویڈیو دیکھتا ہوں۔

میں کینیڈا سے خاص طور پر میچ دیکھنے کا پلان بنا کر پہلے پاکستان آیا اور اب دبئی جا رہا ہوں، اہلیہ بھی ساتھ ہیں، میں نے ان سے کچھ دیر بات کی پھر وہاں سے چیک ان کاؤنٹر کی جانب چلا گیا،ذہن میں یہی خیال آ رہا تھا کہ کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جو تمام پاکستانیوں کے خون میں رچا بسا ہے، وہ دنیا میں جہاں بھی چلے جائیں اس سے ناطہ نہیں توڑ سکتے، اسی وقت ایکسپریس نیوز کے مارننگ شو سے کال آ گئی وہاں سے فارغ ہوا تو بورڈنگ پاس اور امیگریشن کے مراحل طے کیے۔

جب جہاز پر سوار ہوا تو فورا آواز آئی کیسے ہو سلیم میں نے دیکھا تو وسیم بھائی (وسیم اکرم) کو مسکراتے ہوئے پایا، وہ ایشیا کپ میں کمنٹری کیلیے یو اے ای جا رہے تھے، مختصر بات چیت میں ان کا یہی کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم شاہین شاہ آفریدی کی عدم موجودگی میں بھی کمزور نہیں اور بھارت کو ہرا سکتی ہے، وسیم بھائی سے دبئی میں ملاقات طے ہوئی پھر میں اپنی نشست کی جانب چلا گیا۔

ہر بار کی طرح اب بھی کراچی سے کئی افراد کو خاص طور پر پاک بھارت میچ کیلیے دبئی جاتے پایا،مجھے یقین ہے کہ ہفتے کو اس تعداد میں مزید اضافہ ہو گا، ایمریٹس کی فلائٹ سوا گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئی، وجہ رن وے پر کسی مسئلے کو قرار دیا گیا، دبئی آمد کے بعد چند منٹ کیلیے ہی جب کھلی فضا میں آیا تو سخت گرمی کا اندازہ ہو گیا،اس وقت درجہ حرارت 43 ڈگری تھا۔

میرا ارادہ اپنا ایکریڈیشن کارڈ لینے کیلیے جانے کا تھا مگر آمد سے قبل ہی پیغام مل گیا کہ کارڈ نہیں بن سکا، خیر اب تو مجھے اس کی عادت سی ہو گئی ہے، میں جس طرح کا کام کرتا ہوں اس میں دوست کم اور دشمن زیادہ بنتے ہیں، پی سی بی کو تو مجھ سے خاص ’’محبت‘‘ ہے، میں نے جب بورڈ سے پتا کیا تو جواز دیا گیا کہ آپ نے پاکستان میں ہمارا ایکریڈیشن فارم نہیں بھرا اس لیے ہم نے اے سی سی سے کہہ دیا کہ ہمارے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہیں، میں نے جواب دیا کہ  پاکستان کے ہر شہر میں ہمارے نمائندے موجود ہیں دبئی میں نہیں اس لیے وہاں جا رہا ہوں۔

آپ کیوں مخالفت کر رہے ہیں تو کوئی تسلی بخش جواب نہ ملا، خیر میں وجہ سے واقف اور گذشتہ چند برسوں سے اس رویے کو جھیل رہا ہوں، پی سی بی ایکریڈیشن کی شرائط بھی اتنی سخت ہیں کہ آپ ہر چیز میں ان کے پابند ہو جائیں گے اور میں اپنے ادارے کے سوا کسی کا پابند نہیں رہ سکتا، خیر اب میچ کے ٹکٹ کا بندوبست کر لیا ہے، میڈیا سینٹر کے مفت کا کھانا ہی مس ہوگا ورنہ میچ تو ہر انکلوژر سے ایک جیسا ہی نظر آتا ہے،اس حوالے سے مزید حقائق بعد میں بیان کروں گا، فی الحال پاکستانی ٹیم کی بات کرتے ہیں۔

بھارت کے خلاف میچ سے قبل کھلاڑیوں کے حوصلے خاصے بلند ہیں، بھرپور تیاریاں بھی جاری ہیں، یہاں گرمی تو ہے مگر کھلاڑی ایسے موسم میں کھیلنے کے عادی ہیں اور انھیں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے، شاہین پہلے ہی انجرڈ تھے، اب محمد وسیم جونیئر کے ان فٹ ہونے سے ٹیم کو دھچکا لگا ہے، حسن علی کو طلب کر لیا گیا مگر انھیں آؤٹ آف فارم ہونے کی وجہ سے ڈراپ کیا گیا تھا اور انھوں نے کوئی کرکٹ بھی نہیں کھیلی پھر اب کس بنیاد پر واپس لیا گیا؟

کیا ہی اچھا ہوتا کہ میر حمزہ کو دبئی بلا لیتے، وہ لیفٹ آرم پیسر ہیں زیادہ کامیاب ثابت ہو سکتے تھے، حسن علی میں اعتماد کی کمی ہو گی اور بھارتی و دیگر حریف کرکٹرز ان پر اٹیک کر سکتے ہیں، خیر سلیکٹرز کی جیسی سوچ ہے وہ ویسے ہی فیصلے کریں گے، یو اے ای میں پاکستانی اور بھارتی شائقین کرکٹ میچ کے بے چینی سے منتظر ہیں، دونوں ممالک کے کھلاڑیوں کی  آپس میں دوستانہ انداز میں بات چیت کرنے کی جو تصاویر اور ویڈیوز سامنے آئیں اس نے سب کے دل جیت لیے۔

بھارتی حکمراں تنگ نظر ہیں مگر ان کے کرکٹرز کا رویہ بہتر ہوتا ہے، ماضی میں ویراٹ کوہلی نے ٹریننگ کے دوران محمد عامر کو بیٹ کا تحفہ بھی دیا تھا، اب وہ بابر اعظم کے ساتھ گفتگو کرتے پائے گئے، شاہین شاہ آفریدی سے بھی بھارتی کرکٹرز نے حال چال پوچھا، اس سے دنیا پر اچھا تاثر گیا ہوگا، البتہ فیلڈ میں اس دوستی کو پرے رکھ کر کھلاڑی مقابلہ کرتے ہیں، ایک پروفیشنل کو ایسے ہی رویے کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

دبئی میں کرکٹ کا بخار پھیل چکا ہے، گوکہ ایشیا کپ کا ہفتے کو آغاز ہو جائے گا مگر سب کی دلچسپی کا محور اتوار کا پاک بھارت مقابلہ ہے، اس کے ٹکٹس تو پہلے ہی چند گھنٹوں میں فروخت ہو گئے تھے، اب لوگ منہ مانگے داموں پر خریدنے کو تیار ہیں،البتہ منتظمین ایسی کوششوں کو ناکام بھی بنا رہے ہیں، وہ واضح اعلان کر چکے کہ ری سیل ٹکٹس کو منسوخ کر دیا جائے گا۔

ایونٹ کیلیے پاکستانی ٹیم کا قیام شیخ زید روڈ پر واقع ہوٹل میں ہے، گوکہ کھلاڑی بظاہر تو مطمئن نظر آ رہے ہیں مگر بھارت سے میچ کے دباؤ سے کوئی انکار نہیں کر سکتا، یہ کسی کو ہیرو یا زیرو بنا سکتا ہے،پلیئرز اس بات سے واقف بھی ہیں اس لیے کوشش یہی ہو گی کہ اچھا پرفارم کر کے نام کمائیں،سب سے بڑا مسئلہ شاہین شاہ آفریدی کی عدم دستیابی کا ہے، وہ ٹیم کے ساتھ تو موجود ہوں گے مگر کھیل نہیں سکتے۔

گذشتہ برس دبئی میں ہی شاہین نے بھارتی اوپنرز کو جلد آؤٹ کر کے ٹیم کی فتح کیلیے راہ ہموار کر دی تھی، بعد میں بابر اعظم اور محمد رضوان نے زبردست بیٹنگ سے میچ یکطرفہ بنایا، اب بھی کسی کو شاہین جیسا کردار ادا کرنا ہوگا، دیکھتے ہیں اس بار کون ہیرو بنتا ہے۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔