جنگی جنون میں مبتلا بھارت دنیا میں اسلحے کا سب سے بڑا خریداربن گیا

ویب ڈیسک  پير 17 مارچ 2014
بھارت کے جنگی جنون میں اضافہ ہوا اور اب یہ چین کو پیچھے چھوڑ کر پہلے نمبر پر آگیا ہے. فوٹو : فائل

بھارت کے جنگی جنون میں اضافہ ہوا اور اب یہ چین کو پیچھے چھوڑ کر پہلے نمبر پر آگیا ہے. فوٹو : فائل

اسٹاک ہوم: بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت اس وقت دنیا میں اسلحے کا سب سے بڑا خریدار ہے جس نے اپنے جنگی جنون کی تسکین کے لئے گزشتہ 5 برسوں کے دوران چین اور پاکستان کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ مالیت کا اسلحہ خریدا ہے۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق 2009 سے 2013 کے دوران امریکا دنیا میں ہتھیاروں کا سب سے بڑا برآمد کنندہ رہا جبکہ روس کا نمبر دوسرا ہے۔ اس دوران دنیا بھر میں فروخت کئے جانے والے ہتھیاروں میں امریکا نے 29 فیصد جبکہ روس نے 27 فیصد ہتھیار دیگر ممالک کو بیچے۔  2004 سے 2008 کے دوران چین دنیا میں سب سے بڑا اسلحے کا خریدار تھا جبکہ بھارت کا نمبر دوسرا تھا لیکن 2009 سے 2013 کے درمیان بھارت کے جنگی جنون میں اضافہ ہوا اور اب یہ چین کو پیچھے چھوڑ کر پہلے نمبر پر آگیا ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت نے گزشتہ5 برسوں کے دوران دنیا میں درآمد ہونے والے اسلحے کا 14 فیصد خریدا جبکہ دوسرے اور تیسرے نمبر پر موجود ممالک چین اور پاکستان کا حصہ 5،5  فیصد رہا جو بھارت سے 3 گنا کم ہے۔ 13-2009 کے دوران بھارت نے 75 فیصد ہتھیار روس، 7 فیصد امریکا اور 6 فیصد ہتھیار اسرائیل سے خریدے۔ دنیا میں اسلحے کے دوسرے بڑے خریدار چین نے اسی عرصے میں روس سے 64 فی صد، فرانس سے 15 فیصد جبکہ یوکرین سے 11 فیصد ہتھیار خریدے ہیں۔

بھارت نے اربوں ڈالر اپنے ملک میں رہنے والے غریب لوگوں کی فلاح پر خرچ کرنے کے بجائے اپنے جنون کی تسکین پر خرچ کئے اور خطے کے دیگر ممالک کو بھی اسلحے کی دوڑ میں شامل کردیا اور اس کا براہ راست اثر پاکستان پر پڑا، جسے بادل نخواستہ اپنے اثاثے اسلحے کی خریداری میں جھونکنے پڑے۔ 2004 سے 2008 کے دوران ہتھیاروں کی خریداری میں پاکستان کا حصہ 2 فیصد تھا جو 2009  سے 2013 کے درمیان بڑھ کر 5 فیصد ہو گیا۔ اس دوران پاکستان نے 54 فیصد ہتھیار چین سے، 27 فیصد ہتھیار امریکا اور 6 فیصد ہتھیار سویڈن سے خریدے۔

رپورٹ کے مطابق 2009 سے 2013 کے دوران بھارت کی جانب سے ہتھیاروں کی درآمد میں 111 فیصد جبکہ پاکستان کی جانب سے 119 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ دونوں ممالک نے اربوں ڈالر فضائیہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے خرچ کئے۔ بھارت نے اپنے بحری بیڑے کے لئے روس سے 90 کی تعداد میں Su 30 MKI  اور 27  مگ 29 K  لڑاکا طیارے حاصل کئے، اس کے علاوہ  بھارت نے 144 روسی T 50 اور 126 فرانسیسی رافیل جنگی طیاروں کی خریداری کے بھی سودے کئے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان نے چین سے 42 جے ایف 17  تھنڈر اور 18 ایف 16 لڑاکا طیارے حاصل کئے اس کے علاوہ اس نے اردن سے 13 استعمال شدہ ایف 16 سی  خریدنے کا معاہدہ کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔