پاکستان ضد لیگ

سلیم خالق  بدھ 31 اگست 2022
پی سی بی کو لگتا تھا کہ لوگ دوڑے دوڑے آئیں گے، مگر یہ کوئی پی ایس ایل تھوڑی ہے کہ ایسا ہوتا۔ فوٹو فائل

پی سی بی کو لگتا تھا کہ لوگ دوڑے دوڑے آئیں گے، مگر یہ کوئی پی ایس ایل تھوڑی ہے کہ ایسا ہوتا۔ فوٹو فائل

’’ آپ سے 2 منٹ بات کرنا ہے،کیا ایسا ممکن ہے‘‘

میں نے پاکستان میں اپنے ایک واقف معروف بزنسمین کو فون پر جب یہ کہا تو انھوں نے جواب دیا کہ ’’ویسے تو میں ابھی مصروف ہوں لیکن دبئی کا نمبر دیکھ کر فون اٹھا لیا، تم پوچھو کیا پوچھنا چاہتے ہو‘‘ میرا ان سے سوال تھا کہ کیا کبھی آپ اپنے کسی کامیاب پروجیکٹ کو نظرانداز کرتے ہوئے کسی ایسے کام پر سرمایہ کاری کریں گے جس میں کوئی دوسرا پیسہ لگانے کو تیار ہی نہ ہو، انھوں نے جواب دیا کہ ’’ہرگز نہیں، کیا تمہیں میں کوئی احمق لگتا ہوں جو ایسا کروں گا‘‘۔

میں نے دوسرا سوال کیا کہ ’’ اگر کبھی ایسا موقع آئے کہ آپ کو ضد میں آ کر کسی کاروبار میں رقم لگانا پڑے جہاں فائدہ بھی نظر نہ آئے تو کیا ایسا کریں گے‘‘ ان کا جواب تھا کہ ’’جس دن میں اپنے کام میں انا لایا وہیں سے میری تباہی شروع ہو جائے گی، اچھا اب باقی باتیں بعد میں کریں گے، یہ کہہ کر انھوں نے فون بند کر دیا لیکن اس 2 منٹ کی کال سے مجھے میرے سوالوں کے جواب مل گئے تھے۔

میں کئی روز سے یہ سوچ رہا تھا کہ آخرکار پی سی بی کیوں پاکستان جونیئر لیگ کے پیچھے پڑا ہے لیکن پھر اندازہ ہوا کہ یہ کسی کی ضد ہے کہ جس طرح ذکا اشرف نے پی ایس ایل کرانے کا سوچا اور نجم سیٹھی نے بعد میں اس منصوبے کو عملی جامہ پہنایا ویسے ہی میں بھی پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں امر ہو جائوں،البتہ یہ فلاپ پروجیکٹ لگتا ہے جس کا اعلان بغیر سوچے سمجھے کیا گیا، آپ یہ سوچیں کہ دنیا ورلڈکپ کی تیاریوں میں مصروف اور ہمارے ملک میں جونیئر لیگ چل رہی ہو گی۔

کون ایسا بے وقوف اسپانسر ادارہ ہو گا جو ورلڈکپ کو چھوڑ کر اپنا بجٹ بچوں کی لیگ میں لگائے گا،مینٹورز تک کی تلاش میں مشکلات ہوئیں،بیشتر بڑے ناموں نے ورلڈکپ کی وجہ سے انکار کر دیا، اگر میں آپ سے پوچھوں کہ گذشتہ آئی سی سی انڈر 19 ورلڈکپ کا فاتح کون تھا، پاکستان کی قیادت کس نے کی، سب سے زیادہ رنز کس نے بنائے، کامیاب ترین بولرکون تھا تو بیشتر کو اس کا علم نہیں ہوگا، غیرمعروف کھلاڑیوں کے میچز کون دیکھنے جائے گا؟

جب پی سی بی نے ٹائٹل اسپانسر شپ کا ٹینڈر جاری کیا توصرف 2کمپنیز سامنے آئیں اور ریزرو پرائس کے 25 فیصد سے بھی کم کی بولی لگائی،3 سال کے 45 کروڑ روپے رکھے گئے مگر 9 کروڑ سے آگے کوئی نہ بڑھا،لائیو اسٹریمنگ کے لیے4 کروڑ 20 لاکھ روپے ریزرو پرائس رکھی تو واحد کمپنی نے 70 لاکھ روپے کی بولی لگائی، ٹی وی رائٹس میں عدم دلچسپی دیکھ کر پہلے ہی سرکاری چینل کے ساتھ نفع میں 72 فیصد حصے کی شیئرنگ کی بات کر لی گئی، اب تمام تر امیدیں ٹیموں کے رائٹس کی فروخت سے تھیں۔

پی سی بی کو لگتا تھا کہ لوگ دوڑے دوڑے آئیں گے، مگر یہ کوئی پی ایس ایل تھوڑی ہے کہ ایسا ہوتا، سینئر لیگ مالکان نے آفر بھی کی کہ ہمیں کم قیمت پر ٹیمیں دے دیں مگر بورڈ نے انکار کر دیا،حکام کو لگتا تھا کہ بڈنگ میں پی ایس ایل فرنچائزز شامل ہوں گی مگر ٹیکنیکل بڈ جمع ہونے سے ایک دن قبل تمام مالکان کا اجلاس ہوا جس میں متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ کوئی بھی پی جے ایل کی بڈنگ میں حصہ نہیں لے گا، بعد میں ایسا ہی ہوا۔

عدم دلچسپی دیکھ کر بورڈ نے اب فیصلہ کیا ہے کہ مالکانہ حقوق اپنے پاس رکھ کر پہلا ایڈیشن کرائے گا،مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ کہا جا رہا ہے کہ زبردست دلچسپی سامنے آئی مگر ہم ابھی ٹیمیں نہیں بیچیں گے، اگر واقعی ایسا تھا تو بڈ کیوں جاری کی تھی،ہر معاملے میں عدم دلچسپی دیکھ کر ہونا یہ چاہیے تھا کہ اس پروجیکٹ کو ختم کر دیا جاتا مگر بات ضد کی ہوگئی ہے،اس لیے چاہے کروڑوں کا نقصان ہو جائے پی سی بی یہ ٹورنامنٹ کرائے گا، صرف مینٹورز کو ہی ایک،ایک کروڑ روپے سے زائد رقم دی جا رہی ہے۔

بورڈ کا مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ کتنا ’’اہل‘‘ ہے اس کا اندازہ آپ ڈومیسٹک ایونٹس سے لگا سکتے ہیں، اب آپ تصویر کا دوسرا رخ دیکھیں، پی ایس ایل کامیاب ترین برانڈ ہے، آپ کو اربوں روپے کما کر دیتا ہے، ٹائٹل اسپانسر شپ اور ٹی وی رائٹس سے ہی خزانے بھر جاتے ہیں،مگر موجودہ انتظامیہ نے اسے نظر انداز کیا ہوا ہے،10 ماہ ہونے والے ہیں گورننگ کونسل کا کوئی اجلاس ہی نہیں ہوا، ساتویں ایڈیشن کے اخراجات کی تفصیل نہیں بھجی گئی۔

کروڑ پتی بلکہ بعض ارب پتی مالکان کو بھی ایسے ٹریٹ کیا جاتا ہے جیسے وہ کسی صوبائی ایسوسی ایشن کے صدر یا بورڈ کے ملازم ہوں،کافی عرصے سے امارات لیگ اور جنوبی افریقی لیگ سے پی ایس ایل کو لاحق خدشات کی نشاندہی کی جا رہی تھی مگر کوئی نوٹس نہ لیا گیا، اب بیشتر اچھے کھلاڑی ان دونوں لیگز سے وابستہ ہو چکے، باقی بگ بیش میں چلے جائیں گے، جنوبی افریقہ نے اپنی لیگ شروع کرنے کیلیے سیریز منسوخ کر کے ورلڈکپ میں شرکت خطرے میں ڈال دی مگر ہم تاریخیں آگے پیچھے کرتے رہتے ہیں۔

کماؤ پوت سے ماں باپ بھی خصوصی برتائو کرتے ہیں مگر پی سی بی کامیاب لیگ کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہا ہے،آخر وہ چاہتا کیا ہے؟ اب سنا ہے آئندہ ماہ گورننگ کونسل کی میٹنگ ہونے والی ہے، ویسے یہ بات بھی سمجھ نہیں آ رہی کہ تقریبا 2 ماہ سے رمیز راجہ انگلینڈ میں کر کیا رہے ہیں، بڑی پوسٹ پر آنے کے بعد اتنی زیادہ چھٹیاں مناسب نہیں لگتیں، پاکستان کرکٹ کے کئی معاملات حل طلب ہیں واپس آ کرانھیں دیکھیں۔

اب بھی وقت ہے پی ایس ایل پر توجہ دیں اسے بڑا برانڈ بنائیں، اسے اتنا کامیاب بنائیں کہ لوگ نجم سیٹھی کو بھول کر کہیں کہ رمیز راجہ نے پی ایس ایل کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا، جونیئر لیگ سے کچھ نہیں ملنے والا، ٹیلنٹ بھی بچپن سے مختصر طرز کی کرکٹ ہی کھیلنے کا سوچے گا پھر چار روزہ میچز کسے کھلائیں گے؟ اگر یہ اتنا ہی اچھا آئیڈیا ہوتا تو انگلینڈ، آسٹریلیا، بھارت یا کوئی اور ملک کب کا جونیئر لیگ کرا چکا ہوتا، فیصلہ اب آپ کا ہے ضد ضروری ہے یا ملکی کرکٹ

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔