- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
ڈالر کی پرواز کا تسلسل جاری، اوپن ریٹ 225 روپے پر آگئے
کراچی: سیلاب کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں درآمدات زیادہ ہونے کے خطرات اور افراط ذر کی شرح ریکارڈ سطح تک پہنچنے کے باعث ڈالر کی پرواز کا تسلسل جمعہ کو بھی جاری رہا جس سے ڈالر کے اوپن ریٹ بڑھ کر 225روپے کی سطح پر آگئے۔
انٹر بینک مارکیٹ میں درآمدی ادائیگیوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے سبب ڈالر کی قدر میں سارے دن تیزی دیکھی گئی جس سے ایک موقع پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1روپے 19پیسے کے اضافے سے 219روپے 79 پیسے کی سطح پر آگئے تھے تاہم کاروبار کے اختتام پر ڈیمانڈ گھٹنے سے ڈالر کے انٹر بینک ریٹ 37پیسے کے اضافے سے 218.97روپے کی سطح پر بند ہوئے جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 3روپے کے اضافے سے 225روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے اگرچہ 1ارب 16کروڑ ڈالر موصول ہوگئے ہیں لیکن درآمدات کی مد میں ادائیگیوں کے دباؤ کے سبب ملکی ذرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا تسلسل بھی جاری ہے۔
اسی طرح سیلاب کی تباہ کاریوں سے معیشت کو 10 ارب ڈالر سے زائد کا ابتدائی تخمینہ لگایا جا رہا ہے اور ان تباہ کاریوں سے معیشت کو درپیش چیلنجز روپیہ کی قدر کو متاثر کر رہے ہیں۔ سیلاب سے آبادیوں کے علاوہ گندم، کپاس، سبزیوں اور پھلوں کی فصلیں بہہ گئی ہیں جس کی وجہ سے ذرمبادلہ کے اخراجات بڑھ گئے ہیں اور ڈالر کی رسد دوبارہ متاثر ہونے کا اندیشہ لاحق ہوگیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ذرمبادلہ کی مارکیٹوں میں طلب ورسد پر مبنی ایکس چینج ریٹ کا تسلسل برقرار ہے جس کی وجہ سے مارکیٹ فورسز ڈالر سمیت دیگر غیرملکی کرنسیوں کی قدر کا تعین طلب ورسد کے تناسب سے کر رہی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔