دریائے نیل کی ایک شاخ نے اہرامِ مصر کی تعمیر کے لیے مدد دی، تحقیق

ویب ڈیسک  جمعـء 2 ستمبر 2022
(فوٹو: انٹرنیٹ)

(فوٹو: انٹرنیٹ)

قاہرہ: ایک نئی تحقیق میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ دریائے نیل کی ایک شاخ جو اب غیر فعال ہے، اس نے مصریوں کو غزہ کے سطح مرتفع پر اہرام بنانے میں مدد دی۔

عمومی طور پر یہ بات مانی جاتی ہے کہ قدیم مصری انجینئر غزہ کے سطح مرتفع پر ساز و سامان لے جانے کے لیے دریائے نیل کی ایک شاخ کا استعمال کیا کرتے تھے جو اب مدت سے غیر فعال پڑی ہے۔ تاہم اس بات کے شواہد ناکافی ہیں کہ ان قدیم جگہوں کی ارتقاء کب، کیسے اور کیوں ہوئی۔

پیر کو جرنل پی این اے ایس میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیق میں ان ماحولیاتی کیفیات کا معائنہ کیا گیا جس کی وجہ سے دریائے نیل کے مغربی کنارے پر غزہ کے اہراموں خُوفو، خافرے اور مینکورے کی تعمیر ممکن ہوئی۔

فرانس کے سی این آر ایس کے سائنس دانوں سمیت دیگر سائنس دانوں کے مطابق 2686 – 2160ء قبلِ مسیح کے دوران افریقا کے سب سے بڑے دریا کی خُوفو کی شاخ کو مزدور ساز و سامان غزہ کے سطح مرتفع تک لے جانے کے لیے استعمال کیا کرتے تھے۔

تحقیق میں سائنس دانوں نےاس علاقے، جہاں سے کبھی خُوفو کی شاخ بہا کرتی تھی، کی تہوں کو کھود کر زرِ گل نکال کر ان کا معائنہ کیا تاکہ اس ماحولیاتی صورتحال کا تعین کیا جاسکے جس سے ساز و سامان کی منتقلی ممکن ہوتی تھی۔

محققین نے 61 درجہ بندیاں دریافت کی اور ان کو روئیدگی کی سات تراتیب میں تقسیم کیا۔

ان تراتیب کی بِنا پر سائنس دانوں نے خُوفو کی شاخ میں مصر کی 8000 سالہ تاریخ میں پانی کی سطح کے اتار چڑھاؤ کا پتا لگایا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔