- عمران خان کا چیف جسٹس کو خط ، پی ٹی آئی کو انصاف دینے کا مطالبہ
- پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی، شوہر کو تین ماہ قید کا حکم
- پشاور میں معمولی تکرار پر ایلیٹ فورس کا سب انسپکٹر قتل
- پنجاب میں 52 غیر رجسٹرڈ شیلٹر ہومز موجود، یتیم بچوں کا مستقبل سوالیہ نشان
- مودی کی انتخابی مہم کو دھچکا، ایلون مسک کا دورہ بھارت ملتوی
- بلوچستان کابینہ نے سرکاری سطح پر گندم خریداری کی منظوری دیدی
- ہتھیار کنٹرول کے دعویدارخود کئی ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی فراہمی میں استثنا دے چکے ہیں، پاکستان
- بشریٰ بی بی کا عدالتی حکم پر شفا انٹرنیشنل اسپتال میں طبی معائنہ
- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا؛ طوفانی بارشوں میں 2 بچوں سمیت مزید 3 افراد جاں بحق، تعداد 46 ہوگئی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
دریائے نیل کی ایک شاخ نے اہرامِ مصر کی تعمیر کے لیے مدد دی، تحقیق
قاہرہ: ایک نئی تحقیق میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ دریائے نیل کی ایک شاخ جو اب غیر فعال ہے، اس نے مصریوں کو غزہ کے سطح مرتفع پر اہرام بنانے میں مدد دی۔
عمومی طور پر یہ بات مانی جاتی ہے کہ قدیم مصری انجینئر غزہ کے سطح مرتفع پر ساز و سامان لے جانے کے لیے دریائے نیل کی ایک شاخ کا استعمال کیا کرتے تھے جو اب مدت سے غیر فعال پڑی ہے۔ تاہم اس بات کے شواہد ناکافی ہیں کہ ان قدیم جگہوں کی ارتقاء کب، کیسے اور کیوں ہوئی۔
پیر کو جرنل پی این اے ایس میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیق میں ان ماحولیاتی کیفیات کا معائنہ کیا گیا جس کی وجہ سے دریائے نیل کے مغربی کنارے پر غزہ کے اہراموں خُوفو، خافرے اور مینکورے کی تعمیر ممکن ہوئی۔
فرانس کے سی این آر ایس کے سائنس دانوں سمیت دیگر سائنس دانوں کے مطابق 2686 – 2160ء قبلِ مسیح کے دوران افریقا کے سب سے بڑے دریا کی خُوفو کی شاخ کو مزدور ساز و سامان غزہ کے سطح مرتفع تک لے جانے کے لیے استعمال کیا کرتے تھے۔
تحقیق میں سائنس دانوں نےاس علاقے، جہاں سے کبھی خُوفو کی شاخ بہا کرتی تھی، کی تہوں کو کھود کر زرِ گل نکال کر ان کا معائنہ کیا تاکہ اس ماحولیاتی صورتحال کا تعین کیا جاسکے جس سے ساز و سامان کی منتقلی ممکن ہوتی تھی۔
محققین نے 61 درجہ بندیاں دریافت کی اور ان کو روئیدگی کی سات تراتیب میں تقسیم کیا۔
ان تراتیب کی بِنا پر سائنس دانوں نے خُوفو کی شاخ میں مصر کی 8000 سالہ تاریخ میں پانی کی سطح کے اتار چڑھاؤ کا پتا لگایا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔