اے ایس ایف کراچی میں ہتھیاروں کی خریداری میں بے ضابطگیوں کا انکشاف

ویب ڈیسک  جمعرات 1 ستمبر 2022
وزیراعظم، جنرل یا چیف جسٹس، کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، چیئرمین پی اے سی

وزیراعظم، جنرل یا چیف جسٹس، کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، چیئرمین پی اے سی

 اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں ایوی ایشن ڈویژن کی آڈٹ رپورٹ 2017-18ء کے جائزہ اجلاس کے دوران ائرپورٹ سکیورٹی فورس کراچی میں ہتھیاروں کی خریداری میں بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت  ہوا، جس میں 24 کروڑ 31 لاکھ روپے مالیت کے ہتھیاروں کی خریداری میں قوانین کی مبینہ خلاف ورزی کے انکشاف پر آڈٹ پیرا ڈی اے سی لیول پر نمٹانے پر شدید اظہار برہمی کیا گیا۔

چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ وزیراعظم، جنرل یا چیف جسٹس، کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ پی اے سی نے ایک ہفتے میں انکوائری کرکے ذمے داروں کا تعین کرنے کی ہدایت کر دی۔

چیئرمین نے کہا کہ اگر کسی نے جعلی دستاویزات تیار کی ہیں تو اس افسر کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ملوث افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جائے اور اگر فوجی افسر تو ہیں تو متعلقہ جنرل کو کارروائی کے لیے آگاہ کیا جائے۔ آڈٹ حکام کے مطابق خریدے گئے اسلحہ میں پسٹل،  ایس ایم جیز وغیرہ شامل ہیں۔

علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں پی آئی اے پریمیر سروس شروع کرنے سے پی آئی اے کو نقصان کے معاملے پر چیئرمین نے استفسار کیا کہ یہ کیس کیوں بند کردیا گیا، جس پر ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ اس پر انکوائری دوبارہ شروع کردی گئی ہے۔ ہمیں 2 ماہ کا وقت دے دیں۔

چیئرمین کمیٹی نےجواب دیا 2  ماہ بہت زیادہ ہیں، میں ہوں گا یا نہیں۔ پی اے سی نے ایف آئی اے کو انکوائری کے لیے 15 دن کا وقت دے دیا۔

دریں اثنا چیئرمین کمیٹی نے پی آئی اے حکام سے سوال جواب کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے بزنس کلاس کو کیوں اور کس قانون کےتحت ختم کیا۔ پی آئی اے کوپشاور میں چلنے والی بس بنا دیا  گیا ہے۔ مسافروں کو سہولت کے بجائے خوار کیا جا رہا ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پی آئی اے کو بزنس کلاس دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اگر سیٹیں نہیں ہیں تو بزنس کلاس کی پرانی سیٹیں لگائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔