سیلاب میں 400 بچوں سمیت 1200 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، مریم اورنگزیب

ویب ڈیسک  جمعرات 1 ستمبر 2022
—فائل فوٹو

—فائل فوٹو

 اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سیلاب کے باعث 400 بچوں سمیت 12 سو افراد جاں بحق اور 4 ہزار زخمی ہوئے ہیں۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثرہ ملکوں کی فہرست میں شامل ہے جہاں 25 فیصد بارش متوقع تھی وہاں 400 فیصد سے زیادہ ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے ہمراہ سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، صورتحال انتہائی پریشان کن ہے، سیلاب کے باعث 12سو کے قریب افراد جاں بحق جبکہ 4ہزار زخمی ہوئے ہیں۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ جا ں بحق افراد میں 400 کے قریب بچے بھی شامل ہیں، لوگوں کے مویشی ، گھر اور املاک سیلاب میں بہہ گئیں، وزیراعظم نے سندھ کیلئے 15 ارب ، بلوچستان اور کے پی کیلئے 10 ارب روپے کی گرانٹ دی۔

ان کا کہنا تھا کہ زمینی رابطے کٹ جانے کے باعث ہیلی کاپٹر کے ذریعے امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سیلاب متاثرین کی مدد کی جارہی ہے، سیلاب متاثرہ افراد میں 25 ہزار روپے فی خاندان دیئے جارہےہیں۔

انہوں نے کہا کہ 6لاکھ خاندانوں میں اب تک 15 ارب روپے تقسیم کئے جاچکے ہیں، حکومت سیلاب متاثرہ علاقوں کے طلباء کیلئے بھی خصوصی مراعاتی پیکج دے رہی ہے، تعلیمی اداروں میں متاثرہ علاقوں کے طلباء کیلئے فنڈ ریزنگ کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ وزیراعظم نے سیلاب متاثرہ انفراسٹرکچر کی فوری بحالی کی ہدایات جاری کردی ہیں، سیلاب متاثرین کیلئے امداد دینے والے ملکوں اور عالمی اداروں کے شکرگزار ہیں، سیلابی تباہی سے بھرپورآگاہی پر عالمی میڈیا کے بھی ممنون ہیں۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں قوم دیکھ رہی ہے کہ کون مدد اور کون سیاست کررہا ہے، پنجاب حکومت سیلاب متاثرین کی مدد کی بجائے عمران خان کے جلسوں میں مصروف ہے۔

پاکستان میں سیلابی ہنگامی صورتحال 9 ویں ہفتے بھی جاری

تفصیلات کے مطابق سیلاب کے باعث 5000 کلومیٹر سے زیادہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار جبکہ 243 پل تباہ ہو گئے، 33ملین سے زائد آبادی متاثر جبکہ 10 لاکھ سے زیادہ مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔

سندھ کا 90 فیصد اور ملک کی کل فصلوں کا 45 فیصد حصہ زیر آب ہے جبکہ ابتدائی تخمینوں میں تقریباً 10 ارب امریکی ڈالر کے نقصانات سامنے آئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔